ایشین گیمز میلہ سجانے کی تیاریاں
پاکستان کی امیدیں ہاکی، سکواش اور ویمنز کرکٹ سے وابستہ
ایشیائی کھیلوں کا سب سے بڑا میلہ کوریا کے شہر انچیون میں سجانے کیلیے تیاریاں عروج پر ہیں،مختلف ملکوں سے ٹیموں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوچکا، تاریخ پر نظر دوڑائی جائے توپتا چلتا ہے کہ خطے میں اس نوعیت کے پہلے ملٹی سپورٹس ایونٹ کا انعقاد 1951 میں بھارتی شہر نئی دہلی میں کیا گیا، اب تک مختلف ملکوں میں 16 ایڈیشنز کا کامیاب انعقاد ہوچکا ہے۔
پاکستانی کھلاڑیوں کو 15 میں شرکت کا موقع ملا اور کل 194 میڈلز پر ہاتھ آئے جن میں 43 گولڈ، 63 سلور اور88 برانز شامل ہیں، قومی کھلاڑیوں نے سب سے زیادہ 14 طلائی تمغے اتھلیٹکس میں اپنے نام کیے۔
ہاکی میں 8 بار چیمپئن ہونے کا اعزاز پایا، باکسنگ اور ریسلنگ میں 6،6 تمغے جیتے، سیلنگ میں 5 اور سکواش میں 2 بار سونے کے ذخائر پر قبضہ کیا گیا۔ 1947 میں ملک کے قیام کے ایک سال بعد پاکستان اولمپک کونسل قائم ہوئی، اسی سال اس کا انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے ہوگیا لیکن اس کے باوجود قومی کھلاڑیوں کو کسی بھی بڑے ایونٹ میں شرکت کا موقع 6 سال بعد 1954 کے منیلا ایشین گیمز میں ملا ، وسائل کی کمی اور کئی دیگر مسائل کے باوجود قومی کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی سے دنیا کو حیران کردیا۔
اس ایڈیشن میں 10 ملکوں کے اتھلیٹس شریک ہوئے، پاکستان نے ناصرف 5 گولڈ میڈلز کے ہمراہ چوتھی پوزیشن حاصل کی بلکہ کئی گنا زیادہ آبادی رکھنے والے بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، ایشین گیمز کے اگلے دونوں ایونٹس میں بھی پاکستان پوزیشن روایتی حریف سے بہتر رہی۔ 1958 کے ٹوکیومقابلوں میں کارکردگی میں پہلے سے بھی بہتر ہوگی اور 6 طلائی تمغے حاصل کئے۔ جکارتا میں شیڈول 1962 میں چوتھے ایڈیشن کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کی پرفارمنس اب تک ہونے والے تمام مقابلوں میں سب سے زیادہ مثالی رہی اور گرین شرٹس نے 8 سونے کے تمغے جیتے۔ اس کے بعد ملک میں سیاسی ابتری کا آغاز ہوا تو کھیلوں میں بھی پاکستان کی کارکردگی مسلسل گرتی رہی، 1966 کو بنکاک میں صرف 2 ہی گولڈ ہاتھ آسکے، 4 سال بعد پرفارمنس مزید بری ہوکر ایک میڈل تک پہنچ گئی۔
1974 میں پاکستان نے 2 سونے کے تمغے جیتے، 1978 میں 4، 1982 میں 3 اور 1986 میں 2 ہی مقدر بن سکے۔ 1990 میں 4 گولڈ میڈل پائے، 1994 کے ہیرو شیما گیمز پاکستان کیلیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے اور پہلی بار ایک بھی سونے کا تمغہ ہاتھ نہ لگ سکا، 4 سال بعد صرف 2 میڈل حصے میں آئے، 2002 میں واحد گولڈ میڈل ہاکی میں حاصل کیا، 2006 کے ایونٹ میں بھی گولڈ میڈل سے محرومی ایک تلخ حقیقت بن کر پاکستان کے ساتھ چمٹی رہی، 2010 کو گوانگژو میں ہونے والے 16 ویں ایڈیشن میں ہاکی، سکواش اور ویمنز کرکٹ ایونٹ میں چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل ہوا، دیگر کھیلوں میں کارکردگی برائے نام رہی۔
ایشین گیمز کے 17 ویں ایڈیشن کیلیے میدان19 ستمبر سے جنوبی کوریا کے شہر انچیون میں لگے گا جس میں خطے کے 45 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 10 ہزارسے زائد اتھلیٹس ایکشن میں نظر آئیں گے ، 4 اکتوبر تک شیڈول مقابلوں میں 28 اولمپک اور 8 نان اولمپک کھیلوں میں کل 439 گولڈ میڈلز کا فیصلہ ہوگا، ماضی کے بیشتر ایونٹس کی طرح اس بار بھی چین فیورٹ ہے، گیمز میں پاکستان کے 150 کے قریب اتھلیٹس صلاحیتوں کا اظہار کرنے کیلیے موجود ہونگے۔ ہاکی، سکواش اور ویمنز کرکٹ میں پاکستان ٹائٹلز کا دفاع کریگا، کبڈی، باکسنگ اورریسلنگ میں بھی میڈل کی امید لگائی جاسکتی ہے۔
پاکستانی کھلاڑیوں کو 15 میں شرکت کا موقع ملا اور کل 194 میڈلز پر ہاتھ آئے جن میں 43 گولڈ، 63 سلور اور88 برانز شامل ہیں، قومی کھلاڑیوں نے سب سے زیادہ 14 طلائی تمغے اتھلیٹکس میں اپنے نام کیے۔
ہاکی میں 8 بار چیمپئن ہونے کا اعزاز پایا، باکسنگ اور ریسلنگ میں 6،6 تمغے جیتے، سیلنگ میں 5 اور سکواش میں 2 بار سونے کے ذخائر پر قبضہ کیا گیا۔ 1947 میں ملک کے قیام کے ایک سال بعد پاکستان اولمپک کونسل قائم ہوئی، اسی سال اس کا انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے ہوگیا لیکن اس کے باوجود قومی کھلاڑیوں کو کسی بھی بڑے ایونٹ میں شرکت کا موقع 6 سال بعد 1954 کے منیلا ایشین گیمز میں ملا ، وسائل کی کمی اور کئی دیگر مسائل کے باوجود قومی کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی سے دنیا کو حیران کردیا۔
اس ایڈیشن میں 10 ملکوں کے اتھلیٹس شریک ہوئے، پاکستان نے ناصرف 5 گولڈ میڈلز کے ہمراہ چوتھی پوزیشن حاصل کی بلکہ کئی گنا زیادہ آبادی رکھنے والے بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، ایشین گیمز کے اگلے دونوں ایونٹس میں بھی پاکستان پوزیشن روایتی حریف سے بہتر رہی۔ 1958 کے ٹوکیومقابلوں میں کارکردگی میں پہلے سے بھی بہتر ہوگی اور 6 طلائی تمغے حاصل کئے۔ جکارتا میں شیڈول 1962 میں چوتھے ایڈیشن کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کی پرفارمنس اب تک ہونے والے تمام مقابلوں میں سب سے زیادہ مثالی رہی اور گرین شرٹس نے 8 سونے کے تمغے جیتے۔ اس کے بعد ملک میں سیاسی ابتری کا آغاز ہوا تو کھیلوں میں بھی پاکستان کی کارکردگی مسلسل گرتی رہی، 1966 کو بنکاک میں صرف 2 ہی گولڈ ہاتھ آسکے، 4 سال بعد پرفارمنس مزید بری ہوکر ایک میڈل تک پہنچ گئی۔
1974 میں پاکستان نے 2 سونے کے تمغے جیتے، 1978 میں 4، 1982 میں 3 اور 1986 میں 2 ہی مقدر بن سکے۔ 1990 میں 4 گولڈ میڈل پائے، 1994 کے ہیرو شیما گیمز پاکستان کیلیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے اور پہلی بار ایک بھی سونے کا تمغہ ہاتھ نہ لگ سکا، 4 سال بعد صرف 2 میڈل حصے میں آئے، 2002 میں واحد گولڈ میڈل ہاکی میں حاصل کیا، 2006 کے ایونٹ میں بھی گولڈ میڈل سے محرومی ایک تلخ حقیقت بن کر پاکستان کے ساتھ چمٹی رہی، 2010 کو گوانگژو میں ہونے والے 16 ویں ایڈیشن میں ہاکی، سکواش اور ویمنز کرکٹ ایونٹ میں چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل ہوا، دیگر کھیلوں میں کارکردگی برائے نام رہی۔
ایشین گیمز کے 17 ویں ایڈیشن کیلیے میدان19 ستمبر سے جنوبی کوریا کے شہر انچیون میں لگے گا جس میں خطے کے 45 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 10 ہزارسے زائد اتھلیٹس ایکشن میں نظر آئیں گے ، 4 اکتوبر تک شیڈول مقابلوں میں 28 اولمپک اور 8 نان اولمپک کھیلوں میں کل 439 گولڈ میڈلز کا فیصلہ ہوگا، ماضی کے بیشتر ایونٹس کی طرح اس بار بھی چین فیورٹ ہے، گیمز میں پاکستان کے 150 کے قریب اتھلیٹس صلاحیتوں کا اظہار کرنے کیلیے موجود ہونگے۔ ہاکی، سکواش اور ویمنز کرکٹ میں پاکستان ٹائٹلز کا دفاع کریگا، کبڈی، باکسنگ اورریسلنگ میں بھی میڈل کی امید لگائی جاسکتی ہے۔