140 ایکڑ اراضی واگزار کرانے کیلیے حکومت کو 15 دن کی حتمی مہلت
قابضین میں جرائم پیشہ افراد اور منشیات کا کاروبار کرنے والے بھی شامل ہیں، سرکاری وکیل، متعلقہ محکموں سے تعاون اور۔۔۔
ہائیکورٹ نے ملیر میں 140 ایکڑ اراضی کاقبضہ مافیا سے چھڑانے کیلیے 15 دن کی مہلت دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنرشرقی کوہدایت کی ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں رینجرز اور پولیس کی مدد سے زمین واگزار کرائیں، عدالت نے واضح کیا کہ یہ حتمی مہلت ہے، مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔
چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے منگل کو رضا محمد،عزیزاللہ اور دیگر کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، درخواست گزاروں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی،الرشید کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی،شہری حکومت، ڈی سی شرقی اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار اللہ رکھیو گوٹھ ملیرگڈاپ کے رہائشی ہیں ،یہ زمین انھیں ڈی سی شرقی کی جانب سے قانونی طور پر الاٹ کی گئی تھی اس حوالے سے ان کے پاس مکمل دستاویزات موجود ہیں، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ ان کی زمین پر مافیا قابض ہوگیا ہے، محکمہ ریونیوکے وکیل احمد پیرزادہ نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے 32 ایکڑ اراضی واگزار کرالی گئی ہے، 140 ایکڑ زمین پر ابھی تک غیر قانونی قبضہ ہے۔
قابضین میں جرائم پیشہ گروہ اور منشیات کا کاروبار کرنے والے شامل ہیں،عدالت نے ہدایت کی کہ 15 دن میں زمین واگزار کرائی جائے ،عدالت نے رینجرز کے ایریاکمانڈنٹ کو بھی ہدایت کی کہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کیلیے متعلقہ محکموں سے مکمل تعاون کیا جائے اور مطلوبہ نفری فراہم کی جائے، بینچ نے رپورٹ 26 ستمبر تک پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، سندھ ہائیکورٹ نے وزیرا عظم اور وفاقی وزیر داخلہ کی نااہلی اور اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے دائر درخواستوں پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے 15 ستمبر تک جواب طلب کرلیا، درخواست کی سماعت جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس جنید غفار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے 15 ستمبر تک ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف اور اسی نوعیت کی لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالتی فیصلے کی تفصیلات طلب کرلیں، سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد میں سیاسی صورتحال اور حکومتی اراکین کی مصروفیات کے باعث عدالتی احکام پر عملدرآمد نہیں ہوسکا اس لیے مزید وقت درکار ہے، عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
عدالت نے جو احکام جاری کیے ان پر عملدرآمد کرنا حکومت پر لازم ہے،دریں اثناء سندھ ہائیکورٹ نے گلستان جوہر میں پارک اور گراؤنڈ کی زمین پر قبضے سے کے خلاف درخواست پر اسسٹنٹ کمشنر ریونیو ،حکومت سندھ، مختار کار ،سب رجسٹرار گلشن اقبال سمیت دیگر مدعاعلیہان سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے منگل کو رضا محمد،عزیزاللہ اور دیگر کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، درخواست گزاروں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی،الرشید کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی،شہری حکومت، ڈی سی شرقی اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار اللہ رکھیو گوٹھ ملیرگڈاپ کے رہائشی ہیں ،یہ زمین انھیں ڈی سی شرقی کی جانب سے قانونی طور پر الاٹ کی گئی تھی اس حوالے سے ان کے پاس مکمل دستاویزات موجود ہیں، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ ان کی زمین پر مافیا قابض ہوگیا ہے، محکمہ ریونیوکے وکیل احمد پیرزادہ نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے 32 ایکڑ اراضی واگزار کرالی گئی ہے، 140 ایکڑ زمین پر ابھی تک غیر قانونی قبضہ ہے۔
قابضین میں جرائم پیشہ گروہ اور منشیات کا کاروبار کرنے والے شامل ہیں،عدالت نے ہدایت کی کہ 15 دن میں زمین واگزار کرائی جائے ،عدالت نے رینجرز کے ایریاکمانڈنٹ کو بھی ہدایت کی کہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کیلیے متعلقہ محکموں سے مکمل تعاون کیا جائے اور مطلوبہ نفری فراہم کی جائے، بینچ نے رپورٹ 26 ستمبر تک پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، سندھ ہائیکورٹ نے وزیرا عظم اور وفاقی وزیر داخلہ کی نااہلی اور اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے دائر درخواستوں پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے 15 ستمبر تک جواب طلب کرلیا، درخواست کی سماعت جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس جنید غفار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے 15 ستمبر تک ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف اور اسی نوعیت کی لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالتی فیصلے کی تفصیلات طلب کرلیں، سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد میں سیاسی صورتحال اور حکومتی اراکین کی مصروفیات کے باعث عدالتی احکام پر عملدرآمد نہیں ہوسکا اس لیے مزید وقت درکار ہے، عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
عدالت نے جو احکام جاری کیے ان پر عملدرآمد کرنا حکومت پر لازم ہے،دریں اثناء سندھ ہائیکورٹ نے گلستان جوہر میں پارک اور گراؤنڈ کی زمین پر قبضے سے کے خلاف درخواست پر اسسٹنٹ کمشنر ریونیو ،حکومت سندھ، مختار کار ،سب رجسٹرار گلشن اقبال سمیت دیگر مدعاعلیہان سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔