کور کمانڈر اور فوجی افسران کو خلاف ضابطہ پلاٹ الاٹ کرنے کیخلاف درخواست پر نوٹس

سندھ ہائیکورٹ نے جامعہ اردو کے اساتذہ کویونیورسٹی کے معاملات میں مداخلت سے روک دیا

فیڈرل بی ایریا میں تعمیراتی منصوبہ سربمہر کرنے کا حکم جاری۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کی جانب سے کور کمانڈر کراچی سمیت دیگر فوجی افسران کومبینہ طور پرخلاف ضابطہ پلاٹ الاٹ کرنے کے خلاف دائر درخواست پرنوٹس جاری کردیے۔

جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے جمعرات کو محفوظ یار خان کی درخواست کی سماعت کی،درخواست میں وزارت دفاع،ڈی ایچ اے ، ایگزیکٹوبورڈ کے صدر لیفٹیننٹ جنرل سجادغنی، لیفٹیننٹ کرنل (ر) جمشید نیازی ،بریگیڈیئر (ر)انعام کریم ،بریگیڈیئر محمد عبداللہ، بریگیڈیئر (ر) حسن رضااور لیفٹیننٹ کرنل (ر) رخسار احمد کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا گیا ہے کہ ڈی ایچ اے اپنے ممبرز کوقانون کے مطابق پلاٹ فراہم کرسکتی ہے لیکن لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی کو صرف 6 ماہ کی تعیناتی کے بعد پلاٹ الاٹ کردیا گیاجوکہ خلاف قاعدہ ہے۔

درخواست گزار کے مطابق جنرل سجاد غنی 14 نومبر2013 کو کورکمانڈرکراچی تعینات کیے گئے تھے انھیں زمزمہ کمرشل ڈی ایچ اے فیزV میں 250 ملین روپے مالیت کا پلاٹ نمبر 20 الاٹ کیا گیا ہے جبکہ کور کمانڈر کو ڈی ایچ اے میں کم از کم 3 سال تک فرائض انجام دینے کے بعدپلاٹ د یاجاسکتا ہے ،درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی اکتوبر 2014 کو ریٹائرہورہے ہیں ،قوانین اور ڈی ایچ اے کی پالیسی کے مطابق وہ فیز IX میں پلاٹ کے حصول کے اہل ہیں،درخواست گزارنے موقف اختیار کیا ہے کہ بریگیڈیئرایم عبداللہ 19 اکتوبر 2012 کو ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے تعینات ہوئے تھے۔


انھیں فیزIV میں ایک ہزار مربع گز پر مشتمل 80 ملین روپے مالیت کاپلاٹ 5-Aالاٹ کیا گیا ہے، بریگیڈیئر (ر)انعام کریم کو جنوری2012میں سیکریٹری ڈی ایچ اے تعینات کیا گیا تھا، انھیں ملازمت کے پہلے ہی سال 36th اسٹریٹ فیزIV میں 300 مربع گز پر مشتمل پلاٹ دیا گیا جبکہ قوانین کے مطابق اس عہدے پرکم از کم 5سال ملازمت کے بعد وہ پلاٹ کے حصول کے اہل ہوتے، درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ،اسی طرح دیگر افسران کو بھی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ الاٹ کیا گیا ہے،علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی جامعہ اردوکے رجسٹرار کی درخواست پر انجمن اساتذہ،اساتذہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور اساتذہ کو جامعہ کے معاملات میں مداخلت سے روکتے ہوئے 18 ستمبر کیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں،عدالت نے حکم دیا ہے کہ طلبا اور متعلقہ افراد کو جامعہ کی لائبریری،لیبارٹری اور دیگر مقامات تک رسائی سے نہ روکا جائے۔

دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے فیڈرل بی ایریا بلاک 10 میں تعمیر ہونے والے تجارتی مقاصد کے لیے تیار کردہ ''ایلیٹس ٹاور''کو سربمہر کرنے کا حکم دیا ہے،فاضل بینچ نے یہ حکم ے یونائیٹڈہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ مدعا علیہان نے فیڈرل بی ایریا بلاک 10 میں 600 مربع گز اراضی پلاٹ 17/C پر ایک کمرشل و رہائشی پراجیکٹ تعمیر کیاجس میں قوانین کی مکمل خلاف ورزی کی گئی ہے۔

8 منزلہ عمارت منظور شدہ پلان کے خلاف تعمیر کی گئی ہے، عمارت میں بنیادی شرط کے مطابق 6 فٹ کی جگہ خالی نہیں چھوڑی گئی جبکہ دیگر بنیادی شرائط کو بھی نظر انداز کیا گیا، عمارت میں میزنائن فلور بھی غیرقانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے،ڈپٹی ڈائریکٹرسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، گلبرگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مذکورہ عمارت کی تعمیر میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے تاہم عمارت کو منہدم کرنا ممکن نہیں۔
Load Next Story