کیماڑی بندرگاہ روڈ عدم توجہ کی بدولت ٹوٹ پھوٹ کا شکار
شاہراہ پرسیکیورٹی انتظامات کو بڑھایا اور اسٹریٹ لائٹس کی فوری مرمت کی جائے، شہریوں کی حکومت سے اپیل
HYDERABAD:
بندرگاہ روڈ کیماڑی ملک کی تجارتی سرگرمیوں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس شاہراہ پر روزانہ سیکڑوں کارگو گاڑیوں کی بندرگاہ میں آمد اور روانگی ہوتی ہے تاہم حکومتی عدم توجہی سے اس سڑک پر کئی مقامات پر گڑھے پڑ گئے ہیں جس سے اس شاہراہ پر ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ایکسپریس کی جانب سے کئے گئے سروے کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ کراچی بندرگاہ جو ملک کی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ اس بندرگاہ کی حدود میں روزانہ ہزاروں کارگو گاڑیوں کی آمد اور روانگی ہوتی ہے جو درآمدی سامان مختلف ممالک سے اس بندرگاہ پر آتا ہے ، وہ کارگو گاڑیوں کے ذریعے اندرون ملک پہنچایا جاتا ہے جبکہ مختلف مصنوعات جو بیرون ملک برآمدہوتی ہیں، وہ انھیں کارگو گاڑیوں کے ذریعے اس بندرگاہ پر لائی جاتی ہیں۔سامان کی ترسیل کے لئے بندرگاہ روڈ کی توسیع اورمرمت کئی برس پہلے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کی گئی تھی جبکہ بندرگاہ سے سامان کی تیز رفتار ترسیل کے لئے جناح برج ( نیٹی جیٹی پل ) کی توسیع بھی کی گئی ، بندرگاہ روڈ کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ کیماڑی ایک نمبر سے شروع ہوتا ہے اور گھاس بندر پر یہ روڈ نیٹی جیٹی پل کے آغاز کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہو جاتاہے ، نیٹی جیٹی پل سے تین راستے نکلتے ہیں ،ایک راستہ ماڑی پور روڈ ، دوسرا راستہ ٹاور ایم اے جناح روڈ اور تیسرا راستہ مائی کلاچی اور سلطان آباد کی طرف جاتا ہے۔
دن کے اوقات میں کارگو گاڑیوں کا زیادہ لوڈ ماڑی پور روڈ کی طرف ہوتا ہے کیونکہ یہ روڈ یہاں سے ٹرک اڈے کے علاوہ سائٹ ایریا سے ہوتا ہوا شاہراہ پاکستان اور پھر سپر ہائی وے سے منسلک ہو جاتا ہے، بندرگاہ سے رات کے اوقات میں کارگو گاڑیوں کی اندرون شہر میں آمد شروع ہوتی ہے اور رات کے اوقات میں ہی اندرون ملک سے کارگو گاڑیاں سامان لے کر بندرگاہ پہنچتی ہیں ، دن کے علاوہ رات کو بھی بندرگاہ روڈ پر ہیوی ٹریفک کی آمدو رفت رہتی ہے۔
کئی برسوں سے بندرگاہ روڈ کی مرمت پر حکومت نے توجہ نہیں دی ہے ، جس کی وجہ سے یہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے اور کئی مقامات پرگڑھے پڑ گئے ہیں جبکہ غلط پارکنگ کی وجہ سے اس شاہراہ پر ٹریفک جام رہنا بھی روز کا معمول ہے، شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ شاہراہ کی ارسر نو بحالی اور مرمت کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔
اسٹریٹ لائٹس بندرہنے سے جرائم کی وارداتیں بڑھ گئیں
بندرگاہ روڈ پر رات کے اوقات میں اکثر اسٹریٹ لائٹس بندرہتی ہیں ، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اسٹریٹس لائٹس کی بندش کے باعث اس شاہراہ پر اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہوتی ہیں اور شہری اپنے قیمتی سامان اور نقدی سے محروم ہو جاتے ہیں ،روڈ پر حضرت غائب شاہؒ کا مزار بھی واقع ہے جہاں ہر سال انتہائی عقیدت و احترام سے ان کا عرس منایا جاتا ہے، اسی شاہراہ پر کراچی میں برف کا قدیم کارخانہ اور بانسوں کی فروخت کے مراکزبھی واقع ہیں جہاں سے اندرون ملک بانسوں کی سپلائی ہوتی ہے۔
اسی شاہراہ سے لوگ گزر کر کیماڑی ایک نمبر پہنچتے ہیں جہاں سے وہ کشتیوں کے ذریعے منوڑا ، شمس پیر اور بابا بھٹ جزائر کا رخ کرتے ہیں اور یہاں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ تفریح کے لیے بھی آتے ہیں ،اس شاہراہ کو سیکیورٹی کی بنا پر انتہائی حساس قرار دیا جاتا ہے ،تاہم سروے کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ اس شاہراہ پر نیٹی جیٹی پل سے ایک نمبر تک سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں،شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس شاہراہ پرسیکیورٹی انتظامات کو بڑھایا جائے اور جو اسٹریٹ لائٹس خراب ہیں انکی فوری مرمت کی جائے ۔
بندرگاہ روڈ پر جیکسن الیکٹرونکس مارکیٹ مشہور ہوگئی
بندرگاہ روڈ پر جیکسن الیکٹرونکس مارکیٹ بھی واقع ہے، صدر کے بعد اس مارکیٹ کا شمار کراچی کی بڑی الیکٹرونکس مارکیٹ میں ہوتا ہے، یہاں پر 150 سے زائد دکانیں واقع ہیں جہاں بیرون ملک سے درآمد کئے گئے فریج ، ٹی وی ، ڈی وی ڈی ، کیمرے ، ایئرکنڈیشن ، سائیکلیں ، لیپ ٹاپ ، گاڑیوں میں لگائے جانے والے ٹیپ ریکارڈر اور الیکٹرونکس سامان فروخت کیا جاتا ہے ،مارکیٹ سے سیکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ دن کے علاوہ رات گئے تک یہ مارکیٹ کھلی رہتی ہے اور بڑی تعداد میں شہری مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں اور یہاں سے خریداری کرتے ہیں ،اس کے علاوہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے غیر ملکی جہازوں پر جو عملہ آتا ہے ، وہ جب بندرگاہ کی حدود سے باہر آتا ہے تو وہ بھی اس مارکیٹ کا رخ کرتا ہے اور یہاں کے ماحول سے نہ صرف لطف اندوز ہوتا ہے بلکہ مختلف سامان بھی خریدتا ہے۔ جیکسن الیکٹرونکس مارکیٹ میں رکشا اور ٹیکسی اسٹینڈ کے علاوہ چھوٹی کارگو گاڑیوں کا اسٹینڈ بھی ہے ،مارکیٹ میں جو خریدار مختلف سامان خریدنے کے لیے آتے ہیں وہ سامان کی خریداری کے بعد انھیں رکشا، ٹیکسی یا چھوٹی کارگو گاڑی کے ذریعے اپنی مطلوبہ منزل کی جانب روانہ ہوتے ہیں ۔
بندرگاہ روڈ سیکڑوں افراد کے روزگار کا ذریعہ بن گیا
بندرگاہ روڈ کئی افرادکے روزگار کا ذریعہ بھی ہے، اس شاہراہ پر کئی مقامات پرکھانے اور چائے کے کھوکے اور ریسٹورینٹس ، ٹائر پنکچر کی دکانیں موجود ہیں جبکہ اسی شاہراہ پر جیکسن بازار میں قدیم ترین پشاوری ، رستم ریسٹورینٹ واقع ہیں، ان ریسٹورینٹس کی چنے کی کڑک دال، پشاوری پراٹھہ اور دیگر کھانے مشہور ہیں،بازار میں بڑے جنرل اسٹورز بھی واقع ہیں جہاں پر مختلف درآمدی مصنوعات اور سامان ملتا ہے، بندرگاہ روڈ پر ٹرکوں کے ڈرائیور اورکام کرنے والے بازار کا رخ کرتے ہیں، یہ بازار 24 گھنٹے کھلا رہتا ہے۔
بندرگاہ روڈ کا مرکزی مقام کیماڑی ایک نمبر کہلاتا ہے
بندرگاہ روڈ کا مرکزی مقام کیماڑی ایک نمبر کو کہا جاتا ہے جہاں ملک کا سب سے بڑا آئل ڈپو قائم ہے یہ حدود سیکیورٹی انتظامات کے تحت عام گاڑیوں کے لئے ممنوع ہے، کیماڑی ایک نمبر پر پبلک ٹرانسپورٹ کا اسٹاپ واقع ہے، ایک نمبر پر مچھلی کے مشہور اسٹال موجود ہیں رات گئے شہر سے لوگ کیماڑی ایک نمبر کا رخ کرتے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مچھلی فرائی اور تکہ مچھلی شوق سے کھاتے ہیں۔
بندرگاہ روڈ کیماڑی ملک کی تجارتی سرگرمیوں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس شاہراہ پر روزانہ سیکڑوں کارگو گاڑیوں کی بندرگاہ میں آمد اور روانگی ہوتی ہے تاہم حکومتی عدم توجہی سے اس سڑک پر کئی مقامات پر گڑھے پڑ گئے ہیں جس سے اس شاہراہ پر ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ایکسپریس کی جانب سے کئے گئے سروے کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ کراچی بندرگاہ جو ملک کی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ اس بندرگاہ کی حدود میں روزانہ ہزاروں کارگو گاڑیوں کی آمد اور روانگی ہوتی ہے جو درآمدی سامان مختلف ممالک سے اس بندرگاہ پر آتا ہے ، وہ کارگو گاڑیوں کے ذریعے اندرون ملک پہنچایا جاتا ہے جبکہ مختلف مصنوعات جو بیرون ملک برآمدہوتی ہیں، وہ انھیں کارگو گاڑیوں کے ذریعے اس بندرگاہ پر لائی جاتی ہیں۔سامان کی ترسیل کے لئے بندرگاہ روڈ کی توسیع اورمرمت کئی برس پہلے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کی گئی تھی جبکہ بندرگاہ سے سامان کی تیز رفتار ترسیل کے لئے جناح برج ( نیٹی جیٹی پل ) کی توسیع بھی کی گئی ، بندرگاہ روڈ کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ کیماڑی ایک نمبر سے شروع ہوتا ہے اور گھاس بندر پر یہ روڈ نیٹی جیٹی پل کے آغاز کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہو جاتاہے ، نیٹی جیٹی پل سے تین راستے نکلتے ہیں ،ایک راستہ ماڑی پور روڈ ، دوسرا راستہ ٹاور ایم اے جناح روڈ اور تیسرا راستہ مائی کلاچی اور سلطان آباد کی طرف جاتا ہے۔
دن کے اوقات میں کارگو گاڑیوں کا زیادہ لوڈ ماڑی پور روڈ کی طرف ہوتا ہے کیونکہ یہ روڈ یہاں سے ٹرک اڈے کے علاوہ سائٹ ایریا سے ہوتا ہوا شاہراہ پاکستان اور پھر سپر ہائی وے سے منسلک ہو جاتا ہے، بندرگاہ سے رات کے اوقات میں کارگو گاڑیوں کی اندرون شہر میں آمد شروع ہوتی ہے اور رات کے اوقات میں ہی اندرون ملک سے کارگو گاڑیاں سامان لے کر بندرگاہ پہنچتی ہیں ، دن کے علاوہ رات کو بھی بندرگاہ روڈ پر ہیوی ٹریفک کی آمدو رفت رہتی ہے۔
کئی برسوں سے بندرگاہ روڈ کی مرمت پر حکومت نے توجہ نہیں دی ہے ، جس کی وجہ سے یہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے اور کئی مقامات پرگڑھے پڑ گئے ہیں جبکہ غلط پارکنگ کی وجہ سے اس شاہراہ پر ٹریفک جام رہنا بھی روز کا معمول ہے، شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ شاہراہ کی ارسر نو بحالی اور مرمت کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔
اسٹریٹ لائٹس بندرہنے سے جرائم کی وارداتیں بڑھ گئیں
بندرگاہ روڈ پر رات کے اوقات میں اکثر اسٹریٹ لائٹس بندرہتی ہیں ، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اسٹریٹس لائٹس کی بندش کے باعث اس شاہراہ پر اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہوتی ہیں اور شہری اپنے قیمتی سامان اور نقدی سے محروم ہو جاتے ہیں ،روڈ پر حضرت غائب شاہؒ کا مزار بھی واقع ہے جہاں ہر سال انتہائی عقیدت و احترام سے ان کا عرس منایا جاتا ہے، اسی شاہراہ پر کراچی میں برف کا قدیم کارخانہ اور بانسوں کی فروخت کے مراکزبھی واقع ہیں جہاں سے اندرون ملک بانسوں کی سپلائی ہوتی ہے۔
اسی شاہراہ سے لوگ گزر کر کیماڑی ایک نمبر پہنچتے ہیں جہاں سے وہ کشتیوں کے ذریعے منوڑا ، شمس پیر اور بابا بھٹ جزائر کا رخ کرتے ہیں اور یہاں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ تفریح کے لیے بھی آتے ہیں ،اس شاہراہ کو سیکیورٹی کی بنا پر انتہائی حساس قرار دیا جاتا ہے ،تاہم سروے کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ اس شاہراہ پر نیٹی جیٹی پل سے ایک نمبر تک سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں،شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس شاہراہ پرسیکیورٹی انتظامات کو بڑھایا جائے اور جو اسٹریٹ لائٹس خراب ہیں انکی فوری مرمت کی جائے ۔
بندرگاہ روڈ پر جیکسن الیکٹرونکس مارکیٹ مشہور ہوگئی
بندرگاہ روڈ پر جیکسن الیکٹرونکس مارکیٹ بھی واقع ہے، صدر کے بعد اس مارکیٹ کا شمار کراچی کی بڑی الیکٹرونکس مارکیٹ میں ہوتا ہے، یہاں پر 150 سے زائد دکانیں واقع ہیں جہاں بیرون ملک سے درآمد کئے گئے فریج ، ٹی وی ، ڈی وی ڈی ، کیمرے ، ایئرکنڈیشن ، سائیکلیں ، لیپ ٹاپ ، گاڑیوں میں لگائے جانے والے ٹیپ ریکارڈر اور الیکٹرونکس سامان فروخت کیا جاتا ہے ،مارکیٹ سے سیکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ دن کے علاوہ رات گئے تک یہ مارکیٹ کھلی رہتی ہے اور بڑی تعداد میں شہری مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں اور یہاں سے خریداری کرتے ہیں ،اس کے علاوہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے غیر ملکی جہازوں پر جو عملہ آتا ہے ، وہ جب بندرگاہ کی حدود سے باہر آتا ہے تو وہ بھی اس مارکیٹ کا رخ کرتا ہے اور یہاں کے ماحول سے نہ صرف لطف اندوز ہوتا ہے بلکہ مختلف سامان بھی خریدتا ہے۔ جیکسن الیکٹرونکس مارکیٹ میں رکشا اور ٹیکسی اسٹینڈ کے علاوہ چھوٹی کارگو گاڑیوں کا اسٹینڈ بھی ہے ،مارکیٹ میں جو خریدار مختلف سامان خریدنے کے لیے آتے ہیں وہ سامان کی خریداری کے بعد انھیں رکشا، ٹیکسی یا چھوٹی کارگو گاڑی کے ذریعے اپنی مطلوبہ منزل کی جانب روانہ ہوتے ہیں ۔
بندرگاہ روڈ سیکڑوں افراد کے روزگار کا ذریعہ بن گیا
بندرگاہ روڈ کئی افرادکے روزگار کا ذریعہ بھی ہے، اس شاہراہ پر کئی مقامات پرکھانے اور چائے کے کھوکے اور ریسٹورینٹس ، ٹائر پنکچر کی دکانیں موجود ہیں جبکہ اسی شاہراہ پر جیکسن بازار میں قدیم ترین پشاوری ، رستم ریسٹورینٹ واقع ہیں، ان ریسٹورینٹس کی چنے کی کڑک دال، پشاوری پراٹھہ اور دیگر کھانے مشہور ہیں،بازار میں بڑے جنرل اسٹورز بھی واقع ہیں جہاں پر مختلف درآمدی مصنوعات اور سامان ملتا ہے، بندرگاہ روڈ پر ٹرکوں کے ڈرائیور اورکام کرنے والے بازار کا رخ کرتے ہیں، یہ بازار 24 گھنٹے کھلا رہتا ہے۔
بندرگاہ روڈ کا مرکزی مقام کیماڑی ایک نمبر کہلاتا ہے
بندرگاہ روڈ کا مرکزی مقام کیماڑی ایک نمبر کو کہا جاتا ہے جہاں ملک کا سب سے بڑا آئل ڈپو قائم ہے یہ حدود سیکیورٹی انتظامات کے تحت عام گاڑیوں کے لئے ممنوع ہے، کیماڑی ایک نمبر پر پبلک ٹرانسپورٹ کا اسٹاپ واقع ہے، ایک نمبر پر مچھلی کے مشہور اسٹال موجود ہیں رات گئے شہر سے لوگ کیماڑی ایک نمبر کا رخ کرتے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مچھلی فرائی اور تکہ مچھلی شوق سے کھاتے ہیں۔