دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر سیلابی پانی کا بہاؤ بڑھ گیا اٹھارہ ہزاری بند توڑ دیا گیا
بہاولنگر میں ہارون آباد فورٹ عباس روڈ کو توڑ دیا گیا ہے جبکہ مظفر گڑھ میں دوآبہ بند پر بارود نصب کردیا گیا ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر سیلاب کے پیش نظر اٹھارہ ہزاری بند توڑ دیا گیا ہے جبکہ مظفر گڑھ میں دوآبہ بند کو توڑنے کے لئے بھی بارودی مواد لگا دیا گیا ہے.
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 85 ہزار 845 جبکہ اخراج 63 ہزار 280 کیوسک ہے جبکہ ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 63 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد ایک لاکھ 10 ہزار 400 اور اخراج 66 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ڈیم میں قابل استعمال پانی کی سطح ایک ہزار541 ایکڑ فٹ ہے۔ دریائے راوی میں شاہدرہ اورسدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے تاہم آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران سدھنائی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔ دریائے چناب پر خانکی اور قادر آباد ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح کم ہوگئی ہے جبکہ تریموں میں پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
دریائے چناب میں تریموں ہیڈ ورکس سے گزرنے والا سیلابی ریلا موضع جبوآنہ میں داخل ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ جھنگ بھکر روڈ پر واقع حفاظتی بند میں پڑنے والا شگاف بھی اب تک پر نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے دریائے چناب کا سیلابی ریلا موضع وجھلانا میں داخل ہوگیا ہے۔ سیلابی ریلے کی وجہ سے جھنگ کا ملتان اور لیہ سے زمینی رابطہ کٹ چکا ہے اور اب پانی مدوکی روڈ کی جانب بڑھنے لگا ہے۔ جھنگ شہر کو بچانے کے لئے اٹھارہ ہزاری بند کو توڑ دیا گیا ہے۔ جس کے بعد پانی کارخ تحصیل اٹھارہ ہزاری اور تحصیل احمد پورسیال کی طرف ہوگیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جھنگ میں سیلابی پانی میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے 91 کشتیاں اور 5 ہیلی کاپٹرز کام کررہے ہیں جن کے ذریعے اب تک 30 ہزار افرود کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ سیلاب متاثرین کے لئے 10 ہزار خیمے اور اشیائے خور و نوش 11ہزار 500 تھیلے فراہم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پاک فوج کے 5 ہیلی کاپٹر اور 14کشتیاں بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔
بہاولنگر میں سیلابی پانی راجے والا بستی اور نئی آبادی میں داخل ہوگیا ہے اور نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے ہارون آباد فورٹ عباس روڈ کو توڑ دیا گیا ہے۔ ملتان کے چوک گیرے والا کے قریب 10 آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے جس کے بعد کینٹ کے رہائشیوں نے اپنا سامان گھروں کے اوپر رکھ دیا ہے جبکہ علاقے کے تمام اسکولوں کو آئندہ 2 روز کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ مظفرگڑھ میں بھی رنگ پور کے مقام پر دریائے چناب کے کنارے آباد بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے،دوآبہ بند پربارود نصب کردیا گیا ہے۔ پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر بند کو توڑا جاسکتا ہے۔ صورتحال کے پیش نظر بڑی تعداد میں لوگ ضلعی انتظامیہ اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی جانب سے قائم ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 85 ہزار 845 جبکہ اخراج 63 ہزار 280 کیوسک ہے جبکہ ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 63 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد ایک لاکھ 10 ہزار 400 اور اخراج 66 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ڈیم میں قابل استعمال پانی کی سطح ایک ہزار541 ایکڑ فٹ ہے۔ دریائے راوی میں شاہدرہ اورسدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے تاہم آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران سدھنائی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔ دریائے چناب پر خانکی اور قادر آباد ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح کم ہوگئی ہے جبکہ تریموں میں پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
دریائے چناب میں تریموں ہیڈ ورکس سے گزرنے والا سیلابی ریلا موضع جبوآنہ میں داخل ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ جھنگ بھکر روڈ پر واقع حفاظتی بند میں پڑنے والا شگاف بھی اب تک پر نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے دریائے چناب کا سیلابی ریلا موضع وجھلانا میں داخل ہوگیا ہے۔ سیلابی ریلے کی وجہ سے جھنگ کا ملتان اور لیہ سے زمینی رابطہ کٹ چکا ہے اور اب پانی مدوکی روڈ کی جانب بڑھنے لگا ہے۔ جھنگ شہر کو بچانے کے لئے اٹھارہ ہزاری بند کو توڑ دیا گیا ہے۔ جس کے بعد پانی کارخ تحصیل اٹھارہ ہزاری اور تحصیل احمد پورسیال کی طرف ہوگیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جھنگ میں سیلابی پانی میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے 91 کشتیاں اور 5 ہیلی کاپٹرز کام کررہے ہیں جن کے ذریعے اب تک 30 ہزار افرود کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ سیلاب متاثرین کے لئے 10 ہزار خیمے اور اشیائے خور و نوش 11ہزار 500 تھیلے فراہم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پاک فوج کے 5 ہیلی کاپٹر اور 14کشتیاں بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔
بہاولنگر میں سیلابی پانی راجے والا بستی اور نئی آبادی میں داخل ہوگیا ہے اور نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے ہارون آباد فورٹ عباس روڈ کو توڑ دیا گیا ہے۔ ملتان کے چوک گیرے والا کے قریب 10 آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے جس کے بعد کینٹ کے رہائشیوں نے اپنا سامان گھروں کے اوپر رکھ دیا ہے جبکہ علاقے کے تمام اسکولوں کو آئندہ 2 روز کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ مظفرگڑھ میں بھی رنگ پور کے مقام پر دریائے چناب کے کنارے آباد بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے،دوآبہ بند پربارود نصب کردیا گیا ہے۔ پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر بند کو توڑا جاسکتا ہے۔ صورتحال کے پیش نظر بڑی تعداد میں لوگ ضلعی انتظامیہ اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی جانب سے قائم ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔