یورپیئن یونین ممالک کا ورلڈ کپ کے بائیکاٹ پر غور

اقتصادی پابندیوں سمیت روس کی اسپورٹنگ ایونٹس میں شرکت معطل کرنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

فیفا نے میزبانی پر کوئی بات نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ فوٹو : فائل

لاہور:
یورپیئن یونین ممالک نے ورلڈ کپ 2018 کے بائیکاٹ پرغور شروع کردیا، اقتصادی پابندیوں سمیت روس کی اسپورٹنگ ایونٹس میں شرکت معطل کرنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے، دوسری جانب صدر فیفاسیپ بلاٹر نے میزبانی پر کوئی بات چیت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپیئن یونین ممالک نے یوکرین کے بحران میں اضافہ ہونے پر روس میں شیڈول2018 فٹبال ورلڈ کپ کے ممکنہ بائیکاٹ پر بات چیت شروع کر دی، تجویز ایک دستاویز کی شکل میں آئی جس میں جمعے تک اقتصادی پابندیوں کے فیصلے کیلیے تفصیلی امکانات پر غور کیا گیا، 28 ممالک کے رہنماؤں نے ہفتے کو بلاک کی ایگزیکٹیو باڈی یورپیئن کمیشن سے روس پر ایک ہفتے کے اندر نئی پابندیاں لگانے کے بارے میں کہا تھا۔


اس کی وجہ ہمسایہ ملک یوکرین میں فوجیں بھیجنا بنا۔ شناخت مخفی رکھنے کے وعدے پر ذرائع نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا آئیڈیا ایک ورکنگ دستاویز میں تھا جس پر رکن ممالک تبادلہ خیال کریں گے۔ دستاویز رکن ممالک کی جانب سے پابندیوں کی منظوری سے قبل رواں ہفتے قومی سفاتکاروں کو پیش کی گئی ہے۔ 'فنانشل ٹائمز' کے مطابق دستاویز میں اقتصادی پابندیوں سمیت فارمولا ون ریسز، یوئیفا فٹبال مقابلے، 2018 ورلڈ کپ وغیرہ جیسے اسپورٹس ایونٹس میں روسی شراکت کو معطل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ روس آئندہ برس ورلڈ سوئمنگ چیمپئن شپ بھی منعقد کررہا ہے۔

یوکرین میں ملائیشین ہوائی جہاز کے حادثے پر چند برطانوی اور جرمن سیاستدانوں نے جولائی میں روس سے ورلڈ کپ کی میزبانی واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ دریں اثنا فیفا پریذیڈنٹ سیپ بلاٹر نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ روس کی 2018 ورلڈ کپ میزبانی پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی، آسٹریا کے کٹزبوہل میں ایک ایونٹ کے دوران انھوں نے کہا کہ کہ ہم نے 2018 اور 2022 ورلڈ کپس کے آرگنائزرز پر اعتماد کا اظہار کیا ہوا ہے، بائیکاٹ سے کچھ حاصل نہیں ہوسکے گا۔

گذشتہ ہفتے روس کی ورلڈ کپ میزبانی پر خدشات کے جواب میں صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ ''مجھے امید ہے ایسا نہیں ہوگا، فیفا نے پہلے ہی کہہ دیا کہ فٹبال اور اسپورٹس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، میں سمجھتا ہوں کے یہی درست نظریہ ہے''۔
Load Next Story