پاکستان ایک نظر میں ہیرو کی تلاش
سپرمین، اسپائیڈر مین، بیٹ مین، کیپٹن امریکا، ونڈر ویمن، ہلک، را ون یا ربوٹ جیسے ہیروز کی نہیں، بلکہ حقیقی زندگی میں جو عام انسانوں کی بے غرض مدد کرے ہمیں ایسے ہیروز کی تلاش ہے۔ چاہئے اس کا تعلق کسی سیاسی، مذہبی یا قومی جماعت سے ہو یا وہ ہزاروں لوگوں کی بھیڑ میں اکیلا کھڑا ہو۔ ہمیں تو بس ہیروز کی تلاش ہے۔
جب میں نے شعور کی منزل پر قدم رکھا تو ہر شخص کو اپنے مفاد کی بات کرتے دیکھا اور سنا۔ دن ہفتے، ہفتے مہینے اور مہینے سال بن کر گزرتے چلے گئے۔ 68 سالوں پہلے جہاں ہم کھڑے تھے آج بھی ہمارے قدم وہیں جمے ہوئے ہیں۔ نہ وقت بدلا نہ حالات بدلے ہیں تو صرف اپنے اپنے مفادات۔ آج بھی ہر نیوز چینل ہر مختلف سیاسی جماعتوں کے لوگ بیٹھے اپنے اپنے مفادات کا راگ الاپ رہے ہوتے ہیں۔ بلند و بانگ دعوے اور اونچی کرسیوں پر بیٹھے بدلتے چہرے۔
ایک انسان کے پاس لامحدود اختیارات ہوں تو ظاہر ہے وہ سب سے پہلے اپنے فائدے کی بات ہی سوچے گا۔ اب اگر 18 کروڑ عوام کے فائدے کی بات سوچنے بیٹھ جائیں تو دیوالیہ ہی نکل جائے گا نا۔ تو پھر کسی ایسے ہیرو کی تلاش ہے جو عوام کے جائز مطالبات پورے کرسکے۔ کون سے جائز مطالبات یہ عوام کی زبانی خود ہی سن لیجئے۔
ہاں ہمیں ہیروز کی تلاش ہے جو ملک و قوم کی حفاظت کرسکیں، چہروں پر مسکراہٹ بکھیر سکیں، آنکھوں کے آنسو پونچھ سکیں، روزگار کی فکروں سے آزاد کرسکیں، جو زندگی کی بنیادی ضرورتوں کے لئے لڑیں اور ہمیں آزاد اور زندہ قوم ہونے کا احساس دلا سکیں۔ بس ہمیں ایسے کسی ہیرو کی تلاش ہے۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔