اسرائیلی ظلم تھم نہ سکا

غزہ پر عید الفطر کے دن بھی اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری رہا اور فلسطینی مائیں۔۔۔


Shabbir Ahmed Arman September 10, 2014
[email protected]

تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ 823 برس قبل اگست 1191کو برطانوی حکمراں رچرڈ نے فلسطین پر چڑھائی کی تھی، ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا اور مرد و خواتین اور بچوں کو قیدی بنا لیا تھا جس کے جواب میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے بھی ہزاروں صلیبی قیدیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

جون 2014 سے اسرائیل فلسطین پر جارحیت کر رہا ہے اب تک دو ہزار ایک سو فلسطینی شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں اور ان مظالم کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ جون تا جولائی 2014تک کا جائزہ ہم لے چکے ہیں جسے درد دل رکھنے والے قارئین نے سراہا ہے اور حوصلہ دیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اور مظلوم مقتولین فلسطینیوں کے حق میں یہ قلمی جہاد جاری رکھا جائے۔ آیے! اگست 2014 کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس دوران کیا حالات رونما ہوئے۔

غزہ پر عید الفطر کے دن بھی اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری رہا اور فلسطینی مائیں عید کی خوشیاں منانے کے بجائے اپنے بچوں کی لاشیں اٹھاتی اور بین کرتی رہیں۔ اسرائیل نے بربریت کی انتہا کرتے ہوئے مہاجر کیمپ کے قریب پلے گراؤنڈ میں کھیلتے ہوئے بچوں پر میزائل حملہ کر کے دس کو شہید کر دیا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور جنگی اصولوں کے مطابق اسپتالوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا مگر ہر قاعدہ قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیلی طیاروں نے حملہ کر کے شہر کے سب سے بڑے شفا اسپتال کو تباہ کر دیا۔ اسرائیلی فوج کی بمباری سے اب تک 22 اسپتال یا طبی مراکز تباہ ہو چکے ہیں۔

عید کے دن سیکڑوں فلسطینی اسرائیلی حملوں کی پروا نہ کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے اور مساجد میں نماز عید ادا کی۔ اس طرح عید کے موقعے پر فلسطینیوں کے جسموں سے خون اور آنکھوں سے آنسو بہتے رہے اور اسرائیل حملوں میں شدت لاتا رہا۔ صیہونی جیٹ طیاروں نے اس وقت ایک فضائی حملہ کیا جب غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجائیہ کی ایک سبزی اور فروٹ مارکیٹ میں سیکڑوں فلسطینی شہری خرید و فروخت میں مصروف تھے، دوسری طرف صیہونی فوج نے ٹینکوں کی مدد سے ایک اسکول میں قائم اقوام متحدہ کے پناہ گزین کیمپوں پر شدید گولہ باری کی جس سے 17 افراد جب کہ ایک روز کے دوران 111 افراد شہید ہو گئے جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ غزہ میں اسرائیلی بربریت کے 25 روز بعد صیہونی فورسز اور حماس کے درمیان 72 گھنٹے کی فائر بندی پر متفق ہوئے۔

ابھی چند ہی گھنٹے گزرے تھے کہ اسرائیلی فوج نے عارضی جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے رفح پر بمباری شروع کر دی جس کے نتیجے میں مزید 92 فلسطینی شہید ہو گئے متعدد لاپتہ ہیں۔ اس روز تک کل 63 اسرائیلی ہلاک ہو چکے تھے۔ 2 اگست کو غزہ میں اسرائیلی بمباری میں 5 بچوں سمیت مزید 47 فلسطینی شہید ہو گئے جس سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 1650 سے تجاوز کر گئی۔ اس روز حماس نے لاپتہ اسرائیلی فوجی کی گمشدگی سے لا تعلقی کا اظہار کیا۔ اس روز تک اسرائیلی فوج نے مجموعی طور پر غزہ میں 40 گھروں، 3 مساجد اور ایک یونیورسٹی کو نشانہ بنایا۔ 6 اگست کو غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں مزید 130 فلسطینی شہید ہو گئے جس کے بعد شہدا کی تعداد 18 سو سے تجاوز کر گئی جب کہ ساڑھے 9 ہزار زخمی ہو چکے تھے۔

اس روز اسرائیلی فضائیہ نے اقوام متحدہ کے اسکول پر پھر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 10 فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔ یہ یو این اسکول پر اسرائیل کا تیسرا حملہ تھا۔ حملے کے وقت سیکڑوں فلسطینی راشن لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے، اس روز تک کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں طبی سہولتیں خاتمے کے قریب تھیں اور رفح کا مرکزی اسپتال حملے کے بعد بند ہو چکا تھا۔ صرف 2 کلینک کام کر رہے تھے جب کہ مردہ خانوں میں جگہ ختم ہو چکی تھی۔ 4 بچوں کی لاشیں آئس کریم فریزر میں رکھی گئیں جب کہ پارکوں میں عارضی اسپتال قائم کیے گئے۔

اقوام متحدہ کے مطابق شہدا میں 84 فی صد عام شہری ہیں ان میں 329 بچے اور 189 خواتین ہیں۔ جب کہ پونے 5 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل 4 ہزار 626 مقامات کو نشانہ بنا چکا ہے جب کہ حملوں میں کم از کم 12 اسپتال، 14 کلینک اور 900 گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ لڑائی میں 66 اسرائیلی فوجی ہلاک اور ایک ہزار 520 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار 27 روزہ لڑائی تک کے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے دوسری مرتبہ پھر جنگ بندی کا اعلان کرنے کے تھوڑی دیر بعد ہی اسے توڑ دیا اور غزہ میں شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک بچی سمیت 10 فلسطینی شہید جب کہ 30 زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں منگل سے شروع ہونے والی سہ روزہ جنگ بندی برقرار رہی جس سے فلسطینیوں نے سکھ کا سانس لیا۔ ان 4 ہفتوں میں 1800 فلسطینی شہید اور 67 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ 3 روزہ جنگی بندی جمعہ 8 اگست کی صبح ختم ہوئی۔ اس سے ایک روز قبل ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیل 3 روزہ جنگی بندی میں توسیع کرنے کے لیے تیار ہے۔

البتہ حماس نے جنگ بندی میں توسیع کے معاہدے پر اس بناء پر انکار کیا کہ جنگ بندی کے لیے 7 برسوں سے جاری غزہ کا محاصرہ ختم کرنا ہو گا۔ مصر میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد اسرائیلی فوج نے جنگ بندی ختم ہوتے ہی غزہ پر ایک مرتبہ پھر بمباری شروع کر دی جس میں 10 سالہ بچے سمیت مزید 6 فلسطینی شہید اور 60 زخمی ہو گئے۔

اس کے دوسرے روز بھی اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری رکھا جس میں مزید 8 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اس روز تک 1917 فلسطینی شہید ہو چکے تھے۔ 14 اگست کو اسرائیل اور حماس مزید 5 روز کی جنگ بندی پر متفق ہو گئے۔ تاہم جنگ بندی شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی صیہونی فورسز نے غزہ میں 4 فضائی حملے کیے۔ یہودی فورسز نے کہا کہ بمباری حماس کے راکٹ حملوں کے بعد کی گئی۔

اسی روز اسرائیلی پولیس نے 52 فلسطینیوں کو پولیس پر پتھراؤ اور پٹرول بم پھینکنے کے الزام میں گرفتار کیا۔ 18 اگست کو زخمی ہونے والے افراد میں سے متعدد دم تور گئے جس کے بعد شہید ہونے والوں کی تعداد 2016 ہو گئی جب کہ زخمیوں کی تعداد 10196 ہو گئی تھی۔ ان ہلاکتوں میں 541 بچے اور 250 عورتوں کے علاوہ 95 عمر رسیدہ افراد شامل ہیں۔ فائر بندی کے وقت ہلاکتوں کی تعداد 1980 تھی اس روز اسرائیل نے تصدیق کی کہ اس کے ہلاک ہونے والے 64 فوجیوں میں سے 5 اپنے ہی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔

19 اگست کو اسرائیلی فوج نے حماس کے ساتھ 24 گھنٹے کی مزید جنگ بندی توڑتے ہوئے غزہ پر پھر بمباری شروع کر دی جس میں ایک بچی جاں بحق اور 15 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ اسرائیل نے قاہرہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں شامل اپنے وفد کو بھی واپس ملک پہنچنے کا حکم دیا۔ اسرائیلی حکام نے الزام لگایا کہ حماس نے پہلے یہودی علاقے میں 3 راکٹ داغے جس کے جواب میں صیہونی فورسز نے غزہ پر 4 فضائی حملے کیے۔ اس روز اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ کے مشرقی علاقے سے ہزاروں فلسطینی انخلا کر کے محفوظ جگہ پر منتقل ہو گئے۔

20 اگست کو حماس اور اسرائیل میں عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیلی فوج نے دوبارہ غزہ پر حملے شروع کر دیے جس کے نتیجے میں 18 فلسطینی شہید جب کہ 120 زخمی ہو گئے۔ اس روز تک ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 2030 جب کہ 10300 سے زخمی ہو چکے تھے۔ اس روز کے ہلاک ہونیوالوں میں حماس کے ملٹری چیف محمد ضائف کی اہلیہ اور بچہ بھی شامل تھے۔ دوسرے روز بھی یعنی 21 اگست کو بھی اسرائیلی بمباری جاری رہی جس میں حماس کے 3 سینئر کمانڈروں اور 4 بچوں سمیت مزید 27 فلسطینی شہید ہو گئے۔ جس کے بعد شہادتیں 2077 ہو گئیں۔ اس روز مجاہدین کے راکٹ حملے میں ایک یہودی شہری زخمی ہو گیا۔

حماس نے یہودیوں کے لیے جاسوسی کرنے پر 3 فلسطینیوں کو ہلاک اور 7 کو گرفتار کر لیا۔ 22 اگست کو صیہونی فورسز نے غزہ میں 30 مقامات پر بمباری کی، 5 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ شہادتیں 2092 ہو گئیں، حماس کے راکٹ حملے میں 4 سالہ اسرائیلی بچہ ہلاک ہو گیا۔ یہودیوں کا ساتھ دینے پر حماس نے 18 افراد کو سزائے موت دیدی۔ جارحیت میں شہید فلسطینی بچوں کی تعداد 469 ہو گئی۔ ہفتہ 23 اگست کو بھی اسرائیلی ظلم تھم نہ سکا، بمباری سے 3 بچوں سمیت مزید 9 فلسطینی شہید ہو گئے۔ صیہونی فوج نے غزہ سٹی میں 55 مقامات کو نشانہ بنایا۔ 3 مساجد بھی شہید ہو گئیں۔ حماس نے اسرائیلی علاقے میں 45 راکٹ داغے، جارحیت میں اس روز تک 2100 فلسطینی شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے تھے۔ ادھر مصر نے حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں