خیالی پلاؤ نظم محبت ہی تو ہوتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
جو یوں بے تاب کرتی ہے
کہ تشنہ روح کو سیراب کرتی ہے
مسلسل ڈستی جاتی ہے
دلوں میں بستی جاتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
جو ہر ویران رستے میں دیئے روشن سے کرتی ہے
سنو، صحراؤں کی مٹی کو بھی سیراب کرتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
جو تپتی دھوپ میں بھی سایہ فگن رہ کر
کبھی تنہائی میں دلکش دھنیں ہم کو سناتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
جو ڈھلتی شام میں شبنم کی صورت رقص کرتی ہے
اور اجلی صبح کی پہلی کرن سی جگمگاتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
کہ جو انجان موسم میں بنا آہٹ بنا دستک
حسین سپنوں کی دنیا بن کر آنکھوں میں اترتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
جو ہر آنسو میں دکھ کو پال رکھتی ہے
انا کی سرد چادر میں انہیں سنبھال رکھتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
کہ جو خوشیوں کی بستی کو کبھی تاراج کرتی ہے
دلوں پر بن کر انگارہ یونہی پھر راج کرتی ہے
محبت ہی تو ہوتی ہے
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔