وزیرقانون وسربراہ بینکنگ کورٹ کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

ایاز سومرو کی جج سے ملاقات کے شواہد سامنے آچکے، دباؤ پر بنگلے کی ڈکری جاری کی، یاور قادر


Staff Reporter September 26, 2012
ایاز سومرو کی جج سے ملاقات کے شواہد سامنے آچکے، دباؤ پر بنگلے کی ڈکری جاری کی، یاور قادر۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علیشاہ اورجسٹس ریاضت علی سیہڑ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بینکنگ کورٹ Vکے سربراہ اور صوبائی وزیر قانون کی والدہ کے خلاف آئینی درخواست پر طرفین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوجانے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

منگل کو فریقین کے وکلاء نے حتمی دلائل دیے، درخواست گزار یاور قادرکے وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ صوبائی وزیر ایاز سومرو کی متعلقہ عدالت کے جج سے ان کے چیمبر میں ملاقات کے متعلق شواہد آچکے ہیں، انھوں نے عدلیہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی، اس جرم میں انھیں اسمبلی کی رکنیت سے نااہل بھی قراردیا جاسکتا ہے جبکہ بینکنگ کورٹ کے سربراہ کی جانب سے خلیق احمد ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیارکیاکہ ماتحت عدالت نے قواعد کے مطابق زیادہ قیمت پر بنگلہ فروخت کرنے کی اجازت دی، اس میں کسی دباؤ کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ بینکنگ کورٹ نے صوبائی وزیرقانون ایاز سومرو کے دباؤ پر ان کی والدہ کے حق میں بنگلہ نمبر 91-B/IIIڈیفنس فیز فائیو کی ڈکری جاری کردی اور سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے باوجود اس بنگلے کی دستاویزات بھی ان کی والدہ کے حوالے کردیں۔ خواجہ شمس الاسلام اور محسن شاہوانی ایڈووکیٹس نے توہین عدالت کی درخواست میں مؤقف اختیارکیا کہ مذکورہ بنگلے کی نیلامی کا عمل بینکنگ کورٹ کے ناظر کی نگرانی میں 18جولائی کو ہوا، نیلامی میں کوئی اور شریک نہیں ہوا، درخواست گزار نے سوا دو کروڑ کی نیلامی دی اورقواعد کے مطابق ایک چوتھائی رقم جمع بھی کرادی۔

ناظر نے بولی حتمی منظوری کے لیے عدالت میں پیش کی تاہم عدالت نے ان کی بولی اس بنیاد پر منظور نہیں کی کہ بنگلے کی کم سے کم بولی 2کروڑ38لاکھ روپے طے کی گئی ہے۔ درخواست گزار نے اس فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا لیکن 29اگست کو بینکنگ کورٹ نے درخواست گزار کو نوٹس جاری کیے بغیر اس بنگلے کی ڈکری 2کروڑ 38لاکھ روپے میں صوبائی وزیر کے دباؤ پر ان کی والدہ کے حق میں جاری کردی اور تین یوم میں بنگلے کا قبضہ بھی انھیں دینے کا حکم دے دیا۔

خواجہ شمس الاسلام کے مطابق جب انھیں جمعے کو یہ اطلاع ملی تو انھوں نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا، سندھ ہائیکور ٹ نے بینکنگ کورٹ کے 29اگست کے فیصلے پر عملدرآمد معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔ ہائیکورٹ کا حکم امتناع بینکنگ کورٹ کے سربراہ ریٹائرڈ سیشن جج کے علم میں آچکا تھا اس کے باوجود ایاز سومرو کی والدہ کوبنگلے کے متعلق دستاویزکی فراہمی ہائیکورٹ کے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی اور توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں