عمران عباس کے نا م سے کون واقف نہیں ۔ پاکستان کے اس ہیرو کے چرچے اب پڑوسی ملک بھارت سے بھی سنائی دینے لگے ہیں ،پہلے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پھر ٹیلی فلم میں اپنے نام کا لوہا منوانے کے بعد جناب بھارت کی فلم میں جلوہ افروز ہیں ۔ ایک سال قبل میں نے جب یہ خبر پڑھی کہ عمران عباس بپاشا باسو کے ساتھ فلم میں اہم کردار ادا کریں گے تو میرا خیال تھا کہ یہ فلم کوئی رمانوی طرز کی فلم ہو گی جس میں ہیرو ہیروئن کو ایک دوسرے سے عشق ہو جائے گا اور پھر وہی روایتی گانے ہوں گے لیکن جب اس فلم کا پہلا پوسٹر ریلیز ہوا تب سے لے کر فلم دیکھنے تک میرے ذہن میں کئی خیالات تھے مگر بلآخر صبر کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور وہ دن آہی گیا کہ میں نے فلم دیکھ ہی لی۔
اب آتے ہیں فلم کی طرف جس میں بپاشا باسو (آہانہ)اور عمران عباس (کنال آنند اور پھر کرن ملھوترا جو فلم میں ان کا حقیقی نام ہے) جلوہ افروز ہیں ، ٹی سیریز کے بینر تلے بنی اس فلم کے ڈائریکٹر وکرم بھٹ ہیں جبکہ پڑوڈیسر بھوشن کمار اور کرشن کمار ہیں جن کے ساتھ پڑوڈکشن میں معاونت اجے کپور نے بھی کی ہے۔
فلم کی کہانی بپاشا کے کردار سے شروع ہوتی ہے جس میں یہ ایک ہوٹل کی مالکن کاکردار ادا کر رہی ہیں ، جہاں ان کی ملاقات عمران سے ہوتی ہے جو کہ جھوٹ بولتا ہے کہ وہ کنال آنند ہے جب کہ یہ سچ فلم کے آخری حصوں میں سامنے آتا ہے۔ تاہم فلم میں ایک ایسا جاندار دکھایا گیا ہے جو نا تو انسان ہے اور نا ہی جانور اسے برمہا راکشس کا نام دیا گیا ہے۔ اس مخلوق کے گرد گھومتی فلم میں بپاشا کا ساتھ سب تب چھوڑ جاتے ہیں جب ان کے ہوٹل کے ایک مہمان کا قتل ہو جاتا ہے۔
فوٹو فیس بک
آگے چل کر پتا چلتا ہے کہ قتل کسی جنگلی جانور نے نہیں بلکہ اس عجیب و غریب مخلوق نے کیا تھا۔ اس کے بارے میں اہم انکشاف ایک پروفیسر کرتے ہیں جو مدتوں سے اس پر ریسرچ کر رہے ہوتے ہیں ان کے مطابق یہ مخلوق انسانی خون سونگھ کر یہاں آتی ہے اور انسان کے خون سے ہی اپنی پیاس بجھاتی ہے ۔ اس سب میں بپاشا ایک واحد کردار ہیں جو ہار نہیں مانتی اور آخر میں اس انسانی دشمن کو مار دیتی ہے۔
فوٹو فیس بک
اب رہا عمران عباس کا کردار تو ان کے ڈائیلاگ بہت زیادہ نہیں اور نا ہی بہت زیادہ دوسرے ہیروز کی طرح ایکشن میں نظر آئے ہیں ۔ جبکہ بپاشا خود ایک ایکشن لیڈی ہیں۔
فوٹو فیس بک
ایک اور بہت اہم بات وہ یہ کہ کریچر تھری ڈی فلم کا پوسٹر اور ہالی ووڈ کی فلم'' جیپرز کریپرز'' ایک دوسرے سے خاصی مماثلت رکھتے ہیں ۔اور بہت حد تک دونوں کی کہانی بھی ایک جیسی ہے ،فرق صرف اتنا ہے کہ وہ ایک سائنسی فلم ہے جبکہ دوسری فلم کرییچر تھری ڈی میں ہارر پہلو زیادہ نمایاں ہے ۔ تاہم فلم میں پانچ گانے ہیں جو تمام ٹی سیریز میں بنائے گئے ہیں لیکن ارجیت سنگھ کاگانا ساون آیا ہے اور بینی دیال کا گانا ہم نہ رہیں ہم شائقین میں پسند کئے جارہے ہیں۔
اس کے علاوہ فلم میں بہت سی غلطیاں بھی ہیں ۔ جیسے اس میں دکھایا گیاہے کہ برمہا راکشس آگ سے ڈرتا ہے اب سوال یہ ہے کہ اگر آگ سے ڈرتا ہے تو پھر جلا کر کیوں نہیں مرتا؟ اس کے لئے گولیاں کیوں استعمال کی گئیں؟ دوسرا یہ کہ فلم میں عمران عباس کا کردار بھی سمجھ نہیں آتا ۔ گولی عمران ڈھونڈے گا لیکن چلائے گی بپاشا ۔
فوٹو فیس بک
پھر اسی سے متعلق ایک اہم چیز یہاں یہ بھی ہے کہ فلم کے ٹریلر میں عمران عباس کا کوئی ڈائیلاگ نہیں ہے صرف ایک جھلک میں دکھایا گیا ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ بھارتی فلم ہونے کی وجہ سے بھارتی اداکاروں کو ہی زیادہ اہم کردار دیئے گئے ہیں۔
فوٹو فیس بک
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔