پنجاب میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلاب سے ہزاروں افراد بے گھر
سیلاب میں گھرے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے پاک فوج اور ریسکیو رضاکار کارروائی کررہے ہیں۔
پنجاب اور آزاد کشمیر میں گزشتہ 3 روز تک جاری رہنے والی بارشیں تو تھم گئی ہیں لیکن دریاؤں اور ندی نالوں میں پیدا ہونے والی طغیانی سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آگئی اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے جبکہ بارشوں سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 128 تک پہنچ چکی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث دریائے چناب اور دریائے جہلم میں اونچے جبکہ دریائے راوی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے جہلم میں گوجرانوالہ ریجن میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر 6 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلہ گزر رہا ہے۔ ہیڈ قادرآباد کی حفاظت کے لئے بنائے گئے بند میں متعدد شگاف پڑنے سے سیلابی پانی قادرآباد شہر کی حدود میں داخل ہوگیا۔ ملکوال کےمقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر بھی پانی کی سطح 6 لاکھ کیوسک پر پہنچ گئی ہے۔ سیلابی پانی ملکوال سمیت 40 دیہات میں داخل ہوگیا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا۔ ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا ہے، دریائے راوی بپھرا ہوا ہے۔ برساتی نالہ ڈیک سے 75 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ یہ ریلہ قلعہ احمد آباد میں بدوملہی کو تاراج کرتا ہوا آگے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع بھر میں فلڈ وارننگ جاری کی جاچکی ہے اور لوگ محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں بدو ملہی، ظفروال اور قلعہ احمد آباد میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔ جہاں ضروری ادویات، خیمے اور مویشیوں کے لئے چارہ موجود ہے۔
دریائے راوی میں جسٹر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 53 ہزار کیوسک ہے، دریائے راوی میں نچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے راوی میں طغیانی کے باعث لاہور کے نواحی علاقوں چونگ اور سندر کے 12 دیہات میں روہی نالے کا سیلابی پانی داخل ہوگئی ہے۔ سیالکوٹ کے مختلف علاقوں میں نالہ ایک اور نالہ بھیڑ کا سیلابی پانی موجود ہے، اور نشیبہی علاقوں میں 4 سے 5 فٹ پانی کھڑا ہے۔ اس کے علاوہ نالہ پلکھو میں طغیانی کے باعث شہر اور کینٹ کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے جبکہ رہی سہی کسر بھارت کی جانب سے دریائے توی میں چھوڑے گئے سیلابی پانی نے پوری کردی ہے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہےکہ ملک میں بارشوں سے اب تک 128 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث دریائے چناب اور دریائے جہلم میں اونچے جبکہ دریائے راوی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے جہلم میں گوجرانوالہ ریجن میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر 6 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلہ گزر رہا ہے۔ ہیڈ قادرآباد کی حفاظت کے لئے بنائے گئے بند میں متعدد شگاف پڑنے سے سیلابی پانی قادرآباد شہر کی حدود میں داخل ہوگیا۔ ملکوال کےمقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر بھی پانی کی سطح 6 لاکھ کیوسک پر پہنچ گئی ہے۔ سیلابی پانی ملکوال سمیت 40 دیہات میں داخل ہوگیا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا۔ ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا ہے، دریائے راوی بپھرا ہوا ہے۔ برساتی نالہ ڈیک سے 75 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ یہ ریلہ قلعہ احمد آباد میں بدوملہی کو تاراج کرتا ہوا آگے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع بھر میں فلڈ وارننگ جاری کی جاچکی ہے اور لوگ محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں بدو ملہی، ظفروال اور قلعہ احمد آباد میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔ جہاں ضروری ادویات، خیمے اور مویشیوں کے لئے چارہ موجود ہے۔
دریائے راوی میں جسٹر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 53 ہزار کیوسک ہے، دریائے راوی میں نچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے راوی میں طغیانی کے باعث لاہور کے نواحی علاقوں چونگ اور سندر کے 12 دیہات میں روہی نالے کا سیلابی پانی داخل ہوگئی ہے۔ سیالکوٹ کے مختلف علاقوں میں نالہ ایک اور نالہ بھیڑ کا سیلابی پانی موجود ہے، اور نشیبہی علاقوں میں 4 سے 5 فٹ پانی کھڑا ہے۔ اس کے علاوہ نالہ پلکھو میں طغیانی کے باعث شہر اور کینٹ کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے جبکہ رہی سہی کسر بھارت کی جانب سے دریائے توی میں چھوڑے گئے سیلابی پانی نے پوری کردی ہے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہےکہ ملک میں بارشوں سے اب تک 128 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔