کراچی انکم ٹیکس بار نے نئے ریٹرن فارم کو ناقابل عمل قرار دے دیا

تاریخ پیدائش، جنس، آجر ومستثنیٰ آمدنی کے خانے موجود نہیں، رعایت حاصل اور چھوٹ کی حامل انکم بتانے میں مشکل ہوگی

اکاؤنٹ، موٹر وہیکل رجسٹریشن، فون کنکشنز کی تاریخ کے کالم بلاجواز ہیں، نیا فارم مرتب یا گزشتہ سال کا فارم نافذ کیا جائے۔ فوٹو: فائل

کراچی انکم ٹیکس بارایسوسی ایشن نے ایف بی آر کی جانب سے 2014 کیلیے جاری کردہ نئے ٹیکس ریٹرن فارم کو انتہائی پیچیدہ اور ناقابل عمل قراردیدیا ہے۔

کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدرسید وسیم الدین ہاشمی کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر، ممبرآئی آر پالیسی، ممبران لینڈریونیوآپریشن، ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ممبر(ایف اے ٹی ای) ایف بی آر کے نام بھیجی گئی تجاویز میں 2014 کے انکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں بعض مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلیے نیا ٹیکس ریٹرن فارم مرتب یا گزشتہ سال کے فارم کو نافذ کیا جائے، نئے فارم میں تاریخ پیدائش کا کالم موجود نہیں جس کی وجہ سے وہ عمررسیدہ افراد جنہیں آمدنی پر 50 فیصد کی ٹیکس رعایت حاصل ہے کو رعایت کے حصول میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا لہٰذا درست عمر کے تعین اور رعایت کا مستحق قراردینے کیلیے نئے فارم میں تاریخ پیدائش کے کالم کا اضافہ کیا جائے۔


فارم میں مرد اور عورت کی تشخیص کا کالم بھی موجود نہیں، بہت سے نام یکساں ہونے سے ابہام پیدا ہو گا لہٰذا ''جنس'' کے کالم کا اضافہ کیا جائے، نئے فارم میں آجر کے نام کی گنجائش بھی نہیں رکھی گئی جس کا ہونا ضروری ہے، ایک اور خامی فارم میں ٹیکس سے مستثنیٰ آمدنی کا کالم موجود نہیں جس کے باعث ٹیکس دہندہ مستثنیٰ آمدنی ظاہر نہیں کرسکتے لہٰذا اس کالم کا اضافہ بھی ضروری ہے۔ تجاویز میں کہا گیا کہ گوشوارے میں بینک اکاؤنٹ کے کھولنے کی تاریخ کا کالم بلاجواز ہے اس سے ٹیکس دہندگان کیلیے مشکلات پیدا ہونگی لہٰذا یہ کالم ختم کیا جانا چاہیے۔

فارم میں موٹروہیکل کا رجسٹریشن نمبر کا ہونا ہی کافی ہے اور رجسٹریشن کی تاریخ کا کالم ختم کیا جانا چاہیے، نئے فارم میں ٹیلی فون، موبائل فون کے کنکشنز کی تاریخ کا کالم بھی بلاجواز ہے کیونکہ ٹیکس دہندہ کو ٹیلی فون اور موبائل فون نمبر دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، ٹیکس دہندہ کے اخراجات اور اہل خانہ کے کنٹری بیوشن کی معلومات دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایسوسی ایشن کی رائے میں 2013 کے فارم کے ضمیمہ ڈی میں ظاہر کردہ معلومات ہی کافی ہیں جس سے ٹیکس دہندہ کو آسانی رہتی ہے لہٰذا نئی معلومات کے بجائے گزشتہ سال کے فارم کے تحت ظاہر کردہ معلومات ہی کو کافی تصور کیا جائے۔ ایسوسی ایشن نے تجویز کیا کہ کالم اے اور بی میں سے مستثنیٰ رقم کا کالم حذف کرکے صرف قابل ٹیکس آمدنی کا کالم برقرار رکھا جائے۔ ایسوسی ایشن نے چیئرمین ایف بی آر سے استدعا کی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کو مشکلات سے بچاتے ہوئے ایسا سہل فارم تشکیل دیں جس سے حکومت کے ریونیو میں اضافہ ہوسکے۔
Load Next Story