پی ٹی وی پر حملے میں ملوث افراد کو شناخت کرکے گرفتار کیا گیا جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے چوہدری نث?
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارایسا ہوا کہ ہزاروں افراد نےاسلام آباد پر یلغارکی لیکن پولیس غیر مسلح تھی،وفاقی وزیرداخلہ
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی پر حملے میں ملوث 20 افراد کی شناخت ہوچکی ہے جن میں سے 7 کو باقاعدہ شناخت کے بعد گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ گرفتاریوں پر تحریک انصاف یا عوامی تحریک کی جانب سے اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے بتایا کہ پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کی تصاویر اور فلمیں محفوظ ہیں جن کے ذریعے اس میں ملوث افراد کی گرفتاریاں کی جارہی ہیں جبکہ حملے میں ملوث 20 افراد کی شناخت ہوچکی ہے جن میں سے 7 کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور حملے میں ملوث تمام افراد تک پہنچنے کی امید ہے کیونکہ یہ مظاہرہ حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں جو طوفان بدتمیزی رواں رکھا گیا، خواتین سے بدتمیزی کی گئی ان کا سامان چھینا گیا جبکہ ادارے کے قیمتی کیمرے بھی چورے کرلیے گئے ہیں جس کے بعد انقلاب اور آزادی کا جو منظر پیش ہورہا ہے وہ واضح تھا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں کی جانب سے جو گرفتاریاں کی گئی ہیں ان پر تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے کیونکہ دونوں جماعتیں پی ٹی وی پر حملے میں اپنے کارکنان کے ملوث ہونے کا امکان مسترد کرچکی ہیں جبکہ پھر بھی دونوں جماعتوں کو یقین دلاتے ہیں کہ گرفتار ہونے والے ایک ایک شخص کی شناخت تصاویر سے کی جائے گی اور اگر کچھ غلط ہوا تو اس کا فوری ازالہ بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں پر پولیس اور انتظامیہ کے لوگوں پر مشتمل کمیٹی بنادی گئی ہے جس میں دونوں جماعتوں کو بھی شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ ان کو اس حوالے سے کوئی تحفظات ہیں اس کو پیش کریں تاکہ سچ سامنے آسکے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں کی بھی تصاویر موجود ہیں جبکہ بھیرہ انٹرچینج پر گاڑیاں جلانے والوں میں سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے لیکن شاہراہ دستور پر دھرنے والوں کی جگہ چمک رہی ہوتی ہے جہاں کنڈے کی بجلی استعمال کی جارہی ہے جبکہ انہیں باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے اس اس اقدام سے باز رہا جائے، اسلام آباد کی پانی کی مین لائن کو بھی کھود دیا گیا ہے جہاں سے پانی چوری کیا جارہا ہے ان دونوں غیر قانونی اقدام کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس پر حملے اور ان پر غیر انسانی تشدد کیا گیا پھر بھی یہ لوگ خود کو پر امن کہتے ہیں جبکہ ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ہزاروں لوگوں نے اسلام آباد پر یلغار کی لیکن انہیں روکنے کے لیے پولیس کو غیر مسلح کردیا گیا ، دھرنے میں شامل بعض لوگ مسلح تھے جن میں سے گیارہ افراد کو ریپیٹر کے ساتھ گرفتار کیا جاچکا ہے جو اپنے آپ کو سکیورٹی ایجنسی کا بتاتے ہیں لیکن ان کے پاس کوئی اسلحہ لائسنس بھی موجود نہیں اور نہ ہی کوئی ایجنسی ان کی مدد کوئی آئی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب سے یہ معاملہ شروع ہوا اس وقت سے دونوں دھرنوں پر خودکش حملوں کے خدشے کی انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں جو اہم ترین حساس اداروں کی جانب سے دی گئیں جس سے بار بار دھرنے والوں کو آگاہ بھی کیا گیا کیونکہ دھرنے چاہے غیر قانونی و غیر آئینی ہی کیوں نہ ہوں اس میں شامل عوام کو تحفظ دینا حکومت کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات بھی 5 سے 6 دہشت گردوں کی اسلام آباد روانگی کی اطلاع ملی جن کا نشانہ دونوں مارچ تھے جس کے فوری بعد ان کی سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا اور موٹرسائیکل پر حملے کے خدشے کے پیش نظر ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی، سکیورٹی کو مزید موثر بنانے کے لیے فوج سے بھی بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین کو بلایا گیا لیکن کل سکیورٹی اہلکاروں کو پکڑ کر ان کی تذلیل کی گئی اور ایک اہلکار کو الٹا لٹکا کر شدید تشدد کیا گیا، جو لوگ اس میں ملوث تھے ان کا ہر صورت پیچھا کیا جائے گا اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دونوں لیڈران کو ایک خط لکھ دیا گیا ہے جس کے ذریعے بہتری کی امید ہے،مارچ کے عزائم چاہے کچھ بھی ہوں لیکن اس میں شامل افراد کو تحفظ دینا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ سکیورٹی اداروں سے مل کر ایسا پلان تشکیل دیا جائے گا جس سے دہشتگردی کے ممکنہ حملے کو روکا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جن میں گرفتاریوں کے بعد تعطل پیدا ہوا تھا تاہم امید کرتے ہیں کہ اس وضاحت کے بعد یہ تعطل ختم ہوجائے گا کیونکہ مسائل کا حل صرف مذاکرات میں ہے اور دونوں جماعتوں کو یہ بات ذہن نشین کرنا چاہئے کہ اس طریقے سے کسی مسئلے کا حل نہیں اور نہ حکومت اور ریاستی ادارے اس قسم کے حل مسلط ہونے دیں گے۔
چوہدری نثار نے کہاکہ تحریک انصاف کے ساتھ مثبت انداز میں بات چیت آگے بڑھی ہے جس کے بعد کوئی منفی بات نہیں کرنا چاہتا مگر عمران خان کے بیانات پر تشویش ہے کیونکہ وہ اپنی ٹیم کے ہی مذاکرات کو چیلنج کرکے سارے کیے پر پانی پھر دیتے ہیں جس کےبعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ان کی ٹیم نہیں اگر ان کی ٹیم مذاکرات نہیں کررہی تو پھر قوم سے ساتھ مذاق کیوں کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے بتایا کہ پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کی تصاویر اور فلمیں محفوظ ہیں جن کے ذریعے اس میں ملوث افراد کی گرفتاریاں کی جارہی ہیں جبکہ حملے میں ملوث 20 افراد کی شناخت ہوچکی ہے جن میں سے 7 کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور حملے میں ملوث تمام افراد تک پہنچنے کی امید ہے کیونکہ یہ مظاہرہ حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں جو طوفان بدتمیزی رواں رکھا گیا، خواتین سے بدتمیزی کی گئی ان کا سامان چھینا گیا جبکہ ادارے کے قیمتی کیمرے بھی چورے کرلیے گئے ہیں جس کے بعد انقلاب اور آزادی کا جو منظر پیش ہورہا ہے وہ واضح تھا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں کی جانب سے جو گرفتاریاں کی گئی ہیں ان پر تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے کیونکہ دونوں جماعتیں پی ٹی وی پر حملے میں اپنے کارکنان کے ملوث ہونے کا امکان مسترد کرچکی ہیں جبکہ پھر بھی دونوں جماعتوں کو یقین دلاتے ہیں کہ گرفتار ہونے والے ایک ایک شخص کی شناخت تصاویر سے کی جائے گی اور اگر کچھ غلط ہوا تو اس کا فوری ازالہ بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں پر پولیس اور انتظامیہ کے لوگوں پر مشتمل کمیٹی بنادی گئی ہے جس میں دونوں جماعتوں کو بھی شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ ان کو اس حوالے سے کوئی تحفظات ہیں اس کو پیش کریں تاکہ سچ سامنے آسکے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں کی بھی تصاویر موجود ہیں جبکہ بھیرہ انٹرچینج پر گاڑیاں جلانے والوں میں سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے لیکن شاہراہ دستور پر دھرنے والوں کی جگہ چمک رہی ہوتی ہے جہاں کنڈے کی بجلی استعمال کی جارہی ہے جبکہ انہیں باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے اس اس اقدام سے باز رہا جائے، اسلام آباد کی پانی کی مین لائن کو بھی کھود دیا گیا ہے جہاں سے پانی چوری کیا جارہا ہے ان دونوں غیر قانونی اقدام کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس پر حملے اور ان پر غیر انسانی تشدد کیا گیا پھر بھی یہ لوگ خود کو پر امن کہتے ہیں جبکہ ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ہزاروں لوگوں نے اسلام آباد پر یلغار کی لیکن انہیں روکنے کے لیے پولیس کو غیر مسلح کردیا گیا ، دھرنے میں شامل بعض لوگ مسلح تھے جن میں سے گیارہ افراد کو ریپیٹر کے ساتھ گرفتار کیا جاچکا ہے جو اپنے آپ کو سکیورٹی ایجنسی کا بتاتے ہیں لیکن ان کے پاس کوئی اسلحہ لائسنس بھی موجود نہیں اور نہ ہی کوئی ایجنسی ان کی مدد کوئی آئی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب سے یہ معاملہ شروع ہوا اس وقت سے دونوں دھرنوں پر خودکش حملوں کے خدشے کی انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں جو اہم ترین حساس اداروں کی جانب سے دی گئیں جس سے بار بار دھرنے والوں کو آگاہ بھی کیا گیا کیونکہ دھرنے چاہے غیر قانونی و غیر آئینی ہی کیوں نہ ہوں اس میں شامل عوام کو تحفظ دینا حکومت کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات بھی 5 سے 6 دہشت گردوں کی اسلام آباد روانگی کی اطلاع ملی جن کا نشانہ دونوں مارچ تھے جس کے فوری بعد ان کی سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا اور موٹرسائیکل پر حملے کے خدشے کے پیش نظر ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی، سکیورٹی کو مزید موثر بنانے کے لیے فوج سے بھی بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین کو بلایا گیا لیکن کل سکیورٹی اہلکاروں کو پکڑ کر ان کی تذلیل کی گئی اور ایک اہلکار کو الٹا لٹکا کر شدید تشدد کیا گیا، جو لوگ اس میں ملوث تھے ان کا ہر صورت پیچھا کیا جائے گا اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دونوں لیڈران کو ایک خط لکھ دیا گیا ہے جس کے ذریعے بہتری کی امید ہے،مارچ کے عزائم چاہے کچھ بھی ہوں لیکن اس میں شامل افراد کو تحفظ دینا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ سکیورٹی اداروں سے مل کر ایسا پلان تشکیل دیا جائے گا جس سے دہشتگردی کے ممکنہ حملے کو روکا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جن میں گرفتاریوں کے بعد تعطل پیدا ہوا تھا تاہم امید کرتے ہیں کہ اس وضاحت کے بعد یہ تعطل ختم ہوجائے گا کیونکہ مسائل کا حل صرف مذاکرات میں ہے اور دونوں جماعتوں کو یہ بات ذہن نشین کرنا چاہئے کہ اس طریقے سے کسی مسئلے کا حل نہیں اور نہ حکومت اور ریاستی ادارے اس قسم کے حل مسلط ہونے دیں گے۔
چوہدری نثار نے کہاکہ تحریک انصاف کے ساتھ مثبت انداز میں بات چیت آگے بڑھی ہے جس کے بعد کوئی منفی بات نہیں کرنا چاہتا مگر عمران خان کے بیانات پر تشویش ہے کیونکہ وہ اپنی ٹیم کے ہی مذاکرات کو چیلنج کرکے سارے کیے پر پانی پھر دیتے ہیں جس کےبعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ان کی ٹیم نہیں اگر ان کی ٹیم مذاکرات نہیں کررہی تو پھر قوم سے ساتھ مذاق کیوں کیا جارہا ہے۔