ایف بی آر نے 70 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کا کیس پکڑ لیا
20 ٹیکسٹائل امپورٹرز رعایتی ایس آر او کا غلط استعمال کر کے ٹیکس استثنیٰ لے رہے تھے
(فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 20 درآمد کنندگان کی طرف سے رعایتی ایس آر او کا غلط استعمال کرکے 70 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری کا کیس پکڑ لیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو رپورٹ بھجوائی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس کو اطلاع ملی تھی کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے درآمد کنندگان کی طرف سے ایس آر او نمبر 1125(I)/2011 کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جس پر درآمد کنندگان کی طرف سے مذکورہ ایس آر او کے تحت درآمد کی جانے والی فیبرکس کی کنسائنمنٹس کی مانیٹرنگ کی گئی، اس دوران کراچی بندرگاہ اور لاہور ڈرائی پورٹ پر متعدد کنسائنمنٹس بھی بلاک کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاک کی جانے والی کنسائنمنٹس کی چیکنگ کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے درآمد کنندگان کی طرف سے دیے جانے والے پتے پر جاکر فزیکل چیکنگ کے بعد رپورٹ دی جس میں بتایا گیا کہ جن 20 سے زائد درآمدکنندگان کی طرف سے یہ اشیا درآمد کی جارہی ہیں ان کے پاس مینوفیکچرنگ کی سہولت ہی موجود نہیں جبکہ مذکورہ ایس آر او کے تحت خام مال کی درآمد پر اضافی ڈیوٹی اور ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے مینوفیکچرنگ کی سہولت کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ 20 درآمدکنندگان کی طرف سے غلط دستاویز کی بنیاد پر غیرقانونی طور پر اضافی سیلزٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کی جارہی تھی اور اس مد میں قومی خزانے کو 70 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس کی طرف سے کی جانے والی ابتدائی کارروائی کے نتیجے میں روکی جانے والی کنسائنمنٹس پر درآمدکنندگان سے 8 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ریکوری بھی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ ایس آر او کے غلط استعمال میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے تاکہ اس مد میں ہونے والی ٹیکس چوری کی ریکوری کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس مد میں 1 ارب روپے سے زائد کی ریکوری کے امکانات ہیں۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو رپورٹ بھجوائی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس کو اطلاع ملی تھی کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے درآمد کنندگان کی طرف سے ایس آر او نمبر 1125(I)/2011 کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جس پر درآمد کنندگان کی طرف سے مذکورہ ایس آر او کے تحت درآمد کی جانے والی فیبرکس کی کنسائنمنٹس کی مانیٹرنگ کی گئی، اس دوران کراچی بندرگاہ اور لاہور ڈرائی پورٹ پر متعدد کنسائنمنٹس بھی بلاک کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاک کی جانے والی کنسائنمنٹس کی چیکنگ کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے درآمد کنندگان کی طرف سے دیے جانے والے پتے پر جاکر فزیکل چیکنگ کے بعد رپورٹ دی جس میں بتایا گیا کہ جن 20 سے زائد درآمدکنندگان کی طرف سے یہ اشیا درآمد کی جارہی ہیں ان کے پاس مینوفیکچرنگ کی سہولت ہی موجود نہیں جبکہ مذکورہ ایس آر او کے تحت خام مال کی درآمد پر اضافی ڈیوٹی اور ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے مینوفیکچرنگ کی سہولت کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ 20 درآمدکنندگان کی طرف سے غلط دستاویز کی بنیاد پر غیرقانونی طور پر اضافی سیلزٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کی جارہی تھی اور اس مد میں قومی خزانے کو 70 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس کی طرف سے کی جانے والی ابتدائی کارروائی کے نتیجے میں روکی جانے والی کنسائنمنٹس پر درآمدکنندگان سے 8 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ریکوری بھی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ ایس آر او کے غلط استعمال میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے تاکہ اس مد میں ہونے والی ٹیکس چوری کی ریکوری کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس مد میں 1 ارب روپے سے زائد کی ریکوری کے امکانات ہیں۔