اعتزازاحسن کی جانب سے لگائےگئے الزام ایک فیصد بھی سچ ثابت ہوجائیں تو سیاست چھوڑدوں گا چوہدری نثار

اعتزاز احسن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو ملک اور جمہوریت کے مستقبل کی خاطر درگزر کرتا ہو، چوہدی نثار علی خان


ویب ڈیسک September 06, 2014
وزیراعظم سےدرخواست کی کہ یاوزارت سےاستعفیٰ دیتاہوں یا3ماہ اسمبلی نہ آؤں لیکن ان کی استدعا نہ مانی گئی، چوہدری نثار فوٹو: ایکسپریس نیوز

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ان پر پارلیمنٹ میں جو الزام لگائے اس کا ایک فیصد بھی سچ ثابت ہوجائے تو ناصرف وزارت بلکہ سیاست کو بھی خیرباد کہہ دوں گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ملک کے مستقبل کے حوالے سے تاریخی بحث جاری تھی اور موضوع بحث وہ بن گئے۔ ان کے خاندان اور ان کے مرحوم بھائی کے بارے میں جو کچھ کہا گیا اس پر انہیں بات کرنے کا پورا حق تھا، وہ چاہے اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں وہ کسی کا قرض نہیں رکھتے۔ سیاسی اور جموری عمل کا حصہ ہے کہ بیان کا جواب دیا جائے،بیرسٹر اعتزاز احسن نے ان پر حملہ کیا تو اس کا جواب دینا ان کا جمہوری حق تھا، پارلیمنٹ کے باہر اس قسم کی نوک جھونک معمول کا حصہ ہے، اسے پارلیمنٹ میں نہیں لایا جاتا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی یا اپوزیشن پر تنقید نہیں کی، ان کے ردعمل کے حوالے سے جو کچھ کہا گیا اس کی پارلیمانی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی۔ ان کی جماعت انہیں قائل کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ معاملات کو ٹھندا کردیں ، وہ ایک گناہ گار شخص ہے مگر وہ اپنے ضمیر کے مطابق سوچتے ہیں اور ان کا ضمیر ذاتی مفاد کے تابع نہیں، وہ غلطیاں کرسکتے ہیں مگر اس میں نیت کی خامی نہیں ہوسکتی، وہ گزشتہ 30 برس سے ایک ہی جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں کئی مرتبہ پارٹی قیادت سے شکایات بھی ہوئیں جس کا انہوں نے برملا اظہار کیا۔

چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ وہ عقل کل نہیں ان سے زیادہ نیک، تعلیم یافتہ اور قابل لوگ اس ملک میں ہیں، اللہ اور پاکستانی قوم نے انہیں عزت دی اور وہ مسلسل 8 مرتبہ رکن قومی اسمبلی بننے والے واحد سیاستدان ہیں، وہ گزشتہ 30 گھنٹوں سے کرب سے گزر رہے ہیں، ایک جانب ان کے عزت نفس کا معاملہ ہے، ان پر کھلے عام الزام تراشی کی گئی تو دوسری جانب وزیر اعظم نے انہیں بات کرنے سے روک دیا تھا۔ وہ اسمبلی میں اس شرط کے ساتھ نہیں بولے کہ وہ پریس کانفرنس میں اپنا موقف پیش کریں گے، انہیں ان کے ساتھیوں سمیت پورے ملک سے یہ پیغام آیا کہ وہ صبر کا مظاہرہ کریں کیونکہ اس وقت ملک کی سیاست اور مستقبل نازک ترین دوراہے سے گزر رہے ہیں۔ ان کے لئے فیصلہ کرنا بڑا مشکل تھا ، انہوں نے پارٹی سے ذاتی حیثیت سے بات کرنے کی اجازت مانگی، وزیراعظم سےدرخواست کی کہ یاوزارت سےاستعفیٰ دیتے ہیں یا3ماہ اسمبلی نہ آئیں۔ بالآخر انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کا ذاتی نظریہ اہم نہیں، انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی عزت نفس ایک جانب رکھتے ہیں کیونکہ اس ملک کے مستقبل کے لئے درگزر کرتے ہیں۔ وہ جس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں وہاں دشمنیاں اور گروہ بندیاں انتہائی معنی رکھتی ہیں، اس قدر گرووہ بندی کے باوجود کوئی کسی مرحوم حریف کے بارے میں بھی کوئی بات نہیں کرتا۔

وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ ان کے مرحوم بھائی نے ان سے زیادہ عزت کمائی لیکن ان پر الزام عائد کئے گئے، وہ اعتزاز احسن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو ایف آئی آر سمجھتے ہیں۔ اس قوم کے سامنے سچ اور جھوٹ واضح ہونا چاہیئے،وہ ان پر الزام تراشی کرنے والوں پر چھوڑتے ہیں کہ ان پر لگائے گئے الزام کی تحقیقات کے لئے خود کوئی جج مقرر کردیں جس کے سامنے وہ اپنے ثبوت پیش کردیں۔ اگر ان پر لگائے گئے الزام میں سے ایک فیصد بھی حقیقت سامنے آئے تو وہ ناصرف وزارت بلکہ سیاست سے ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔