ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے منصوبہ بندی کرلی گئی

سندھ میں ایک طرف شدید بارشوں کی وجہ سے زبردست نقصانات کا اندیشہ ہے تو دوسری طرف تھر میں ایک بار پھر قحط جیسی۔۔۔

سندھ میں ایک طرف شدید بارشوں کی وجہ سے زبردست نقصانات کا اندیشہ ہے تو دوسری طرف تھر میں ایک بار پھر قحط جیسی صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔

اسلام آباد میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کی وجہ سے جو حالات پیدا ہو گئے تھے، ان میں جمہوری نظام کے لیے خطرات میں اضافہ ہو گیا تھا لیکن اگر یہ کہا جائے کہ آصف علی زرداری کی مدبرانہ کوششوں سے پارلیمنٹ اور جمہوریت کا بچا لیا گیا ہے تو غلط نہ ہو گا ۔ گوکہ ابھی تک مکمل طور پر معاملات خوشگوار نہیں ہو سکے ہیں لیکن حالات کو معمول پر لانے کی بھرپور کوششیں بھی جاری ہیں۔

اس سیاسی بحران میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے سندھ میں حکومتی امور اور لوگوں کے مسائل سے اپنی توجہ نہیں ہٹائی بلکہ وہ نہ صرف حکومت سندھ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہی بلکہ سندھ کی صورت حال کی مانیٹرنگ بھی کرتی رہی۔

اس وقت سندھ کو دو قسم کی قدرتی آفات کا خطرہ ہے۔ ایک طرف صوبے میں امکانی شدید بارشوں کی وجہ سے زبردست نقصانات کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف صحرائے تھر میں ایک بار پھر قحط جیسی صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ حکومت کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کیے، جن میں ممکنہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تیاری کی گئی۔

2010 ء کے سیلاب اور 2011ء کی شدید بارشوں نے صوبے میں جو تباہی پھیلائی تھی ، اس سے نمٹنے کے لیے ابھی تک اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سال ہونے والی امکانی بارشوں سے سندھ کے کچھ اضلاع زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں لیکن محکمہ موسمیات اور صوبائی محکمہ آبپاشی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ کو کسی بڑے سیلاب کا خطرہ نہیں ہے۔ اس کے باوجود سندھ حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر صوبے میں '' رین ایمرجنسی '' نافذ کر دی ہے۔ محکمہ صحت ، آبپاشی ، محکمہ لائیو اسٹاک اور دیگر متعلقہ محکموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

محکمہ ریلیف ، محکمہ بحالیات اور پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے ) نے ہنگامی حالات سے نمٹنے اور لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر حکومت سندھ نے اس حوالے سے ایک خطیر رقم بھی مختص کر دی ہے۔ تمام وزراء اور ارکان سندھ اسمبلی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں رہیں اور ہنگامی صورت حال میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کی نگرانی کریں۔


پیپلز پارٹی کی قیادت کی اس ہدایت کو مد نظر رکھتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی سید اویس مظفر نے سجاول اور ٹھٹھہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے حفاظتی بندوں کا بھی معائنہ کیا اور موقع پر ضلعی انتظامیہ کو ضروری انتظامات کرنے کی ہدایات دیں ۔ یاد رہے کہ 2010ء کے سیلاب اور 2011ء کی بارشوں میں ٹھٹھہ اور سجاول میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے تھے ۔ لہذا اس مرتبہ ان دونوں اضلاع میں پہلے سے ہی خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی قیادت تھر کی صورت حال پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری اگرچہ پورے سندھ کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے غیر معمولی طور پر متحرک ہو گئے ہیں لیکن وہ تھر کے لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے کے لیے بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں ۔ گزشتہ روز انہوں نے بلاول ہاؤس میں تھر کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کیا ، جس میں وزیر اعلیٰ سندھ ، ان کی کابینہ کے متعدد ارکان اور متعلقہ افسروں نے شرکت کی۔

اس سے پہلے بھی وہ تھر کے معاملے پر کئی اجلاس منعقد کر چکے ہیں ۔ گزشتہ سالوں کی طرح اگرچہ اس مرتبہ تھر میں قحط کی وہ صورت حال نہیں ہے، جو بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا باعث بنتی ہے، اس کے باوجود پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر سندھ حکومت نے وہ تمام اقدامات شروع کر دیئے ہیں، جو عموماً قحط کی صورت حال میں ہوتے ہیں ۔ تھر میں مفت گندم کی تقسیم کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ نہ صرف فی خاندان مخصوص مقدار میں مفت گندم فراہم کی جائے گی بلکہ تھر کے باسیوں کو رعایتی نرخوں پر بھی گندم کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

پیپلز پارٹی کی قیادت کا وژن یہ ہے کہ تھر میں صدیوں کی پسماندگی کو دور کیا جائے اور وہاں ایسا انفرا اسٹرکچر دیا جائے کہ ہر تھوڑے عرصے بعد آنے والی قحط کی آفت سے لوگ متاثر نہ ہوں ۔ تھر میں سڑکوں کی تعمیر کے کئی منصوبوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ حالیہ اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت کی کہ ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کیا جائے ۔ خصوصاً پینے کے پانی کی فراہمی کے منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے۔

تھر کے باشندوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے اس صحرا کے طول و عرض میں '' ریورس آسموسز '' ( آر او ) پلانٹس نصب کیے گئے ہیں دیگر باقی مانندہ علاقوں میں مزید نصب کیے جا رہے ہیں ۔ ان پلانٹس کی وجہ سے مٹھی، چھاچھرو ، اسلام کوٹ اور دیگر شہروں اور قصبوں میں بڑی آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر آ رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی ہدایت کی کہ دیگر آر او پلانٹس کو بھی جلد مکمل کیا جائے۔ بجلی کی قلت اور کنکشن کی عدم فراہمی کو مد نظر رکھتے ہوئے آر او پلانٹس کو سولر انرجی کے ذریعے چلانے کی تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے اسپتالوں میں مطلوبہ دواؤں اور خوراک کا مطلوبہ اسٹاک رکھنے کی بھی ہدایت کی ۔ بلاول بھٹو زرداری نے پہلے بھی تھر کے کئی دورے کیے ہیں صورت حال کا وہ بغور جائزہ لے کر وقتاً فوقتاً اجلاس بھی منعقد کرتے رہے ہیں تاکہ پسماندہ علاقے پر سندھ حکومت کے تمام ذمہ داروں کی توجہ مرکوز رہے۔ گزشتہ روز بلاول ہاؤس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت کی کہ وہ مستقل بنیادوں پر تھر کے عوام کو سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں کچھ کم مدتی اور کچھ طویل مدتی منصوبے تیار کرکے چند روز میں پیش کیے جائیں تاکہ اس جانب بھرپور توجہ دی جا سکے۔

انھوں نے سیکریٹری خوراک کو ہدایت کی کہ گندم کی ترسیل بلا رکاوٹ جاری رہنی چاہیے اور محکمہ خزانہ کو فوری طور پر رقوم ریلیز کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ پیپلز پارٹی کی قیادت اس مرتبہ سندھ میں حکومتی امور اور لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کی بھرپور کوشش کر رہی ہے ۔ وہ سندھ میں بہتر سروس ڈلیوری کے ذریعہ یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ اس کے پاس گڈ گورننس کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
Load Next Story