کیانی سے متعلق بات کو فوج پر حملہ تصور کرنا غلط ہے چوہدری شجاعت
میں نے الیکشن میں دھاندلی کے متعلق جنرل اشفاق پرویزکیانی اورافتخارمحمد چوہدری کی ذات کے متعلق بات کی۔۔۔، چوہدری شجاعت
ق لیگ کے صدراور سابق وزیراعظم سینیٹر چوہدری شجاعت حسین نے گزشتہ روزنجی ٹی وی کودیے گئے انٹرویوپرمختلف شخصیات کے بیانات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں چاہئے تھا کہ انٹرویو پر غور کرلیتے پھر بات کرتے، میں نے اردومیں انٹرویو دیا ہے نہ کہ فارسی میں، یہ کہنا کہ یہ فوج پرحملہ ہے غلط ہے۔
میں نے الیکشن میں دھاندلی کے متعلق جنرل اشفاق پرویزکیانی اورافتخارمحمد چوہدری کی ذات کے متعلق بات کی ہے نہ کہ ان کے عہدے کے متعلق، اس بات کوفوج پرحملہ تصورکرناغلط ہے،میں نے کہا تھا کہ فوج کو نہیں آنا چاہیے بلکہ موجودہ بحران کوحل کرنے کے لیے مدد کرنی چاہیے جیسا کہ موجودہ حکومت کی درخواست پرپہلے کیا گیا تھا، حقائق دیکھے بغیربات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ ادھرسابق نائب وزیراعظم چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ نوازشریف کے وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ تک دھرنوں میں شریک عوام اورکارکن یہاں سے جانے والے نہیں،جب تک ان کااستعفیٰ نہیں آتامذاکرات میں پیشرفت ہوگی نہ کوئی جائے گا۔عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹرطاہرالقادری سے ملاقات کے بعدمیڈیاسے گفتگو میں پرویز الٰہی نے کہا کہ دھرنے اور استعفیٰ کامطالبہ بالکل آئینی حدودمیں ہے،اسے غیرآئینی قراردینے والے یہ توبتائیں کہ کیا انتخابات میں دھاندلی آئینی ہے۔
ماڈل ٹاؤن لاہور میں قتل عام اوراسلام آبادمیں ظلم وجبر آئین کے مطابق ہے؟، دنیا کا کونسا آئین کسی حکومت کوقتل کرنے کی اجازت دیتا ہے، لوگوں کومارنااورپھرایف آئی آردرج نہ ہونے دیناکس آئین میں ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے مارچ شروع ہونے سے قبل کہا تھا کہ یہ صرف اسلام آباد پہنچنے کی بات نہیں اس میں بہت دن بلکہ ہفتے بھی لگ سکتے ہیں اس لیے لوگ دل برداشتہ ہیں نہ مایوس۔ انھوں نے کہا کہ یکطرفہ ناقدین بات کرنے سے پہلے حقائق پیش نظررکھیں،ہم پر پاک فوج کو بدنام کرنے کاالزام لگانے والے حقائق کو جھٹلا نہیں سکتے،حکومت اوروزرا کی جانب سے پاک فوج کے خلاف ہرسازش اوربیان بازی پرسب سے پہلے ہم نے اور ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ نے آواز بلندکی،پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اورپاک فوج کو پاکستان کی سلامتی،یکجہتی اورملکی عزت ووقارکی قابل اعتمادمحافظ قراردیا۔
میں نے الیکشن میں دھاندلی کے متعلق جنرل اشفاق پرویزکیانی اورافتخارمحمد چوہدری کی ذات کے متعلق بات کی ہے نہ کہ ان کے عہدے کے متعلق، اس بات کوفوج پرحملہ تصورکرناغلط ہے،میں نے کہا تھا کہ فوج کو نہیں آنا چاہیے بلکہ موجودہ بحران کوحل کرنے کے لیے مدد کرنی چاہیے جیسا کہ موجودہ حکومت کی درخواست پرپہلے کیا گیا تھا، حقائق دیکھے بغیربات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ ادھرسابق نائب وزیراعظم چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ نوازشریف کے وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ تک دھرنوں میں شریک عوام اورکارکن یہاں سے جانے والے نہیں،جب تک ان کااستعفیٰ نہیں آتامذاکرات میں پیشرفت ہوگی نہ کوئی جائے گا۔عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹرطاہرالقادری سے ملاقات کے بعدمیڈیاسے گفتگو میں پرویز الٰہی نے کہا کہ دھرنے اور استعفیٰ کامطالبہ بالکل آئینی حدودمیں ہے،اسے غیرآئینی قراردینے والے یہ توبتائیں کہ کیا انتخابات میں دھاندلی آئینی ہے۔
ماڈل ٹاؤن لاہور میں قتل عام اوراسلام آبادمیں ظلم وجبر آئین کے مطابق ہے؟، دنیا کا کونسا آئین کسی حکومت کوقتل کرنے کی اجازت دیتا ہے، لوگوں کومارنااورپھرایف آئی آردرج نہ ہونے دیناکس آئین میں ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے مارچ شروع ہونے سے قبل کہا تھا کہ یہ صرف اسلام آباد پہنچنے کی بات نہیں اس میں بہت دن بلکہ ہفتے بھی لگ سکتے ہیں اس لیے لوگ دل برداشتہ ہیں نہ مایوس۔ انھوں نے کہا کہ یکطرفہ ناقدین بات کرنے سے پہلے حقائق پیش نظررکھیں،ہم پر پاک فوج کو بدنام کرنے کاالزام لگانے والے حقائق کو جھٹلا نہیں سکتے،حکومت اوروزرا کی جانب سے پاک فوج کے خلاف ہرسازش اوربیان بازی پرسب سے پہلے ہم نے اور ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ نے آواز بلندکی،پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اورپاک فوج کو پاکستان کی سلامتی،یکجہتی اورملکی عزت ووقارکی قابل اعتمادمحافظ قراردیا۔