تجاوزات ہٹائے بغیر 17 بڑے برساتی نالوں کی صفائی ممکن نہیں ایڈمنسٹریٹر
حکمہ تعلیم اور صحت کی صورتحال زیادہ بہتر نہیں، طبی اداروں پر توجہ نہ دی گئی تو صورتحال مزید خراب ہوجائے گی
ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر فاروقی نے کہا ہے کہ موجودہ حالات اورمحدود وسائل میں بلدیہ عظمیٰ کے لیے 17 بڑے برساتی نالوںکی مکمل صفائی کرنا ممکن نہیں، ان نالوں پر تجاوزات کو ہٹانے کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو متفق ہونا پڑے گا۔
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں اچانک تبدیل ہونے والے اثرات کراچی پر نہیں پڑیں گے، بلدیہ عظمیٰ نے اپنے وسائل کے مطابق تیاریاں کررکھی ہیں، محکمہ تعلیم اور صحت کی صورتحال زیادہ بہتر نہیں،ان لازمی شعبہ جات پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، اگر طبی اداروں پر توجہ نہ دی گئی توان کی صورتحال مزید خراب ہوگی، ان خیالات کا اظہار انھوں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کے امور کے حوالے سے اراکین اسمبلی پر مشتمل قائم کی گئی کمیٹی کے ممبران سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،کمیٹی میں رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین،ارتضیٰ فاروقی،کامران فاروقی،شیراز وحید، افتخار عالم اوروقارحسین شاہ شامل تھے۔
اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ شہریوں کے مسائل کو تیزی سے حل کرنے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ نے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دیں ہیں، اجلاس میں متوقع بارشوں کے دوران کیے جانے والے انتظامات اسپتالوں اور اسکولوں کی صورتحال، سڑکوں پر پڑے ہوئے کچرے کو اٹھانے، تجاوزات، پارکوں کو بہتر بنانے اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کمیٹی کے ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندوں کے تعاون سے مسائل کے حل میں بہتری اور تعاون میسر آئے گا، انھوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے وسائل میں یہ مسائل حل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، سالانہ 12 ارب روپے کی تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں جبکہ ریکوری 94 کروڑ روپے ہے ایسی صورتحال میں ہم شہریوں کو ان کی توقع کے مطابق نتائج کیسے دے سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہر کے برساتی نالوں پر قبضہ ہوچکا اور آبادیاں قائم ہوچکی ہیں، ان تجاوزات کو ہٹانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک صفحے پر ہونا پڑے گا لینڈ مافیا طاقت ور ہوچکا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے طور پر تجاوزات کے خلاف مہم میں مصروف ہے تاہم شہر کی سیاسی پارٹیوں اور گروپوں کی حمایت کے بغیر جلد مفید نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ صفائی ستھرائی کی مشینری اور گاڑیاں تو موجود ہیں مگر ان کو چلانے کے لیے ڈیزل کی کمی ہے اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے سروسسزچارچز میں اضافہ کیا ہے انھوں نے شہر کے منتخب نمائندوں سے کہا کہ شہریوں کے مسائل خصوصاً طبی اداروں کو بہتر سے بہتر بنانے، تعلیمی اداروں میں غیر حاضر ملازمین ، شہرکے پارکوں کی زمین پر ہونے والے قبضے اور دیگر مسائل میں آپ کے تعاون سے قابو پایا جاسکتا ہے، اس موقع پر وفد نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو یقین دلایا کہ شہر کی بہتری اور شہریوں کے مسائل کے حل میں کراچی کے منتخب نمائندے خصوصاً ایم کیو ایم کی کمیٹی بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی تاکہ شہر کے مسائل حل ہوں۔
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں اچانک تبدیل ہونے والے اثرات کراچی پر نہیں پڑیں گے، بلدیہ عظمیٰ نے اپنے وسائل کے مطابق تیاریاں کررکھی ہیں، محکمہ تعلیم اور صحت کی صورتحال زیادہ بہتر نہیں،ان لازمی شعبہ جات پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، اگر طبی اداروں پر توجہ نہ دی گئی توان کی صورتحال مزید خراب ہوگی، ان خیالات کا اظہار انھوں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کے امور کے حوالے سے اراکین اسمبلی پر مشتمل قائم کی گئی کمیٹی کے ممبران سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،کمیٹی میں رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین،ارتضیٰ فاروقی،کامران فاروقی،شیراز وحید، افتخار عالم اوروقارحسین شاہ شامل تھے۔
اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ شہریوں کے مسائل کو تیزی سے حل کرنے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ نے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دیں ہیں، اجلاس میں متوقع بارشوں کے دوران کیے جانے والے انتظامات اسپتالوں اور اسکولوں کی صورتحال، سڑکوں پر پڑے ہوئے کچرے کو اٹھانے، تجاوزات، پارکوں کو بہتر بنانے اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کمیٹی کے ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندوں کے تعاون سے مسائل کے حل میں بہتری اور تعاون میسر آئے گا، انھوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے وسائل میں یہ مسائل حل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، سالانہ 12 ارب روپے کی تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں جبکہ ریکوری 94 کروڑ روپے ہے ایسی صورتحال میں ہم شہریوں کو ان کی توقع کے مطابق نتائج کیسے دے سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہر کے برساتی نالوں پر قبضہ ہوچکا اور آبادیاں قائم ہوچکی ہیں، ان تجاوزات کو ہٹانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک صفحے پر ہونا پڑے گا لینڈ مافیا طاقت ور ہوچکا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے طور پر تجاوزات کے خلاف مہم میں مصروف ہے تاہم شہر کی سیاسی پارٹیوں اور گروپوں کی حمایت کے بغیر جلد مفید نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ صفائی ستھرائی کی مشینری اور گاڑیاں تو موجود ہیں مگر ان کو چلانے کے لیے ڈیزل کی کمی ہے اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے سروسسزچارچز میں اضافہ کیا ہے انھوں نے شہر کے منتخب نمائندوں سے کہا کہ شہریوں کے مسائل خصوصاً طبی اداروں کو بہتر سے بہتر بنانے، تعلیمی اداروں میں غیر حاضر ملازمین ، شہرکے پارکوں کی زمین پر ہونے والے قبضے اور دیگر مسائل میں آپ کے تعاون سے قابو پایا جاسکتا ہے، اس موقع پر وفد نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو یقین دلایا کہ شہر کی بہتری اور شہریوں کے مسائل کے حل میں کراچی کے منتخب نمائندے خصوصاً ایم کیو ایم کی کمیٹی بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی تاکہ شہر کے مسائل حل ہوں۔