دھرنوں کے ذریعے اقتصادی ترقی کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی وزیراعظم
پوری قوم دھرنوں کو ناپسند کر رہی ہے اور انہیں ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھ رہی ہے، وزیر اعظم
وزیر اعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ دھرنوں کے ذریعے ہماری اقتصادی ترقی کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم نواز شریف نے آزاد کشمیر کے علاقے راولا کوٹ کا دورہ کیا اور حالیہ بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے نقصانات سے متعلق بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا کہ بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے 64 افراد جاں بحق اور 109 زخمی ہوئے، اس قدرتی آفت میں 24 ہزار افراد بے گھر، ایک ہزار 800 مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ 4 ہزار کو جزوی نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ 12 پل اور فراہمی آب کے کئی منصوبوں، بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں اور 9 پاور پراجیکٹس کو بھی نقصان ہوا۔ آزاد کشمیر حکومت نے امدادی کارروائیوں کے لئے ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور فوجی جوانوں کی خدمات حاصل کیں۔ متاثرہ خاندانوں کو خیمے، خوراک اور غیر خوردنی اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں۔ بارشوں سے متاثرہ تمام علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور این جی اوز متاثرین کو امداد فراہم کر رہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا ہر خطہ ان کے لئے عزیز ہے۔ آزاد کشمیر کی طرح پنجاب میں بھی لوگ سیلاب سے پریشان ہیں،وہاں تباہی گنجائش سے زائد پانی آنے سے ہوئی۔ اللہ اس آنے والے سیلاب سے سندھ کو محفوظ رکھے۔ مالی امداد انسان کی زندگی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی لیکن عوام کے نقصانات کا مداوا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں ان مسائل سے نہیں گھبرانا چاہئے۔ دھرنوں نے ہماری اقتصادی ترقی کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی، قوم ان دھرنوں کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھ رہی ہے، پوری قوم ان دھرنوں کو ناپسند کر رہی ہے لیکن ہم ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔ ہم نے بجلی کے کئی منصوبے شروع کئے ہیں۔ جلد ہی ہم پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالیں گے۔ مسئلہ کشمیر کا حل ہماری اولین ترجیح ہے، کشمیر کو سیاحت کا مرکز بنائیں گے، میرپور سے مظفرآباد تک ایکسپریس وے تعمیر کریں گے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے چاہا تو راولپنڈی مظفر آباد ٹرین سروس کا منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوجائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے آزاد کشمیر کے علاقے راولا کوٹ کا دورہ کیا اور حالیہ بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے نقصانات سے متعلق بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا کہ بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے 64 افراد جاں بحق اور 109 زخمی ہوئے، اس قدرتی آفت میں 24 ہزار افراد بے گھر، ایک ہزار 800 مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ 4 ہزار کو جزوی نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ 12 پل اور فراہمی آب کے کئی منصوبوں، بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں اور 9 پاور پراجیکٹس کو بھی نقصان ہوا۔ آزاد کشمیر حکومت نے امدادی کارروائیوں کے لئے ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور فوجی جوانوں کی خدمات حاصل کیں۔ متاثرہ خاندانوں کو خیمے، خوراک اور غیر خوردنی اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں۔ بارشوں سے متاثرہ تمام علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور این جی اوز متاثرین کو امداد فراہم کر رہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا ہر خطہ ان کے لئے عزیز ہے۔ آزاد کشمیر کی طرح پنجاب میں بھی لوگ سیلاب سے پریشان ہیں،وہاں تباہی گنجائش سے زائد پانی آنے سے ہوئی۔ اللہ اس آنے والے سیلاب سے سندھ کو محفوظ رکھے۔ مالی امداد انسان کی زندگی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی لیکن عوام کے نقصانات کا مداوا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں ان مسائل سے نہیں گھبرانا چاہئے۔ دھرنوں نے ہماری اقتصادی ترقی کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی، قوم ان دھرنوں کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھ رہی ہے، پوری قوم ان دھرنوں کو ناپسند کر رہی ہے لیکن ہم ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔ ہم نے بجلی کے کئی منصوبے شروع کئے ہیں۔ جلد ہی ہم پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالیں گے۔ مسئلہ کشمیر کا حل ہماری اولین ترجیح ہے، کشمیر کو سیاحت کا مرکز بنائیں گے، میرپور سے مظفرآباد تک ایکسپریس وے تعمیر کریں گے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے چاہا تو راولپنڈی مظفر آباد ٹرین سروس کا منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوجائے گا۔