ریونیو ڈیٹا 15 تا 30 روز کے اندر مربوط بنانے کی ہدایت

سیکریٹریز کمیٹی میں سندھ نے این ایف سی واجبات تاخیر سے ملنے کی شکایت کی تھی


Irshad Ansari September 13, 2014
چیئرمین ایف بی آر نے متعلقہ اداروں کے ساتھ ڈیٹا مربوط بنانے میں وقت کا لگنا وجہ بتائی۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے قابل تقسیم محاصل کی تقسیم کے بارے میں صوبوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ 15 سے 30 دنوں میں اعدادوشمار کو مربوط بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

اس ضمن میں وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں یہ اصولی فیصلہ کیا گیا تھا کہ قابل تقسیم محاصل کی صوبوں میں تقسیم اور واجبات کی صوبوں کو ادائیگی کے لیے اے جی پی آر اور اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ٹیکس وصولیوں کے اعدادوشمار کو مربوط بنانے کا دورانیہ کم کرکے 15 سے 30 دن تک لایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو کی جانے والی مالی منتقلیاں تسلی بخش ہیں اور اس حوالے سے اعدادوشمار میں کسی قسم کا کوئی تضاد نہیں البتہ اجلاس میں سندھ کے سیکریٹری خزانہ نے واجبات کی ادائیگیوں میں تاخیر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق کی طرف سے این ایف سی کے واجبات کی بروقت ادائیگی نہیں کی جارہی جس پر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ نے بتایا کہ وزارت خزانہ کو 15 روزہ بنیادوں پر ریونیو کے عبوری اعدادوشمار بھجوائے جاتے ہیں۔

اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ ٹیکس وصولیوں کے اعدادوشمار کی اسٹیٹ بینک، اے جی پی آر اور نیشنل بینک سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور ری کنسیلیشن میں کافی وقت لگ جاتا ہے جس سے تاخیر ہوتی ہے۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ ایف بی آر کی طرف سے کوشش کی جارہی ہے کہ ریونیو اعدادوشمار کی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ری کنسیلیشن کے وقت کو جتنا ممکن ہوسکے کم کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ صوبوں کو بروقت منتقلیاں یقینی بنانے کیلیے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ اعدادوشمار کی ری کنسیلیشن کو کم سے کم دورانیے میں مکمل کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں