چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونا معیشت کیلیے دھچکا ہے تاجر وصنعتکار

ملکی سیاست سے بیرونی معاشی تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہئیں، زکریا عثمان، امریکی ویورپی منڈیاں ہاتھ سے نکل۔۔۔،عبداللہ ذکی


Business Reporter September 06, 2014
چینی صدر کی آمد سے تاجروں کو بڑی امیدیں تھیں، ایس ایم منیر، محسن شیخانی، فرخ مظہر، میاں زاہد ودیگر کا دورہ ملتوی ہونے پر اظہار افسوس۔ فوٹو: فائل

تجارتی وصنعتی حلقوں نے چین کے صدر کا دورہ پاکستان منسوخ ہونے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند ہفتوں سے سیاسی غیریقینی صورتحال نے نہ صرف مقامی تجارت وصنعت کو ٹھپ کر دیا بلکہ بیرونی تجارت کی راہ میں بھی رکاوٹ کا باعث بن رہی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر زکریا عثمان، کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر عبداللہ ذکی، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی اورٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان منسوخ ہونا حکومت، اپوزیشن اور دھرنے دینے والی جماعتوں کیلیے لمحہ فکر ہے کیونکہ پاکستان کے دیرینہ دوست اور مضبوط ملک کے صدر کا دورہ پاکستان منسوخ ہونے سے پاکستان کی معیشت پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوں گے اور انہی حقائق کی وجہ سے تجارتی وصنعتی حلقوں میں شدید مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری دھرنے اور جلوس معاشی تباہی کا باعث بنتے جارہے ہیں، چین کے صدر کادورہ منسوخ ہونے سے 32 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے تعطل کا شکار ہوگئے۔ تاجر رہنماؤں نے کہا کہ سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ کمپنیوں نے بھی ان حالات کو پاکستانی معیشت کے لیے نامناسب قراردیا ہے۔ صدرایف پی سی سی آئی زکریا عثمان نے چینی صدر کے دورہ پاکستان کے ملتوی ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت اور ترقیاتی منصوبوں کیلیے یہ ایک شدید دھچکا ہے۔

چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کی وجہ صرف حکومت اور دھرنے دینے والوں کے درمیان سیاسی تنازعات ہیں، چینی صدر کے دورے کے موقع پرانرجی سیکٹر میں 34 ارب ڈا لر کی سرمایہ کاری کے متعلق 24 معاہدوں پر دستخط ہونے کی توقع تھی، ملکی سیاست سے بیرونی معاشی تعلقات کو ہرگز متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ زکریا عثمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسلام آباد میں امن وامان کی صورتحال اور سیاسی تناؤ کی وجہ سے 3 ممالک سری لنکا، مالدیپ اور چین کے سربراہان نے پاکستان کے دورے منسوخ کیے جس کی وجہ سے پاکستان کا منفی تصور پوری دنیا کو جا رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ان دوروں کی منسوخی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور قومی اسمبلی میں اس پر بحث ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں دوبارہ اس قسم کا دھچکا ہمارے ملک کو نہ لگے۔ کراچی چیمبر کے صدر عبداللہ ذکی نے کہا کہ سیاسی دھرنوں سے اب تک ملک کو 2 کھرب روپے مالیت کا خسارہ پہنچ چکا ہے، اگریہی حالات جاری رہیں گے تو پاکستان امریکا ودیگر یورپی ممالک کی منڈیوں کو کھودے گا۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد پاکستانی کمپنیوں کے غیرملکی شراکت داروں نے اپنے اپنے سفارتخانوں کی منفی ایڈوائسز پرپاکستان آنے کاارادہ ترک کردیا ہے۔

آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری سیاسی دھرنوں نے غیریقینی حالات پیدا کردیے ہیں اور بیرونی دنیا میں پاکستان کے حوالے سے منفی خبروں نے متوقع غیرملکی سرمایہ کاروں پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں، ملکی بقا کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی تنازعات تیسرے فریق کے ذریعے حل کیے جائیں۔

ایس ایم منیر نے کہا کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان سے ملکی برآمد کنندگان اور تاجروں کو بڑی امیدیں تھیں لیکن اسلام آباد میں گزشتہ 20 روز سے جاری کشیدہ صورتحال نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور خریداروں کے تحفظات میں اضافہ کردیا ہے جس سے ملکی برآمدات بری طرح متاثر ہوگی۔ کورنگی ایسوسی ایشن کے صدر سیدفرخ مظہر، کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے بھی چینی صدر کے دورہ پاکستان منسوخی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چینی صدر فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے پاکستان کا دورہ کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔