پاکستان ایک نظر میں احسن اقبال کے نام

احسن اقبال صاحب حکومت وقت ملک میں گڈ گورنس قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

احسن اقبال صاحب حکومت وقت ملک میں گڈ گورنس قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

MULTAN:
احسن اقبال صاحب آج میں نے آپ کا قومی اسمبلی میں بیان سنا، یقیناً میں آپ کی کچھ باتوں سے متفق ہوں جو باتیں آپ نے عمران خان اور انویسٹرز کے بارے میں کہیں۔ مانا کہ یہ کریڈٹ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو جاتا ہے کہ انہوں نے ملک کی گرتی ہوئی معاشیت کو کافی سہارا دیا ہے لیکن جناب احسن اقبال صاحب آپ چاہیں جتنی بھی حکومت کی سائیڈ لیں لیں، یہ حکومت وقت ملک میں گڈ گورنس قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

آپ کی کہی ہوئی باتوں پر مجھے ایک مثال یاد آگئی 'کچھ چوروں نے اتحاد کیا کہ تمہارے علاقے میں ہم چوری نہیں کریں گے اور ہمارے علاقے میں تم چوری مت کرو'۔ لیکن یہ بات مثالوں تک ہی رہے تو بہتر ہے۔

جناب احسن اقبال صاحب اگر آپ ملک میں سیاسی استحقام قائم اور انویسٹرز کو راضی بھی کرلیں تب بھی جو پاکستان میں انویسٹمنٹ کرے گا اسے نقصان ہی اٹھاناپڑے گا۔ کیونکہ اگلے ہی دن اس کو بھتے کی پرچیاں آنے لگیں گی جن سے نمٹنا کافی مشکل کام ہے، پھر یہاں بات بات پر کاروبار اور ٹرانسپورٹ بند کرادیا جاتا ہے۔ ایسے میں بچارا اپنی بوریا بستر سمیٹ کر بھاگنے کے علاوہ کیا کرے گا، پھر نہ کبھی وہ خود پاکستان میں انویسٹمنٹ کرے گا اور نہ دوسروں کو کرنے کا مشہورہ دے گا۔ جب تک آپ کے غیر ملکی انویسٹرز اور تاجر خوش نہیں ہونگے اور وہ اس ملک میں خود کو محفوظ تصور نہیں کریں گے تب تک جناب آپ کتنی ہی دھواں دار تقریریں کرلیں یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔


دوسری جانب جب جناب عمران خان اور طاہر القادری نے لوگوں کو کہا کہ دھرنے اور آزادی مارچ میں آؤ، تو جناب سچ پوچھیں تو حالات کے ستائے ہوئے یہ لوگ صرف اپنے انصاف اور حق کے لئے دوڑے چلے آئے۔ اگر عمران اور قادری کی جگہ کوئی اور شخص بھی کھڑا ہوکر انہیں یہ سنہرے خواب دیکھاتا، حق و انصاف کا یقین دلاتا تو یہ اس کی آواز پر بھی ڈورے چلے آتے۔

نواز شریف صاحب اگر اس ملک کے وزیراعظم ہیں تو کیا ان کا فرض نہیں کہ وہ عوام کے پاس جاتے اور پوچھتے کہ وہ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں، عمران خان اور طاہرالقادری کے ساتھ کیوں ہیں؟ لیکن وزیراعظم صاحب تو صرف کمیٹی پر کمیٹی بھیج رہے ہیں کہ کسی بھی طرح اس معاملے کو حل کرسکیں اور سکھ کا سانس لیں۔

یقیناً عمران خان اور طاہرالقادری کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرنا غیر آئینی ہے۔ لیکن جناب احسن اقبال صاحب کیا میاں محمد نوازشریف کو اس ملک کا وزیراعظم کہلانے کا حق ہے کہ وہ آئین کے ایک حصہ کی حمایت اور دوسرے حصہ کی مخالفت کریں ۔ میں خود بھی نہیں کہتا کہ وزیراعظم کو استفعی دینا چاہئے لیکن آپ اگر ملک میں گڈگورنس قائم نہ کرسکیں تو آپ کا حکومت چلانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story