این آر او عملدرآمد کیس 5 اکتوبر تک خط نہ لکھا گیا تو توہین عدالت کی کاروائی کی جائے گی
5 اکتوبر تک مسودہ ٹھیک نہ کیا گیا تو حکومتی نیک نیتی ظاہر نہیں ہوگی۔ جسٹس کھوسہ
این آر او عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ نےدوسری بار خط کےمسودے کواین آراو فیصلےکےپیرا 178 کےمطابق تیارکرنےکی ہدایت کرتےہوئےمختصر حکم میں کہا ہےکہ 5 اکتوبرتک خط نہ تیار ہواتوتوہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این آراو عملدرآمد کیس کی سماعت کی،جس میں حکومت کی جانب سے وزیرقانون ایچ نائیک نے خط کا نیا مسودہ سپریم کورٹ میں پیش کیا، خط کے مندرجات پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو خط لکھنے کے لئے 5 اکتوبر تک آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگر 5 اکتوبر تک خط نہ لکھا گیا تو توہین عدالت کی کاروائی کی جائے گی ، اس موقع پر جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 5 اکتوبر تک مسودہ ٹھیک نہ کیا گیا تو حکومتی نیک نیتی ظاہر نہیں ہوگی۔
وزیرقانون نے چیمبر میں سماعت کی درخواست کی تھی، جس کو عدالت قبول کرلی اور ججز نے چیمبرمیں خط کے ترمیم شدہ مسودے کاجائزہ لینا شروع کردیا تھا، ججز نے وسیم سجاد اور فاروق نائیک کو مشاورت کے لئے چیمبر میں طلب کرلیا تھا، اس موقع پر عدالت نے وزیر فانون سے سوال کیا تھا کہ خط لکھنے کا فیصلہ اب کیوں کیا؟ پہلے اس سے انکار کیوں کیا جارہا تھا؟ جواب میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کی وجہ مجھے معلوم نہیں پارٹی اور قیادت کو اس حوالے سے علم ہوگا۔
اس موقع پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو خط کے مندرجات پر اعتراض ہے جس کے لئے مجھے وزیراعظم سے مشاورت کرنی پڑے گی، عدالت کا شکرگزار ہوں کہ انھوں نے مجھے مزید مہلت دی تاکہ میں پیرا 178 کی روشنی میں خط مکمل کیا جاسکے، انھوں نے مزید کہا کہ جو کچھ ہوگا وہ ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لئے ہوگا۔
اٹارنی جنرل عرفان قادر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر کو استثنیٰ آئین نے دے دیا ہے، یہ مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این آراو عملدرآمد کیس کی سماعت کی،جس میں حکومت کی جانب سے وزیرقانون ایچ نائیک نے خط کا نیا مسودہ سپریم کورٹ میں پیش کیا، خط کے مندرجات پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو خط لکھنے کے لئے 5 اکتوبر تک آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگر 5 اکتوبر تک خط نہ لکھا گیا تو توہین عدالت کی کاروائی کی جائے گی ، اس موقع پر جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 5 اکتوبر تک مسودہ ٹھیک نہ کیا گیا تو حکومتی نیک نیتی ظاہر نہیں ہوگی۔
وزیرقانون نے چیمبر میں سماعت کی درخواست کی تھی، جس کو عدالت قبول کرلی اور ججز نے چیمبرمیں خط کے ترمیم شدہ مسودے کاجائزہ لینا شروع کردیا تھا، ججز نے وسیم سجاد اور فاروق نائیک کو مشاورت کے لئے چیمبر میں طلب کرلیا تھا، اس موقع پر عدالت نے وزیر فانون سے سوال کیا تھا کہ خط لکھنے کا فیصلہ اب کیوں کیا؟ پہلے اس سے انکار کیوں کیا جارہا تھا؟ جواب میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کی وجہ مجھے معلوم نہیں پارٹی اور قیادت کو اس حوالے سے علم ہوگا۔
اس موقع پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو خط کے مندرجات پر اعتراض ہے جس کے لئے مجھے وزیراعظم سے مشاورت کرنی پڑے گی، عدالت کا شکرگزار ہوں کہ انھوں نے مجھے مزید مہلت دی تاکہ میں پیرا 178 کی روشنی میں خط مکمل کیا جاسکے، انھوں نے مزید کہا کہ جو کچھ ہوگا وہ ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لئے ہوگا۔
اٹارنی جنرل عرفان قادر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر کو استثنیٰ آئین نے دے دیا ہے، یہ مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔