عراق پر سب کی نظریں لگی ہیں
امریکا نے نئی عراقی حکومت کے قیام کو عراق کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا ہے...
CHAMAN:
سب جانتے ہیں کہ عراق پر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا الزام لگا کر امریکا نے حملہ کردیا تھا ، عراقی صدرصدام حسین کی پھانسی کے بعد سے ملک عدم استحکام کا شکار ہے، اس میں نسلی ، لسانی اور فرقہ وارانہ تقسیم بہت گہری ہوچکی ہے ، منگل کو عراقی پارلیمنٹ نے نئی اتحادی حکومت کی توثیق کر کے اس خلیج کو کم کرنے کی جانب پہلا قدم اٹھایا ہے کیونکہ نوری المالکی کی حکومت پرکڑی تنقید کی جا رہی تھی ، نئی حکومت میں کرد اور سنی نائب وزرا بھی شامل کیے گئے ہیں جب کہ معتدل شیعہ رہنما حیدرالعبادی اتحادی حکومت کے وزیراعظم بنے ہیں لیکن اہم وزارتوں پرتعیناتی کا عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے ۔
328ارکان میں سے 289ووٹوں کی مدد سے پارلیمنٹ میں تین نائب وزرائے اعظم اور اکیس وزرا کا اعلان بھی کیا گیا ہے، اس موقعے پر العبادی نے سنی تنظیم داعش کے خطرے سے نمٹنے کے عزم کا اظہارکیا ہے ۔ امریکا نے نئی عراقی حکومت کے قیام کو عراق کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا ہے ۔ اس وقت عراقی حکومت کو جہادی تنظیم 'داعش' سے شدید خطرات لاحق ہیں ۔اس تنظیم کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے کے لیے امریکی صدراوباما نے حکمت عملی پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے ، دوسری جانب عراقی سیکیورٹی فورسزکی داعش کے خلاف کارروائیاںجاری ہیں۔
دراصل اس وقت عراق عدم استحکام کا شکار ہے، پہلی ضرورت تو یہ ہے کہ اس میں فرقہ وارانہ خلیج کو کم کیا جائے دوم کردوں کا احساس محرومی بھی ختم کیا جانا چاہیے۔ امریکا نے عوام کو ایک آمر سے نجات کا مژدہ جانفزاں سنایا تھا وہ بھی ناکام رہا ، ماضی میں خطے کا امیرترین ملک آج شدید معاشی بحران کا شکار ہے ، ہزارہا جانوں کا ضیاع اب تک ہوچکا ہے جس کی تلافی شاید آیندہ آنے والی نسلوں تک نہ ہوسکے۔ عراق کا انفرا سٹرکچر تباہ ہوچکا ہے جب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوتا اس وقت تک عراق کی تعمیر نو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ بہرحال نئی اتحادی حکومت کی کامیابی اور عراق کے امن پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔
سب جانتے ہیں کہ عراق پر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا الزام لگا کر امریکا نے حملہ کردیا تھا ، عراقی صدرصدام حسین کی پھانسی کے بعد سے ملک عدم استحکام کا شکار ہے، اس میں نسلی ، لسانی اور فرقہ وارانہ تقسیم بہت گہری ہوچکی ہے ، منگل کو عراقی پارلیمنٹ نے نئی اتحادی حکومت کی توثیق کر کے اس خلیج کو کم کرنے کی جانب پہلا قدم اٹھایا ہے کیونکہ نوری المالکی کی حکومت پرکڑی تنقید کی جا رہی تھی ، نئی حکومت میں کرد اور سنی نائب وزرا بھی شامل کیے گئے ہیں جب کہ معتدل شیعہ رہنما حیدرالعبادی اتحادی حکومت کے وزیراعظم بنے ہیں لیکن اہم وزارتوں پرتعیناتی کا عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے ۔
328ارکان میں سے 289ووٹوں کی مدد سے پارلیمنٹ میں تین نائب وزرائے اعظم اور اکیس وزرا کا اعلان بھی کیا گیا ہے، اس موقعے پر العبادی نے سنی تنظیم داعش کے خطرے سے نمٹنے کے عزم کا اظہارکیا ہے ۔ امریکا نے نئی عراقی حکومت کے قیام کو عراق کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا ہے ۔ اس وقت عراقی حکومت کو جہادی تنظیم 'داعش' سے شدید خطرات لاحق ہیں ۔اس تنظیم کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے کے لیے امریکی صدراوباما نے حکمت عملی پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے ، دوسری جانب عراقی سیکیورٹی فورسزکی داعش کے خلاف کارروائیاںجاری ہیں۔
دراصل اس وقت عراق عدم استحکام کا شکار ہے، پہلی ضرورت تو یہ ہے کہ اس میں فرقہ وارانہ خلیج کو کم کیا جائے دوم کردوں کا احساس محرومی بھی ختم کیا جانا چاہیے۔ امریکا نے عوام کو ایک آمر سے نجات کا مژدہ جانفزاں سنایا تھا وہ بھی ناکام رہا ، ماضی میں خطے کا امیرترین ملک آج شدید معاشی بحران کا شکار ہے ، ہزارہا جانوں کا ضیاع اب تک ہوچکا ہے جس کی تلافی شاید آیندہ آنے والی نسلوں تک نہ ہوسکے۔ عراق کا انفرا سٹرکچر تباہ ہوچکا ہے جب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوتا اس وقت تک عراق کی تعمیر نو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ بہرحال نئی اتحادی حکومت کی کامیابی اور عراق کے امن پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔