مقبوضہ کشمیر سیلاب زدہ علاقوں سے 14 بچوں سمیت 43 افراد کی لاشیں ملیں

بچوں کی لاشیں ملنے پر وادی میں سوگ، 16 ملائشین شہری لاپتا، ہلاکتیں 600 سے تجاوز کرگئیں، گوگل نے نقشہ جاری کردیا


News Agencies/AFP September 14, 2014
پانی کم ہونے پر انسانوں اور جانوروں کی لاشیں سطح پر آگئیں، فضا میں تعفن پھیلاہوا ہے، حریت رہنما امدادی کام میں مصروف۔ فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں 2 لاکھ افراد اب بھی محصور ہیں جنھیں نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، سیلاب زدہ علاقوں سے 14 بچوں سمیت 43 افراد کی لاشیں ملی ہیں، 16 ملائشین شہری لاپتا ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق انتہائی پرفضامقام سمجھی جانے والی وادی میں سڑکوں پرانسانوں اور جانوروں کی لاشیں اور ڈھانچے پڑے ہوئے ہیں اور فضا میں تعفن پھیلاہوا ہے۔ اے پی پی کے مطابق سری نگر کے جی بی پنتھ اسپتال سے 14 بچوں لاشیں ملی ہیں۔ حکام نے کہا کہ سری نگر کے شیو پورہ، راج باغ، جواہر نگر، وزیر باغ، گوگجہ باغ ، جواہر نگر، وزیر باغ، کرن نگر، بمنہ، قمر واری اور دیگر علاقوں میں 4 سے 10 فٹ پانی کھڑا ہے۔ شہر کے تمام بازار گزشتہ 6 روز سے مکمل طور پر بند ہیں جبکہ شہر میں اشیائے ضرورت کی سخت قلت پیدا ہو چکی ہے۔ یاد رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے600 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کے دوران ملائشیا کے کم از کم 16 شہری لاپتا ہو چکے ہیں۔ دریں اثناحریت رہنما کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مل کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کام میں مصروف ہیں۔ بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی جانب سے حیدر پورہ اور دیگر مقامات پر سیلاب زدگان کے لیے کیمپ لگائے گئے ہیں۔ ادھر حریت کانفرنس جموں و کشمیر کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے ہفتے کو سجن، پانپور اور دیگرعلاقوں کا دورہ کیا، میرواعظ بھی امدادی کاموں کی نگرانی کررہے ہیں۔ جموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک نے ہفتے کو امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ آئی این پی کے مطابق پانی میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے کئی افراد کی لاشیں سڑکوں پر تیرتی رہیں، لواحقین نے مناسب ریسکیو نہ کیے جانے پر غصے کا اظہار کیا ہے۔

ایک ہفتے بعد بھی کشتواڑ اور ڈوڈا سے لاپتا ہونے والے 200 افراد کا کوئی پتا نہیں چلایا جاسکا۔ این این آئی کے مطابق 10 روز بعد سیلاب میں ڈوبے افراد کی لاشیں سطح پر آگئیں۔ اسپتال سے 14 بچوں کی لاشیں برآمد ہونے پر پوری وادی سوگ میں ڈوب گئی۔ اے پی پی کے مطابق انٹرنیٹ سرچ انجن 'گوگل' نے جموںو کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بارے میں سیٹلائٹ تصاویر پر مشتمل خصوصی نقشہ جاری کیا ہے۔ گوگل نے امید ظاہر کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوںمیں امدادی کام کرنے والی ایجنسیوں کو اس نقشے سے مدد ملے گی۔


 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں