جو لوگ کفن پہن کر قبریں کھود چکے تھے وہ اب مذاکرات کی میز پر آچکے ہیں سراج الحق

پاکستان میں جاگیرداروں اور وڈیروں کی سیاست ہے جہاں سیاستدانوں کی نسلیں اسمبلی میں نظر آتی ہیں، امیر جماعت اسلامی

حکومت اور فریقین کے درمیان 80 فیصد مسائل پر اتفاق ہوچکا ہے ، سراج الحق، فوٹو:ایکسپریس نیوز

KARACHI:
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت اور فریقین کے درمیان 80 فیصد مسائل پر اتفاق ہوچکا ہے تاہم اگر کسی مسئلے پر اتفاق نہ ہوا تو ایسی تجویز پیش کریں گے کہ تینوں کو راضی کرلیا جائے اور جو لوگ کفن پہن کر اپنی قبریں کھود چکے تھے اور پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوچکے تھے وہ اب مذاکرات کی میز پر آچکے ہیں۔

کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد دھرنوں کے محاصرے میں ہے اور حکمران اسلام آباد میں ہی محصور ہوگئے ہیں جس کے حل کے لئے سیاسی جماعتوں نے مفادات کو ایک طرف رکھ کر مصالحت کے لئے سیاسی جرگہ بنایا جس کے محنت کے نتیجے میں 100 فیصد نتائج تو حاصل نہ ہوئے لیکن اتنی کامیابی ضرور ملی ہے کہ جو لوگ کفن پہن کر اپنی قبریں کھود چکے تھے اور پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوچکے تھے وہ اب مذاکرات کی میز پر آچکے ہیں۔


سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلی مرتبہ جمہوری روایات مستحکم ہورہی ہیں، ہمیں اس بحران کا حل سیاست سے بالاتر ہوکر تلاش کرنا ہوگا، مرکزی حکومت اور فریقین کے درمیان بھی مذاکرات جاری ہیں اور جرگے کی کوششوں سے بھی 80 فیصد مسائل پر اتفاق رائے ہوچکا ہے تاہم اگر کسی مسئلے پر اتفاق نہ ہوا تو ایسی تجویز پیش کریں گے کہ تینوں فریقین راضی ہوجائیں کیونکہ ہم ان سب کو ناکامی سے بچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے میں آئے ہزاروں لوگ عدلیہ کی آزادی اور شفاف الیکشن کی بات کررہے ہیں اور ہم ان کے مطالبات کی پہلے دن سے حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ صرف ایک جماعت کا نہیں بلکہ ہم سب کا مطالبہ ہے، پاکستان میں الیکشن نہیں سلیکشن ہوتا ہے، الیکشن اور سیاست کی بنیاد پر تجارت ہوتی ہے اور لوگ پیسے کے بل پر اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان میں جاگیرداروں اور وڈیروں کی سیاست ہے جہاں سیاستدانوں کی نسلیں اسمبلی میں نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف لاکھوں آئی ڈی پیز موجود ہیں جن کا مسئلہ اب تک حل نہیں ہوا جبکہ دوسری طرف ملک میں بدامنی ہے اور اب دھرنوں کے حوالے سے بھی عوام فکرمند اور ساری دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔

 
Load Next Story