Boyhood بارہ برس میں مکمل ہونے والی منفرد فلم
فلم کے لیے ایلر کا انتخاب 2002ء میں کیا گیا تھا جب کہ اس کی عمر 7 برس تھی۔
آپ نے کئی فلمیں دیکھیں ہوں گی جن میں مرکزی کردار کی زندگی کے مختلف دور یعنی بچپن، جوانی اور بڑھاپا دکھائے گئے ہوں گے۔ ان فلموں کے لیے coming-of-age کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
جولائی 2014ء میں ریلیز کی جانے والی فلم Boyhood بھی ایک ایسی ہی فلم تھی۔ coming-of-age قسم سے تعلق رکھنے والی فلموں میں مرکزی اداکار کے بچپن سے لے کر نوجوانی اور بڑھاپے تک، زندگی کے مختلف ادوار دکھانے کے لیے کئی اداکاروں، یا کم از کم چائلڈ اسٹار کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ Boyhood اس لحاظ سے ایک منفرد فلم ہے کہ اس میں ایک ہی اداکار کو اس کے بچپن، لڑکپن اور نو جوانی میں دکھایا گیا ہے۔ اسی وجہ سے یہ فلم بارہ برس کے طویل عرصے میں مکمل ہوپائی۔
Boyhood کے ہدایت کار اور مصنف رچرڈ لنکلیٹر ہیں جب کہ مرکزی کردار اداکار ایلر کولٹرین نے ادا کیا ہے۔ فلم کے ہیرو کا نام میسن ہے۔ فلم کے لیے ایلر کا انتخاب 2002ء میں کیا گیا تھا جب کہ اس کی عمر 7 برس تھی۔ Boyhood کی عکس بندی 2013ء کے اختتام تک جاری رہی تھی۔ ہر سال رچرڈ اور ان کی ٹیم کے اراکین موسم گرما میں اکٹھے ہوتے اور فلم کے اگلے مرحلے کی عکس بندی کی جاتی۔ جب ایلر چھوٹا تھا تو فلم کی عکس بندی سال میں محض چار یا پانچ دن ہوتی تھی۔ جیسے جیسے وہ بڑا ہوا تو عکس بندی کا دورانیہ بھی بڑھتے بڑھتے ایک ماہ تک پہنچ گیا۔ ایلر اس تجربے کو گرمی کی چھٹیوں کے دوران لگنے والے کیمپ ( سمر کیمپ ) سے تشبیہہ دیتا ہے۔
میسن کے والدین کا کردار ادا کرنے کے لیے ایتھن ہاک اور پیٹریشیا آرکوئٹ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ وہ بھی فلم کی تکمیل کے عرصے کے دوران جوانی سے بڑھاپے میں داخل ہوگئے تھے۔ میسن کی بہن کا کردار رچرڈ کی حقیقی بیٹی لورے لائی نے ادا کیا تھا۔ وہ بھی ناظرین کی آنکھوں کے سامنے بچپن سے نوجوانی کی حدود میں قدم رکھتی ہے۔
فلم کو حقیقی زندگی سے قریب تر رکھنے کی وجہ سے عکس بندی کا شیڈول سخت تھا۔ بعض اوقات اداکاروں کو اپنے ضروری کام بھی ترک کرنے پڑجاتے تھے۔ جیسے جیسے فلم کی عکس بندی آگے بڑھی تو اداکاروں کو اندازہ ہونے لگا کہ یہ فلم ان کی ذاتی زندگی پر بھی اثرانداز ہورہی تھی۔ مثال کے طور پر پیٹریشیا کو فلم کی تکمیل تک اپنی ' نیچرل لُک ' کو برقرار رکھنا پڑا۔ پیٹریشیا کا کہنا ہے،'' رچرڈ اور میری اس سلسلے میں بات ہوئی تھی۔ رچرڈ نے یہ شرط عائد کی تھی کہ اگلے بارہ برسوں کے دوران میں پلاسٹک سرجری یا اس طرح کا کوئی آپریشن نہیں کرواؤں گی جس سے میرے چہرے میں کوئی فرق آئے۔ ''
ڈھائی گھنٹے طویل Boyhood کی کہانی مکمل طور پر ذہنی اختراع ہے، تاہم جن لوگوں نے فلم دیکھی ہے ان کا کہنا ہے کہ فلم '' دی ٹرومین شو'' ( بہ طور ہیرو جم کیری کی فلم جو 1998 ء میں ریلیز ہوئی تھی اور جسے ' ماسٹر پیس ' کہا جاتا ہے ) کی طرح حقیقی زندگی سے بے حد قریب ہے۔
Boyhood کی کہانی ایلر کی حقیقی زندگی سے متاثر ہے۔ فلم ایک خانہ بدوش ماں اور اس کے بچے کے گرد گھومتی ہے۔ ایلر کی ماں بھی خانہ بدوش ( ہپی ) تھی اور اس نے تین شادیاں کی تھیں۔ ماں کی خانہ بدوشی ایلر کو بھی ہر کچھ عرصے کے بعد ایک نئے علاقے میں جانے پر مجبور کردیتی تھی۔
ایلر کی خالہ ایک ماڈلنگ ایجنسی سے وابستہ تھی۔ ایک روز ایلرکو اپنی خالہ کے ساتھ ماڈلنگ ایجنسی جانے کا اتفاق ہوا۔ خوش قسمتی سے وہاں اسے ایک اشتہار میں کام کرنے کے لیے منتخب کرلیا گیا، اور یوں یہ بچہ رچرڈ کی نظروں میں آگیا جو Boyhood کے لیے مرکزی کردار کی تلاش میں تھا۔ رچرڈ نے ایلر کی فیملی سے رابطہ کرکے ان سے کہا کہ وہ اس بچے کو اپنی فلم میں سائن کرنا چاہتا ہے مگر یہ فلم بارہ سال میں مکمل ہوگی۔ ایلر کے والدین نے بخوشی اسے اداکار بننے کی اجازت دے دی۔
Boyhood کی سب سے پہلے نمائش جنوری میں منعقد '' سنڈینس فلم فیسٹیول'' میں کی گئی تھی۔ فلمی مبصرین نے Boyhood کو عشرے کی بہترین فلموں میں سے ایک قرار دیا تھا۔
جولائی 2014ء میں ریلیز کی جانے والی فلم Boyhood بھی ایک ایسی ہی فلم تھی۔ coming-of-age قسم سے تعلق رکھنے والی فلموں میں مرکزی اداکار کے بچپن سے لے کر نوجوانی اور بڑھاپے تک، زندگی کے مختلف ادوار دکھانے کے لیے کئی اداکاروں، یا کم از کم چائلڈ اسٹار کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ Boyhood اس لحاظ سے ایک منفرد فلم ہے کہ اس میں ایک ہی اداکار کو اس کے بچپن، لڑکپن اور نو جوانی میں دکھایا گیا ہے۔ اسی وجہ سے یہ فلم بارہ برس کے طویل عرصے میں مکمل ہوپائی۔
Boyhood کے ہدایت کار اور مصنف رچرڈ لنکلیٹر ہیں جب کہ مرکزی کردار اداکار ایلر کولٹرین نے ادا کیا ہے۔ فلم کے ہیرو کا نام میسن ہے۔ فلم کے لیے ایلر کا انتخاب 2002ء میں کیا گیا تھا جب کہ اس کی عمر 7 برس تھی۔ Boyhood کی عکس بندی 2013ء کے اختتام تک جاری رہی تھی۔ ہر سال رچرڈ اور ان کی ٹیم کے اراکین موسم گرما میں اکٹھے ہوتے اور فلم کے اگلے مرحلے کی عکس بندی کی جاتی۔ جب ایلر چھوٹا تھا تو فلم کی عکس بندی سال میں محض چار یا پانچ دن ہوتی تھی۔ جیسے جیسے وہ بڑا ہوا تو عکس بندی کا دورانیہ بھی بڑھتے بڑھتے ایک ماہ تک پہنچ گیا۔ ایلر اس تجربے کو گرمی کی چھٹیوں کے دوران لگنے والے کیمپ ( سمر کیمپ ) سے تشبیہہ دیتا ہے۔
میسن کے والدین کا کردار ادا کرنے کے لیے ایتھن ہاک اور پیٹریشیا آرکوئٹ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ وہ بھی فلم کی تکمیل کے عرصے کے دوران جوانی سے بڑھاپے میں داخل ہوگئے تھے۔ میسن کی بہن کا کردار رچرڈ کی حقیقی بیٹی لورے لائی نے ادا کیا تھا۔ وہ بھی ناظرین کی آنکھوں کے سامنے بچپن سے نوجوانی کی حدود میں قدم رکھتی ہے۔
فلم کو حقیقی زندگی سے قریب تر رکھنے کی وجہ سے عکس بندی کا شیڈول سخت تھا۔ بعض اوقات اداکاروں کو اپنے ضروری کام بھی ترک کرنے پڑجاتے تھے۔ جیسے جیسے فلم کی عکس بندی آگے بڑھی تو اداکاروں کو اندازہ ہونے لگا کہ یہ فلم ان کی ذاتی زندگی پر بھی اثرانداز ہورہی تھی۔ مثال کے طور پر پیٹریشیا کو فلم کی تکمیل تک اپنی ' نیچرل لُک ' کو برقرار رکھنا پڑا۔ پیٹریشیا کا کہنا ہے،'' رچرڈ اور میری اس سلسلے میں بات ہوئی تھی۔ رچرڈ نے یہ شرط عائد کی تھی کہ اگلے بارہ برسوں کے دوران میں پلاسٹک سرجری یا اس طرح کا کوئی آپریشن نہیں کرواؤں گی جس سے میرے چہرے میں کوئی فرق آئے۔ ''
ڈھائی گھنٹے طویل Boyhood کی کہانی مکمل طور پر ذہنی اختراع ہے، تاہم جن لوگوں نے فلم دیکھی ہے ان کا کہنا ہے کہ فلم '' دی ٹرومین شو'' ( بہ طور ہیرو جم کیری کی فلم جو 1998 ء میں ریلیز ہوئی تھی اور جسے ' ماسٹر پیس ' کہا جاتا ہے ) کی طرح حقیقی زندگی سے بے حد قریب ہے۔
Boyhood کی کہانی ایلر کی حقیقی زندگی سے متاثر ہے۔ فلم ایک خانہ بدوش ماں اور اس کے بچے کے گرد گھومتی ہے۔ ایلر کی ماں بھی خانہ بدوش ( ہپی ) تھی اور اس نے تین شادیاں کی تھیں۔ ماں کی خانہ بدوشی ایلر کو بھی ہر کچھ عرصے کے بعد ایک نئے علاقے میں جانے پر مجبور کردیتی تھی۔
ایلر کی خالہ ایک ماڈلنگ ایجنسی سے وابستہ تھی۔ ایک روز ایلرکو اپنی خالہ کے ساتھ ماڈلنگ ایجنسی جانے کا اتفاق ہوا۔ خوش قسمتی سے وہاں اسے ایک اشتہار میں کام کرنے کے لیے منتخب کرلیا گیا، اور یوں یہ بچہ رچرڈ کی نظروں میں آگیا جو Boyhood کے لیے مرکزی کردار کی تلاش میں تھا۔ رچرڈ نے ایلر کی فیملی سے رابطہ کرکے ان سے کہا کہ وہ اس بچے کو اپنی فلم میں سائن کرنا چاہتا ہے مگر یہ فلم بارہ سال میں مکمل ہوگی۔ ایلر کے والدین نے بخوشی اسے اداکار بننے کی اجازت دے دی۔
Boyhood کی سب سے پہلے نمائش جنوری میں منعقد '' سنڈینس فلم فیسٹیول'' میں کی گئی تھی۔ فلمی مبصرین نے Boyhood کو عشرے کی بہترین فلموں میں سے ایک قرار دیا تھا۔