بابائے قوم کے یوم وفات پر مزار قائد کھولنے کا فیصلہ نہ ہوسکا
گورنر اور وزیراعلیٰ آج مزار پر فاتحہ خوانی کرینگے، سیکیورٹی کلیئرنس ملنے پر مزارعوام کیلیے کھولنے یا نہ کھولنے کا۔۔۔
کراچی میں جہاں امن وامان کی صورت حال انتہائی خراب ہے جہاں پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے عوام کے تحفظ میں ناکام ہیں۔
حکومت نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مزار کو گزشتہ 15 دن سے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند کر رکھا ہے، 15 روز سے شہری بانی پاکستان کے مزار پر فاتحہ خوانی سے محروم ہیں، قائداعظم کا 66 واں یوم وفات آج (جمعرات) کو منایا جائے گا،تاہم آج مزار کوعام افراد کے لیے کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ انتظامیہ نہیں کرسکی، شہری حکومت سے یہ سوال کررہے ہیں کہ کیا حکومت اتنی بے بس ہوگئی ہے کہ وہ بانی پاکستان کے مزارکو تحفظ فراہم نہیںکرسکتی ہے اور کیا ہم قائداعظم کے یوم وفات کے موقع پر مزار قائد پر فاتحہ پڑھنے کے لیے بھی نہیں جاسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قائداعظم کا مزار سال بھر عام افراد کے لیے مخصوص اوقات میں روزانہ کھولاجاتا ہے،عوام کی بڑی تعداد مزار پر آکر نہ صرف فاتحہ خوانی کرتی ہے بلکہ بانی پاکستان کو ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور شہری خاندان کے ہمراہ مزار کے احاطے میں واقع پارک میں گھومتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ 28 اگست کو سیکیورٹی خدشات کی بنا پر انتظامیہ نے مزار قائد کو عام افراد کے لیے بند کردیا تھا، اس کے بعد 6 ستمبر کو یوم دفاع کے موقع پر مزار قائد کو صرف ایک دن کے لیے کھولا گیا جس کے بعد دوبارہ مزار قائد کو سیکیورٹی خدشات کے باعث عام افراد کے لیے بند کردیا گیا، آج 11 ستمبر کو بانی پاکستان کا 66 واں یوم وفات ہے۔
گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی کابینہ کے ارکان آج مزارپرحاضری اور فاتحہ خوانی کریں گے تاہم انتظامیہ اب تک یہ فیصلہ نہیں کرسکی ہے کہ مزار قائد کو عوام کے لیے کھولا جائے یا نہیں، اس بات کا فیصلہ جمعرات کی صبح سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد کیا جائے گا اور پھر مزار قائد کو عوام کے لیے کھولا جائے گا، اگر سیکیورٹی کلیئرنس نہیں ملتی تو حکومتی شخصیات کے مزار قائد پر حاضری کے بعد مزار عام افراد کے لیے بند رہے گا اور وہ فاتحہ خوانی سے محروم رہیں گے۔
مزار قائداعظم بورڈ مینجمنٹ کے ریذیڈنٹ انجینئر محمد عارف نے ایکسپریس کو بتایا کہ مزار قائد کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کیا گیا ہے، 6 ستمبر کو یوم دفاع کے موقع پر بانی پاکستان کا مزار عام افراد کے لیے کھولا گیا تھا، اب بھی غیر ممالک کے وفود مزار قائد کا دورہ کرتے رہتے ہیں، تاہم عام افراد کے لیے مزار قائد کو کھولنے کا فیصلہ جلد کیا جائے گا،مزار کی تزئین وآرائش کا کام بھی جلد شروع کیا جائے گا، واضح رہے کہ 28 اگست سے مزار قائد کے اطراف سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور پولیس ورینجرز کی بھاری نفری مزار کے چاروں اطراف تعینات ہے۔
شہریوں نے اس صورت حال پر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مزار قائد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں اور عام افراد کے مزار قائد پر داخلے پر عائد پابندی ختم کی جائے، 11 ستمبر کے موقع پر مزار قائد کو عوام کے لیے کھولا جائے گا ،مزار قائد اعظم کی بندش کے سبب اس کے اطراف مختلف اشیاء فروخت کرنے والے افراد پندرہ روز سے فاقہ کشی کا شکار ہیں کیونکہ عام افراد کے مزار پر داخلے پر پاپندی کی وجہ سے یہاں سناٹے کا راج ہے۔
حکومت نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مزار کو گزشتہ 15 دن سے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند کر رکھا ہے، 15 روز سے شہری بانی پاکستان کے مزار پر فاتحہ خوانی سے محروم ہیں، قائداعظم کا 66 واں یوم وفات آج (جمعرات) کو منایا جائے گا،تاہم آج مزار کوعام افراد کے لیے کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ انتظامیہ نہیں کرسکی، شہری حکومت سے یہ سوال کررہے ہیں کہ کیا حکومت اتنی بے بس ہوگئی ہے کہ وہ بانی پاکستان کے مزارکو تحفظ فراہم نہیںکرسکتی ہے اور کیا ہم قائداعظم کے یوم وفات کے موقع پر مزار قائد پر فاتحہ پڑھنے کے لیے بھی نہیں جاسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قائداعظم کا مزار سال بھر عام افراد کے لیے مخصوص اوقات میں روزانہ کھولاجاتا ہے،عوام کی بڑی تعداد مزار پر آکر نہ صرف فاتحہ خوانی کرتی ہے بلکہ بانی پاکستان کو ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور شہری خاندان کے ہمراہ مزار کے احاطے میں واقع پارک میں گھومتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ 28 اگست کو سیکیورٹی خدشات کی بنا پر انتظامیہ نے مزار قائد کو عام افراد کے لیے بند کردیا تھا، اس کے بعد 6 ستمبر کو یوم دفاع کے موقع پر مزار قائد کو صرف ایک دن کے لیے کھولا گیا جس کے بعد دوبارہ مزار قائد کو سیکیورٹی خدشات کے باعث عام افراد کے لیے بند کردیا گیا، آج 11 ستمبر کو بانی پاکستان کا 66 واں یوم وفات ہے۔
گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی کابینہ کے ارکان آج مزارپرحاضری اور فاتحہ خوانی کریں گے تاہم انتظامیہ اب تک یہ فیصلہ نہیں کرسکی ہے کہ مزار قائد کو عوام کے لیے کھولا جائے یا نہیں، اس بات کا فیصلہ جمعرات کی صبح سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد کیا جائے گا اور پھر مزار قائد کو عوام کے لیے کھولا جائے گا، اگر سیکیورٹی کلیئرنس نہیں ملتی تو حکومتی شخصیات کے مزار قائد پر حاضری کے بعد مزار عام افراد کے لیے بند رہے گا اور وہ فاتحہ خوانی سے محروم رہیں گے۔
مزار قائداعظم بورڈ مینجمنٹ کے ریذیڈنٹ انجینئر محمد عارف نے ایکسپریس کو بتایا کہ مزار قائد کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کیا گیا ہے، 6 ستمبر کو یوم دفاع کے موقع پر بانی پاکستان کا مزار عام افراد کے لیے کھولا گیا تھا، اب بھی غیر ممالک کے وفود مزار قائد کا دورہ کرتے رہتے ہیں، تاہم عام افراد کے لیے مزار قائد کو کھولنے کا فیصلہ جلد کیا جائے گا،مزار کی تزئین وآرائش کا کام بھی جلد شروع کیا جائے گا، واضح رہے کہ 28 اگست سے مزار قائد کے اطراف سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور پولیس ورینجرز کی بھاری نفری مزار کے چاروں اطراف تعینات ہے۔
شہریوں نے اس صورت حال پر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مزار قائد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں اور عام افراد کے مزار قائد پر داخلے پر عائد پابندی ختم کی جائے، 11 ستمبر کے موقع پر مزار قائد کو عوام کے لیے کھولا جائے گا ،مزار قائد اعظم کی بندش کے سبب اس کے اطراف مختلف اشیاء فروخت کرنے والے افراد پندرہ روز سے فاقہ کشی کا شکار ہیں کیونکہ عام افراد کے مزار پر داخلے پر پاپندی کی وجہ سے یہاں سناٹے کا راج ہے۔