
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا دارومدار یوکرین کی تازہ صورت حال پر ہوگا، دوسری طرف روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین کے تنازعے کے باعث یورپی یونین نے ان پر مزید پابندیاں لگائیں تو روس کی فضائی حدود میں پروازوں پر بین الاقوامی پروازوں کے گزرنے پر پابندی لگا دی جائے گی، اس سلسلے میں روسی وزیراعظم دمتری میدویودف نے ایک روسی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین کی جانب سے نئی پابندیاں لگائی گئیں تو ہمیں اس کا بھرپور جواب دینا ہوگا، روسی فضائی حدود میں داخلے پر پابندی پہلے ہی سے مشکلات کا شکار کئی بین الاقوامی ہوائی کمپنیوں کو دیوالیہ کر دے گی۔
دوسری طرف روسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں یورپی یونین کی جانب سے یوکرین میں جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود نئی معاشی پابندیوں پر غور کرنے کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کیف میں جاری جنگ کے ایک فریق کو براہ راست مدد فراہم کرنے کے مترادف ہے، دریں اثنا یوکرین کے صدر پیٹروپروشنکو نے حال ہی میں روس نواز باغیوں سے آزاد کرائے جانے والے بندرگاہی شہر مریوپل کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ روس نواز باغیوں کے ساتھ 5 ماہ سے جاری جنگ کے دوران قید ہونے والے 1200 افراد کو 4 روز کے دوران آزاد کرایا جا چکا ہے جبکہ مزید قیدیوں کو رہاکرانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔