قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون سازی کیلئے سفارشات منظور
آئندہ اجلاس میں مسودے کی حتمی منظوری دی جائیگی، اقوام متحدہ گروپ کو دورے کی دعوت دینا غلط روایت ہے،رضا ربانی
MUZAFFARABAD:
پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ جائزہ مشن کے لاپتہ افراد کے معاملے پر دورہ پاکستان کے بارے میں وزارت خارجہ وداخلہ سے بریفنگ کو مسترد کر دیا۔
کمیٹی کو مطمئن کرنے کیلیے وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کو بلالیا گیا ہے، کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون سازی کیلیے متفقہ طور پر سفارشات کی منظوری دے دی ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور اس مسئلے کے مستقل حل کیلیے قانون کا موثر مسودہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس معاملے پر تمام متعلقہ اداروں کو جوابدہ بنایا جا رہا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ، حیدر عباس رضوی، آفتاب احمد خان شیر پائو، سینیٹر میر حاصل خان برنجو، سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر کلثوم پروین اور دیگر ارکان نے شرکت کی۔
وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کے دورہ پاکستان پر بریفنگ دی۔ وزارت خارجہ کے قائم مقام سیکریٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے باضابطہ طور پر ورکنگ گروپ کو دورے کی دعوت دی تھی، وزیر مملکت برائے خارجہ امور ملک عماد خان نے بھی بعض امور سے ارکان کو آگاہ کیا۔کمیٹی نے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، آئندہ اجلاس میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کمیٹی میں پیش ہوںگی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے دورہ پاکستان پر حکومتی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کو داخلی معاملے پر دورے کی دعوت دینا غلط روایت ہے، لاپتہ افراد کے معاملے کو پاکستان کے قومی اداروں کو دیکھنا چاہیے، قومی سلامتی کے معاملے پر فوج اور سیاسی قیادت یکجا ہے، قومی سلامتی مقدم ہونی چاہیے، ہمیں بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے ورکنگ گروپ کو دورے کی دعوت دی تھی، رضا ربانی نے بتایا کہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون کے مسودے کی خواندگی مکمل کر لی ہے، آئندہ اجلاس میں مسودے کی حتمی منظوری دے دی جائے گی، سفارشات متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہیں، قانون کا مسودہ موثر اور جامع ہو گا اور اس میں ہر پہلو کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، آئندہ اجلاس اکتوبر میں ہو گا۔
پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ جائزہ مشن کے لاپتہ افراد کے معاملے پر دورہ پاکستان کے بارے میں وزارت خارجہ وداخلہ سے بریفنگ کو مسترد کر دیا۔
کمیٹی کو مطمئن کرنے کیلیے وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کو بلالیا گیا ہے، کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون سازی کیلیے متفقہ طور پر سفارشات کی منظوری دے دی ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور اس مسئلے کے مستقل حل کیلیے قانون کا موثر مسودہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس معاملے پر تمام متعلقہ اداروں کو جوابدہ بنایا جا رہا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ، حیدر عباس رضوی، آفتاب احمد خان شیر پائو، سینیٹر میر حاصل خان برنجو، سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر کلثوم پروین اور دیگر ارکان نے شرکت کی۔
وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کے دورہ پاکستان پر بریفنگ دی۔ وزارت خارجہ کے قائم مقام سیکریٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے باضابطہ طور پر ورکنگ گروپ کو دورے کی دعوت دی تھی، وزیر مملکت برائے خارجہ امور ملک عماد خان نے بھی بعض امور سے ارکان کو آگاہ کیا۔کمیٹی نے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، آئندہ اجلاس میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کمیٹی میں پیش ہوںگی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے دورہ پاکستان پر حکومتی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کو داخلی معاملے پر دورے کی دعوت دینا غلط روایت ہے، لاپتہ افراد کے معاملے کو پاکستان کے قومی اداروں کو دیکھنا چاہیے، قومی سلامتی کے معاملے پر فوج اور سیاسی قیادت یکجا ہے، قومی سلامتی مقدم ہونی چاہیے، ہمیں بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے ورکنگ گروپ کو دورے کی دعوت دی تھی، رضا ربانی نے بتایا کہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون کے مسودے کی خواندگی مکمل کر لی ہے، آئندہ اجلاس میں مسودے کی حتمی منظوری دے دی جائے گی، سفارشات متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہیں، قانون کا مسودہ موثر اور جامع ہو گا اور اس میں ہر پہلو کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، آئندہ اجلاس اکتوبر میں ہو گا۔