’روشن و رخشاں نیر و تاباں پاکستان رہے‘ کے گائیک حبیب ولی محمد خالق حقیقی سے جا ملے

90 سالہ حبیب ولی محمد گزشتہ کئی روز سے امریکا کے اسپتال میں زیر علاج تھے


ویب ڈیسک September 04, 2014
حبیب ولی محمد نے متعدد فلموں کے لئے بھی گیت گائے اور اپنی آواز کے جادو سے ان فلموں میں جان ڈالی۔ فوٹو؛ فائل

نامور غزل گائیک اور مشہور ملی نغمہ 'روشن و رخشاں، نیر و تاباں پاکستان رہے' گانے والے حبیب ولی محمد 90 سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

حبیب ولی محمد گزشتہ کئی روز سے علیل تھے اور امریکا کے شہر لاس اینجلس کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔ حبیب ولی محمد 1921 میں رنگون (میانمار) میں پیدا ہوئے، بعد ازاں ان کا خاندان بھارت منتقل ہو گیا اور پھر 1947 میں تقسیم ہند کے بعد پاکستان حبیب ولی محمد نے پاکستان ہجرت کی۔ حبیب ولی محمد کو بچپن ہی سے گلوکاری کا شوق تھا اور آپ نے گلوکاری کی تربیت استاد الطاف علی خان سے حاصل کی۔

حبیب ولی محمد کو مقبولیت غزل ''لگتا نہیں ہے دل میرا اجڑے دیا میں'' گا کر ملی۔ اس کے علاوہ حبیب ولی محمد نے متعدد غزلیں اور ملی نغمے بھی گائے جنھیں نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان میں بھی خوب سراہا گیا۔ حبیب ولی محمد نے متعدد فلموں کے لئے بھی گیت گائے اور اپنی آواز کے جادو سے ان فلموں میں جان ڈالی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں