پنجاب و آزاد کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریاں مزید 82 افراد جاں بحق

لاہورمیں مزید 5 ہلاک، راولاکوٹ میں پہاڑ ٹکڑے ہوگیا، نالہ ڈیک اورایک کے بندٹوٹ گئے،دریائے توی میں بھارت نے پانی چھوڑدیا

جھنگ کوشدید خطرہ، 18ہزاری خالی کرنے کی ہدایت،سرگودھا اور خوشاب میں فلڈایمرجنسی نافذ۔ فوٹو:فائل

3 روز مسلسل جاری رہنے والابارشوں کا سلسلہ ہفتے کے روزتھم گیا تاہم سیلاب نے نئی تباہی مچادی۔ سیکڑوں دیہات ڈوب گئے۔

ہزاروں افرادبے گھر ہوئے، پنجاب اور آزادکشمیر میں بارشوں کے باعث خستہ حال چھتیں اور دیواریں گرنے کا سلسلہ جاری رہاجس سے 82 افراد زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ سیکڑوں کچے مکان منہدم ہوگئے۔ ہفتے کولاہور میں کر نٹ لگنے اور چھتیں گر نے سے 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ سبزہ زارمیں چھت گر نے سے 90سالہ گورکن عمرشریف اوراس کی بیٹی عاصمہ، فضل کالونی میں حسنین اور حنیفہ دم توڑ گئے جبکہ عائشہ اور اس کی بیٹی زخمی ہوگئیں۔

برکت ٹاؤن میں کر نٹ لگنے سے خاتون ہلاک، اقبال ٹاؤن میں چھت گر نے سے 4 افراد زخمی ہو گئے۔ چھانگا مانگا کے علاقوں موضع محمد ی پورمیں چھت گرنے سے خاتون نمرہ، 10 سالہ مسرت اور بدھو میں 70سالہ جاویدمسیح ہلاک ہوگئے۔ بستی قادرآباد قصور میں 2 بھائی 2سالہ جمشید، ایک سالہ حذبہ جاں بحق، 3سالہ بیٹی ماہ نور، بہن رخسانہ زخمی ہوئے۔ ہنجرائے کلاں میں دیوار گرنے سے منیر احمد زخمی اور اس کی بیوی جاں بحق اورکوٹ رادھاکشن میں کرنٹ سے سردار، پھول نگر کے نواحی گاؤں بگھیانہ کلاں میں چھت گرنے سے اسکی 14سالہ بیٹی نادرہ اور 9 سالہ بیٹا شرافت جاں بحق، بیوی رمضانہ بی بی اور 17سالہ یاسین، 12سالہ مقدس اور7سالہ سیف اللہ زخمی ہوئے۔ مصطفی آباد، للیانی میں 2چھتیں گرنے سے بچوں سمیت 11افراد زخمی ہوئے۔

سرائے مغل میںپانی کے ریلے 2بھائی ارشاد اور خاور بہہ گئے۔ دیوار گر نے سے خاتون پروین بی بی جاں بحق، شبیر اوراس کابیٹا شدیدزخمی ہوئے۔ ننکانہ صاحب میں 3گھروں کی چھتیں گرنے سے محمدعلی، اس کی 6 بکریاں، عبداللطیف اورزہراں بی بی جاں بحق ہوگئے۔ پتوکی میں 8ماہ کی حاملہ نزیراں بی بی کرنٹ لگنے سے دم توڑ گئی۔ اوکاڑہ کے نواحی گاؤں 16جی ڈی کا مرتضیٰ برساتی نالے میں بہہ کر جاں بحق ہوگیا۔


سانگلہ ہل میں زمیندار امتیاز احمد، پاکپتن کے گاؤںکا کاشتکار رشید، صوفیاآباد کا ظفر اور چک گھو لا کا 2سالہ مزمل کرنٹ سے جاں بحق ہوا۔ فیصل آباد کے چک نمبر 215رب میں دیوار گرنے سے لال دین، فاورڈکہوٹہ حویلی میں چھت گرنے سے6افراد جاں بحق ہو گئے۔ گوجرانوالہ میں 18افرادچھتیں گرنے اور سیلاب میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ 100سے زائد مکان گر گئے۔ سرگودھا ریجن میں 5افراد ڈوب گئے۔ این این آئی کے مطابق راولاکوٹ کے علاقے کیلری میں مٹی کا تودا گرنے سے 4خواتین جاںبحق، 2افراد زخمی ہوگئے۔ پڑاٹ نالے کے قریب پہاڑی ٹکڑوں میں بٹ گئی جس سے کئی سڑکیں بند ہوگئیں۔

دریائے سواں پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ اس دوران گزرنے والی کار بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ کارمیں ڈاکٹرنجم، ان کے دوست اور ان کی بیٹی سفر کررہے تھے۔ آزاد کشمیر میں 12 افراد حویلی کے علاقے میں ہلاک ہوئے۔ ایس ڈی ایم اے کے مطابق آزادکشمیر میں تباہ ہونے والے مکانات کی تعداد 3700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ مظفرآباد سرینگربس سروس معطل ہوگئی۔ محکمہ موسمیات نے کہاہے کہ ملک کے بالائی علاقوں میں گزشتہ 3روز سے جاری شدید بارشوں کے سلسلے کی شدت میں کمی آئی ہے اورآئندہ 24 گھنٹوں کے دوران یہ سلسلہ ختم ہوجائے گا۔

ملک بھر میں 3 روز سے جاری بارشوں سے ملک کے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ پنجاب میں سیکڑوں دیہات ڈوب گئے، ہزاروں ایکڑوں پر کھڑی فصل تباہ ہوگئی ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ سرگودھا اور خوشاب میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔ فوج کو الرٹ کردیا گیا۔ دریائے چناب اور جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر آج 6 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا ریلا گزرے گا۔ جھنگ میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے، جھنگ شہر کو سیلاب سے شدید خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس کو بچانے کے لیے 18 ہزاری کے بندکو کسی بھی وقت توڑا جاسکتا ہے جس کے لیے شہرکو خالی کرایا جارہا ہے۔

نالہ ڈیک اور ایک بپھر گئے ہیں۔ بعض مقامات پر بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ دریائے جہلم کا پانی شہرمیں داخل ہوگیا ہے۔ بھارت نے دریائے توی میں بھی پانی چھوڑ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں 3روزہ بارشوں سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ گیا ہے۔ دریائے جہلم کا پانی شہر میں داخل ہونے سے 2 سے3 فٹ پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ لوگ علاقوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں، 8 دیہات ڈوب گئے، ہیڈ قادر آباد کے مقام سے6 لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، بند ٹوٹنے سے سیکڑوں دیہات ڈوب گئے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر4 لاکھ 40 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔ نالہ ڈیک اور ایک نے بھی تباہی مچا رکھی ہے۔ سیالکوٹ میں نالہ پلکھو کے بپھرنے سے 12 دیہات زیرآب آگئے۔ پسرور میں ظفر وال کے قریب نالہ ڈیک کا بند ٹوٹنے سے سیلاب آبادی میں داخل ہوگیا، منڈی بہاؤالدین، قادر آباد میں دریائے چناب کا بند ٹوٹنے سے پانی آبادی میں داخل ہوگیا۔ پسرور بیراج پر 5لاکھ 16 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہاہے۔

نارووال کے چھوٹے بڑے ندی نالوں میں طغیانی سے 25 کے قریب دیہات ڈوب چکے ہیں۔ وزیر آباد کے نالہ پلکھو کے کناروں سے پانی باہر نکل رہاہے۔ حیدر کالونی، ڈیرہ کاظمہ، ہری پور اور لوری والا میں ریڈا لرٹ ہے۔ کلو قلعہ کے قریب نالہ ڈیک میں شگاف ہو چکا ہے۔ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کا بہاؤ ساڑھے 62 ہزار کیوسک فٹ ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر 12 دیہات کو خالی کرنے کی فلڈ وارننگ جاری کردی گئی۔ آئی این پی کے مطابق ونیکے میں بھی سیلاب داخل ہوگیا۔ 2010 کے بعد ملتان شہر کو ایک بار پھر سخت خطرات لاحق ہیں۔ 9 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا 8 ستمبر کو ملتان کی حدود میں داخل ہو گا۔
Load Next Story