سوئس حکام کو خط سپریم کورٹ کا مندرجات پراعتراض وزیر قانون کو مشاورت کیلئے آج کی مہلت
ملک قیوم کے خط کا حوالہ نمبر صحیح نہیں،عدالت،،ریفرنس نمبر درست کر دیا جائے گا، فاروق نائیک کی سپریم کورٹ کو یقین دہانی
این آراو عملدرآمد کیس میں وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سوئس حکام کوخط کا مسودہ اور وزیراعظم کا اتھارٹی لیٹر سپریم کورٹ میں پیش کردیا۔
سپریم کورٹ نے مجوزہ خط کے مندرجات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور وزیرقانون کی استدعا پر مشاورت کیلیے ایک روزکی مہلت دے دی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی اورخط کے مسودے کا جائزہ لیا، عدالت نے اعتراض کیا کہ خط میں ملک قیوم کی طرف سے لکھے گئے خط کا حوالہ نمبر صحیح نہیں، مکمل ریفرنس نمبردیاجائے، خط میں تمام سیاق و سباق لکھاجاناچاہیے۔ وزیرقانون نے یقین دہانی کرائی کہ ریفرنس نمبر درست کر دیا جائے گا۔ این این آئی کے مطابق وزیرقانون کا کہنا تھا کہ خط اٹارنی جنرل جنیوا کولکھاگیاہے۔
جسٹس کھوسہ نے کہا کہ خط میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خط کا مکمل حوالہ دیاجاتا توبہتر ہوتا۔ بنچ کے ارکان خط کے متن کا مزیدجائزہ لینے کے لیے چیمبر میں چلے گئے اور کچھ دیر بعد وزیر قانون کو بھی طلب کر لیا، وزیر قانون کے ساتھ وسیم سجاد بھی چیمبر میں چلے گئے، طویل غور و خوض کے بعد جب بینچ کمرہ عدالت میں واپس آیا تووزیر قانون نے استدعا کی کہ جو چند نئی چیزیں ابھری ہیں اس پر ہدایات لینے کے لیے انھیں مختصر مہلت دی جائے جس پر عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے اپنے آرڈرمیں چیمبر میں ہونے والی کارروائی اور خط کے مندرجات کا ذکر نہیں کیا۔ بعدازاں میڈیا سے مختصر گفتگو میں وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا خط کے متن کے حوالے سے نئی چیزیں سامنے آئی ہیں جس پر حکومت سے مشاورت ضروری ہے۔
سپریم کورٹ نے مجوزہ خط کے مندرجات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور وزیرقانون کی استدعا پر مشاورت کیلیے ایک روزکی مہلت دے دی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی اورخط کے مسودے کا جائزہ لیا، عدالت نے اعتراض کیا کہ خط میں ملک قیوم کی طرف سے لکھے گئے خط کا حوالہ نمبر صحیح نہیں، مکمل ریفرنس نمبردیاجائے، خط میں تمام سیاق و سباق لکھاجاناچاہیے۔ وزیرقانون نے یقین دہانی کرائی کہ ریفرنس نمبر درست کر دیا جائے گا۔ این این آئی کے مطابق وزیرقانون کا کہنا تھا کہ خط اٹارنی جنرل جنیوا کولکھاگیاہے۔
جسٹس کھوسہ نے کہا کہ خط میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خط کا مکمل حوالہ دیاجاتا توبہتر ہوتا۔ بنچ کے ارکان خط کے متن کا مزیدجائزہ لینے کے لیے چیمبر میں چلے گئے اور کچھ دیر بعد وزیر قانون کو بھی طلب کر لیا، وزیر قانون کے ساتھ وسیم سجاد بھی چیمبر میں چلے گئے، طویل غور و خوض کے بعد جب بینچ کمرہ عدالت میں واپس آیا تووزیر قانون نے استدعا کی کہ جو چند نئی چیزیں ابھری ہیں اس پر ہدایات لینے کے لیے انھیں مختصر مہلت دی جائے جس پر عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے اپنے آرڈرمیں چیمبر میں ہونے والی کارروائی اور خط کے مندرجات کا ذکر نہیں کیا۔ بعدازاں میڈیا سے مختصر گفتگو میں وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا خط کے متن کے حوالے سے نئی چیزیں سامنے آئی ہیں جس پر حکومت سے مشاورت ضروری ہے۔