چینی صدر کا دورہ منسوخ ہونا بڑا نقصان ہے حکومت جلد بحران حل کرے ایکسپریس فورم

بحران کے خاتمے کے بعد نوازشریف وزیراعظم رہ بھی جائیں تو کمزور وزیراعظم ہوں گے، سیاسی تجزیہ کار

چین کے صدر کا دورہ اس لیے بھی اہم تھاکہ انہوں نے بھارت جانے سے قبل پاکستان آنے کا فیصلہ کیا فوٹو : شہباز ملک

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاک چین تعلقات کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ یہ دوستی باہمی توقعات پرپورا اتری ہے۔چینی صدرکا دورہ منسوخ ہونابڑا نقصان ہے۔ اس سے دشمن ممالک کوخوشی ہوگی۔ حکومت سیاسی معاملات جلدحل کرے۔


ایکسپریس فورم میں گفتگو کے دوران ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہاکہ موجودہ سیاسی بحران کوحکومت اہمیت نہیں دے رہی۔ اس کی وجہ سے وزیراعظم ترک صدرکی حلف برداری میں نہیں گئے اور 3 ممالک کے صدور کے دورے منسوخ ہوچکے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں تقریروں کے بعدتعلقات خراب ہوگئے۔ نوازشریف وزیراعظم رہ بھی جائیں توکمزور وزیراعظم ہوں گے۔ چینی صدرکے دورے کوافغانستان سے امریکی انخلاکے تناظرمیں دیکھنا چاہیے۔ امریکی انخلاکے بعد افغانستان غیرمستحکم ہوگا جس کے اثرات پاکستان پربھی پڑیں گے۔ اسے ایران، ترکی اورچین کے تعاون کی ضرورت پڑے گی۔ ڈاکٹررفیق احمد نے کہاکہ دورے کی منسوخی سے افسوس ہوا۔ دورہ اس لیے بھی اہم تھاکہ چین نے پاکستان پراعتماد کااظہار کیااور اسی وجہ سے چینی صدرنے بھارت سے پہلے پاکستان آنے کاپروگرام بنایا تاہم یہ دورہ بعدمیں ری شیڈول ہوجائے گا۔

بریگیڈیئر(ر) عمران نے کہاکہ امریکاکی مڈل ایسٹ اورسینٹرل ایشیامیں موجودگی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ عراق میں کمبل کووہ چھوڑرہا ہے مگرکمبل اسے نہیں چھوڑرہا۔ افغانستان سے وہ نکل رہاہے اس لیے وہ اب چین کوکنٹرول کرناچاہتا ہے کیونکہ اس کی اکیلے سپرپاور ہونے کی اہلیت ختم ہورہی ہے۔ ڈاکٹر شاہداے ضیانے کہاکہ کسی ملک کے سربراہ کے دورے کی پلاننگ میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ یورپ کے ساتھ غیر فطری تجارت کواہمیت دی جبکہ فطری تجارت ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ چین کی پاکستان میں جو 34ارب ڈالرکی سرمایہ کاری ہونی ہے، اس پرکام ہوچکا ہے۔ اس دورے کی دفاعی اہمیت بھی تھی۔ ہمارے دشمن ممالک کواس کی منسوخی سے بہت خوشی ہوگی۔ حکومت واپوزیشن دونوں کو حساسیت سمجھنی چاہیے تھی۔ حکومت مسئلہ حل کرسکتی تھی مگرسنجیدگی نہیں دکھائی گئی۔
Load Next Story