این اے 128 میں دھاندلی ثابت ہونے پرمسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی نے جج پرہی اظہارعدم اعتماد کردیا
رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر نے ہم پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے جس کے باعث کیس کا فیصلہ نہیں سنا سکتے،جسٹس کاظم ملک
11 مئی 2013 کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 میں دھاندلی ثابت ہونے پرمسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر نے الیکشن ٹریبونل جج پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس (ر) کاظم ملک نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 پر پاکستان تحریک انصاف کرامت کھوکھر کی جانب سے انتخابی عزرداری کی سماعت کی، گزشتہ سماعت کے دوران انتخابی دھاندلی سے متعلق جائزہ رپورٹ الیکشن ٹربیونل کوجمع کروائی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پٹواری راحیل اصغر نے بطور اسسٹنٹ پریزئیڈانگ افسر پولنگ اسٹیشن نمبر11 میں فرائض سرانجام دئیے۔ اس پولنگ اسٹیشن کے تھیلوں سے بیلٹ پیپرز ہی نہیں نکلے جب کہ یہاں بارہ ہزار ووٹ ظاہر کئے گئے۔ اس کے علاوہ اسی حلقے کے 175 پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسران نے بھی بیلٹ پیپرز کا کوئی ریکارڈ ہی جمع نہیں کروایا۔ اس حلقے میں ایک لاکھ 92 ہزار 660 ووٹ ڈالے گئے جبکہ ریٹرننگ آفیسر نے 2 لاکھ 23 ہزار 132 ووٹ کے نتائج جاری کئے۔
سماعت پر جسٹس کاظم ملک نے ریمارکس دئیے کہ چونکہ رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر نے جج پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے جس کے باعث وہ کیس کا فیصلہ نہیں سنا سکتے۔
الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس (ر) کاظم ملک نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 پر پاکستان تحریک انصاف کرامت کھوکھر کی جانب سے انتخابی عزرداری کی سماعت کی، گزشتہ سماعت کے دوران انتخابی دھاندلی سے متعلق جائزہ رپورٹ الیکشن ٹربیونل کوجمع کروائی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پٹواری راحیل اصغر نے بطور اسسٹنٹ پریزئیڈانگ افسر پولنگ اسٹیشن نمبر11 میں فرائض سرانجام دئیے۔ اس پولنگ اسٹیشن کے تھیلوں سے بیلٹ پیپرز ہی نہیں نکلے جب کہ یہاں بارہ ہزار ووٹ ظاہر کئے گئے۔ اس کے علاوہ اسی حلقے کے 175 پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسران نے بھی بیلٹ پیپرز کا کوئی ریکارڈ ہی جمع نہیں کروایا۔ اس حلقے میں ایک لاکھ 92 ہزار 660 ووٹ ڈالے گئے جبکہ ریٹرننگ آفیسر نے 2 لاکھ 23 ہزار 132 ووٹ کے نتائج جاری کئے۔
سماعت پر جسٹس کاظم ملک نے ریمارکس دئیے کہ چونکہ رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر نے جج پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے جس کے باعث وہ کیس کا فیصلہ نہیں سنا سکتے۔