کھلاڑیوں کی مثالی فٹنس میں خوراک اور پانی کا کردار

کھلاڑیوں کی خوراک کا سب سے اہم جزو نشاستہ دار غذائیں ہوتی ہیں جن کو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ روٹی، چاول، میدہ،...


کھلاڑیوں کی خوراک کا سب سے اہم جزو نشاستہ دار غذائیں ہوتی ہیں جن کو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ روٹی، چاول، میدہ، سوجی، میٹھے مشروبات، پھل اور سبزیاں ہیں۔ فوٹو : فائل

روز مرہ کی خوراک میں ہم جن اشیاء کا استعمال کرتے ہیں ان میںلحمیات، نشاستہ دار غذائیں، روغنیات (fats) کے علاوہ قدرتی طور پر پائے جانے والے وٹامنز اور معدنیات وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔

ہمارے ہاں مختلف چیزوں کو اس انداز میں پکایا جاتا ہے کہ ان میں شامل قدرتی اجزاء کی مقدار بہت کم یا بالکل ضائع ہوجاتی ہے، اس صورت میں وٹامنز اور معدنیات کا کسی دوا کی شکل میں استعمال مفید تصور کیا جاتا ہے، صاف پانی کا استعمال بھی کم از کم 3 سے 4 لیٹر روزانہ ہونا چاہیے، اس کی کمی سے جسمانی اعضا کے رابطے کمزور یا چند صورتوں میں منقطع ہوجاتے ہیں۔

کھلاڑیوں کی خوراک کا سب سے اہم جزو نشاستہ دار غذائیں ہوتی ہیں جن کو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ روٹی، چاول، میدہ، سوجی، میٹھے مشروبات، پھل اور سبزیاں ہیں۔ ہر انسان کو تمام تر جسمانی کام کرنے کے لیے سب سے زیادہ توانائی نشاستہ دار غذائیں ہی مہیا کرتی ہیں، اس کے بعد (fats) کی باری آتی ہے، سب سے آخر میں پروٹین ہیں، عام آدمی کی نسبت کھلاڑی کو متوازن غذامیں 60 سے 70 فیصد نشاستہ دار غدائیں، 20 سے 25 فیصد روغنیات اور 7 سے 8 فیصد لحمیات کا استعمال کرنا چاہیے۔

گرم اور حبس والے موسم میں چونکہ پسینہ زیادہ آتا ہے ایسی صورت میں پانی اور نمکیات کی کمی ہونا ایک لازمی امر ہے، وہ کھلاڑی جو روزانہ 4 سے 5 گھنٹے سخت ورزش کرتے ہیں انہیں پانی، نمکیات یا او آر ایس کا استعمال ضرور کرنا چاہیے، ایک گھنٹہ کی سخت ورزش سے تقریباً ڈیڑھ لیٹر پسینہ نکلتا ہے، ایک اصول کے مطابق ہر 10 منٹ کی ورزش کے بعد پانی، نمک اور گلوکوز کا ایک گلاس ضرور لینا چاہیے۔

نمکیات ہمارے نظام کے لیے مفید اور پٹھوں کے لیے اکسیر ہیں، پانی ہمارے جسم کو نہ صرف مربوط رکھتا ہے بلکہ پٹھوں کے ریشوں کو ٹوٹنے سے بھی بچاتا اور ان کی لچک محفوظ رکھتا ہے، اس طرح انجری ہونے کے مواقع کو کم ہوتے ہیں، ایک عام اندازے کے مطابق ایک کھلاڑی کو تربیتی کیمپ میں 4 سے 5 ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے،اس دوران فٹنس بحال رکھنے کے لیے خوراک یہ ہونا چاہیے۔

صبح کی ورزش سے پہلے ایک سے دو کپ دلیہ، ٹریننگ کے دوران آئسو ٹونک ڈرنک ایک گلاس تقریباً ہر 15 سے 20 منٹ بعد، سادہ پانی ایک گلاس ہر 10 منٹ بعد ، وقفے کے دوران دو کیلے یا کھجور 5 عدد بہت مفید ہوں گے، ان دونوں چیزوں میں زود ہضم نشاستہ دار اجزاء اور پوٹاشیم کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے جو پٹھوں کے لیے بہت مفید ہوگی۔ ناشتے میں کارن فلیکس اور 3 سے 4 انڈے،اتنے ہی سلائس، مکھن اور دودھ کا ایک گلاس استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ اگر ٹریننگ میں شام کا سیشن بھی ہوتو دوپہر کا کھانا ہلکا ہونا چاہیے، یعنی 2 سے 3 سینڈوچ، سلاد، جوس کا گلاس، فروٹ چاٹ یا نوڈلز وغیرہ کافی ہونگے۔

رات کے کھانے میں چاول بڑی پلیٹ، مٹن کا سالن ، سبزی روٹی ایک عدد، کسٹرڈ ، فرنی وغیرہ کا استعمال مناسب ہوگا، سونے سے پہلے ایک گلاس دودھ پینا سود مند ہے، ٹریننگ کے دوران جیسے جیسے ایونٹ کے مقابلے نزدیک آتے جائیں نشاستہ دار خوراک زیادہ کرلیں، مٹن، سلائس، روٹی، ابلے ہوئے آلو وغیرہ زیادہ لینے سے جسم میں جمع ہونے والی توانائی سخت ورزش کے دوران کام آئے گی۔

مناسب خوراک، پانی کا استعمال، ورزش اور اچھی نیند ایک کھلاڑی کی ذہنی اور جسمانی صحت میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بازاری کھانے، ترش مشروبات اور جنک فوڈ کارکردگی خراب کرنے کا سبب بنتے ہیں۔خوراک اور اچھی عادات کو 10 سے 12 سال کی عمر میں ہی اپنانے والے ہی بعد ازاں عالمی معیار کا کھلاڑی بننے کے خواب دیکھ سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں