اسلام آباد میں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے 100 کارکنوں کو جیل بھجوادیا گیا تحریک انصاف کا احتجاج
پولیس نے کارسرکار میں مداخلت اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر رہنما تحریک انصاف اعظم سواتی کو اپنی تحویل میں لے لیا
عدالت نے ڈی جے بٹ سمیت تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے 100 کارکنوں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجوا دیا ہے جس کے مظاہرین نے عدالت کے احاطے ہی میں احتجاج شروع کردیا۔
اسلام آباد کے مختلف تھانوں سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 100 کارکنوں کو ایف 8 کچہری میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پرعارف علوی، عندلیب عباس اور اعظم سواتی سمیت پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنما اور بڑی تعداد میں کارکن بھی موجود تھے۔ عدالت نے پولیس کا موقف سننے کے بعد ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، جیل بھجوائے گئے ملزمان میں سے 91 کا تعلق پاکستان تحریک انصاف اور 9 کا تعلق پاکستان عوامی تحریک سے ہے۔ جیل بھجوائے گئے افراد میں تحریک انصاف کے جلسوں میں نغمے چلانے والے ڈی جے بٹ بھی شامل ہیں۔
ملزمان کی عدالت سے جیل منتقلی کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں نے قیدیوں کو منتقل کرنے والی گاڑیوں کو روک کر احتجاج شروع کردیا۔ مظاہرین نے گاڑیوں کے پہیوں سے ہوا نکال دی اور گاڑیوں کے سامنے لیٹ گئے۔ اسی دوران آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے اعلان کیا کہ پولیس کی تحویل سے قیدیوں کو زبردستی چھڑانا جرم ہے، اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت دفعہ 5 سے زائد افراد کا اجتماع ممنوع ہے، ہمیں سیاست سے کوئی غرض نہیں لیکن غیر قانونی احتجاج کو روکنا پولیس کا فرض ہے۔ پولیس قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو بھی تھپڑ یا ڈنڈا نہیں مارے گی بلکہ انہیں گرفتار کرلے گی۔
احتجاج کے دوران وہاں موجود چند افراد نے پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی اور گالم گلوچ شروع کردیا جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ جس کے بعد پولیس نے تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر اعظم سواتی کو بھی حراست میں لے لیا گیا، گرفتار کئے گئے افراد کو تھانہ مارگلہ بھجوادیا گیا ہے، جس کے بعد کارکنوں کی بڑی تعداد تھانہ مارگلہ کے باہر بھی جمع ہونا شروع ہوگئی ہے۔
اسلام آباد کے مختلف تھانوں سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 100 کارکنوں کو ایف 8 کچہری میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پرعارف علوی، عندلیب عباس اور اعظم سواتی سمیت پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنما اور بڑی تعداد میں کارکن بھی موجود تھے۔ عدالت نے پولیس کا موقف سننے کے بعد ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، جیل بھجوائے گئے ملزمان میں سے 91 کا تعلق پاکستان تحریک انصاف اور 9 کا تعلق پاکستان عوامی تحریک سے ہے۔ جیل بھجوائے گئے افراد میں تحریک انصاف کے جلسوں میں نغمے چلانے والے ڈی جے بٹ بھی شامل ہیں۔
ملزمان کی عدالت سے جیل منتقلی کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں نے قیدیوں کو منتقل کرنے والی گاڑیوں کو روک کر احتجاج شروع کردیا۔ مظاہرین نے گاڑیوں کے پہیوں سے ہوا نکال دی اور گاڑیوں کے سامنے لیٹ گئے۔ اسی دوران آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے اعلان کیا کہ پولیس کی تحویل سے قیدیوں کو زبردستی چھڑانا جرم ہے، اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت دفعہ 5 سے زائد افراد کا اجتماع ممنوع ہے، ہمیں سیاست سے کوئی غرض نہیں لیکن غیر قانونی احتجاج کو روکنا پولیس کا فرض ہے۔ پولیس قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو بھی تھپڑ یا ڈنڈا نہیں مارے گی بلکہ انہیں گرفتار کرلے گی۔
احتجاج کے دوران وہاں موجود چند افراد نے پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی اور گالم گلوچ شروع کردیا جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ جس کے بعد پولیس نے تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر اعظم سواتی کو بھی حراست میں لے لیا گیا، گرفتار کئے گئے افراد کو تھانہ مارگلہ بھجوادیا گیا ہے، جس کے بعد کارکنوں کی بڑی تعداد تھانہ مارگلہ کے باہر بھی جمع ہونا شروع ہوگئی ہے۔