’’نامعلوم افراد‘‘ اچھا تجربہ رہی پاکستانی فلموں کی انفرادیت قائم رکھیں گے عروہ
ناظرین ہالی ووڈ، بالی ووڈ کے ساتھ اب لالی ووڈ کو بھی پسند کرینگے، بھارتی فلم انڈسٹری کے پاس کہانیاں ختم ہوگئیں اسی۔۔۔
کراچی شہر کے حالات پر بنائی جانے والی فلم ''نامعلوم افراد'' میں ہیروئن کے کردار میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی ماڈل و اداکارہ عروہ نے ''ایکسپریس '' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس فلم میں کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا، اس کا ٹریلر لانچ کردیا گیا ہے۔
عیدالاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی اس فلم میں میرے مقابل فہد مصطفیٰ ہیرو ہیں۔ سال 2014ء فلم انڈسٹری کی بحالی کا سال ہے جس میں پاکستانی فلم بینوں کو بہت اچھی فلمیں دیکھنے کو ملیں گئیں۔عروہ نینمائندہ ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بالی ووڈ ، ہالی ووڈ سمیت کہیں بھی کام کرنے کے لیے باونڈری نہیں ہونی چاہیے کیونکہ دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں۔
بالی ووڈ میں پاکستانی فنکاروں کو جس طرح پذیرائی مل رہی ہے یہ ایک اچھی اور خوش آئند بات ہے اب تو بھارت میں پاکستانی ٹی وی ڈراموں کا باقاعدہ چینل کھل گیا ہے جہاں ان دنوں میرا ایک ٹی وی ڈرامہ ''یہ شادی نہیں ہوسکتی'' دکھایا جارہا ہے جس کے بارے میں سوشل ویب سائٹس پر سیکڑوں بھارتی ٹی وی ناظرین نے اپنی پسند کا اظہار کیا ہے۔ ہمارے ٹی وی ڈرامے بھارت میں پہلے سے ہی اپنی انفرادیت قائم کیے ہوئے تھے اب وہاں پر ہمارے ڈرامہ آن ائیر ہونے کے بعد بالی ووڈ اسٹارز نے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ ہمیں پاکستانی ڈراموں سے کچھ سیکھنا چاہیے۔ موجودہ سال میں آنے والی تمام پاکستانی فلمیں کمرشل بنائی جارہی ہیں جس میں فلم بینوں کے لیے ایکشن ، تھرل ، کامیڈی اوراچھا میوزک بھی سننے اور دیکھنے کو ملے گا۔ بالی ووڈ کے پاس کہانیاں ختم ہوگئیں اسی لیے وہ پرانی فلموں کا ریمیک بنا رہے ہیں جب کہ ہمارے پاس ٹی وی ڈراموں کی طرح فلموں میں اپنے کلچر سمیت بہت کچھ دکھانے کے لیے ہے۔
غیر ملکی ٹی وی ڈرامہ ، پروگراموں اور فلموں پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں اگر ہالی ووڈ فلمیں دیکھ سکتے ہیں تو پھر بالی ووڈ کی کیوں نہیں ؟، بھارتی ٹی وی ڈراموں ، پروگراموں اور ترکش ڈراموں سے گھبرانے کے بجائے ان سے بہتر کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹی وی اور فیشن انڈسٹری میں کوئی گروپ بندی نہیں بلکہ یہاں کام میرٹ پر ہورہا ہے، اگر اس طرح ہوتا تو آج میں اورمیری بہن مروہ شوبز میں کام ہی نہ کررہی ہوتیں۔
عیدالاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی اس فلم میں میرے مقابل فہد مصطفیٰ ہیرو ہیں۔ سال 2014ء فلم انڈسٹری کی بحالی کا سال ہے جس میں پاکستانی فلم بینوں کو بہت اچھی فلمیں دیکھنے کو ملیں گئیں۔عروہ نینمائندہ ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بالی ووڈ ، ہالی ووڈ سمیت کہیں بھی کام کرنے کے لیے باونڈری نہیں ہونی چاہیے کیونکہ دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں۔
بالی ووڈ میں پاکستانی فنکاروں کو جس طرح پذیرائی مل رہی ہے یہ ایک اچھی اور خوش آئند بات ہے اب تو بھارت میں پاکستانی ٹی وی ڈراموں کا باقاعدہ چینل کھل گیا ہے جہاں ان دنوں میرا ایک ٹی وی ڈرامہ ''یہ شادی نہیں ہوسکتی'' دکھایا جارہا ہے جس کے بارے میں سوشل ویب سائٹس پر سیکڑوں بھارتی ٹی وی ناظرین نے اپنی پسند کا اظہار کیا ہے۔ ہمارے ٹی وی ڈرامے بھارت میں پہلے سے ہی اپنی انفرادیت قائم کیے ہوئے تھے اب وہاں پر ہمارے ڈرامہ آن ائیر ہونے کے بعد بالی ووڈ اسٹارز نے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ ہمیں پاکستانی ڈراموں سے کچھ سیکھنا چاہیے۔ موجودہ سال میں آنے والی تمام پاکستانی فلمیں کمرشل بنائی جارہی ہیں جس میں فلم بینوں کے لیے ایکشن ، تھرل ، کامیڈی اوراچھا میوزک بھی سننے اور دیکھنے کو ملے گا۔ بالی ووڈ کے پاس کہانیاں ختم ہوگئیں اسی لیے وہ پرانی فلموں کا ریمیک بنا رہے ہیں جب کہ ہمارے پاس ٹی وی ڈراموں کی طرح فلموں میں اپنے کلچر سمیت بہت کچھ دکھانے کے لیے ہے۔
غیر ملکی ٹی وی ڈرامہ ، پروگراموں اور فلموں پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں اگر ہالی ووڈ فلمیں دیکھ سکتے ہیں تو پھر بالی ووڈ کی کیوں نہیں ؟، بھارتی ٹی وی ڈراموں ، پروگراموں اور ترکش ڈراموں سے گھبرانے کے بجائے ان سے بہتر کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹی وی اور فیشن انڈسٹری میں کوئی گروپ بندی نہیں بلکہ یہاں کام میرٹ پر ہورہا ہے، اگر اس طرح ہوتا تو آج میں اورمیری بہن مروہ شوبز میں کام ہی نہ کررہی ہوتیں۔