ڈاکٹر طاہر القادری کا کرنسی نوٹوں پر ’’گو نواز گو‘‘ لکھنے کی مہم ختم کرنے کا اعلان

جوشہری ظلم کے نظام کو ردکرتے ہیں وہ ہر جگہ اور ایس ایم ایس کے آخر میں’’گو نوازگو‘‘ لکھیں، سربراہ پاکستان عوامی تحریک


ویب ڈیسک September 15, 2014
شریف برادران نے اپنی جاگیریں اور شوگر ملیں بچانے کے لئے لاکھوں لوگوں کو ان کی جمع پونجی سے محروم کردیا۔ طاہر القادری فوٹو: فائل

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے ڈاکٹر طاہر القادری نے کرنسی نوٹوں پر ''گو نواز گو'' لکھنے کی مہم ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو سوشل میڈیا اور ایس ایم ایس پر اسے شروع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ روز کرنسی نوٹوں پر ''گو نواز گو'' لکھنے کی مہم کا اعلان کیا تھا تاہم تحقیق سے پتہ چلا کہ کرنسی پر سیاسی نعرہ لکھنا غیر قانونی ہے اس لئے وہ غریبوں کا مزید نقصان ہونے سے بچانے اور قانون کا احترام کرتے ہوئے یہ مہم واپس لے رہے ہیں اور اس طرح کا اقدام کرکے ہم نے قانون کی پاسداری کا ثبوت دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شہری ظلم کے نظام کو رد کرتے ہیں وہ ہرجگہ''گو نواز گو''لکھیں اور ہر ایس ایم ایس کے آخر میں''گو نواز گو'' لکھا جائے، اسلام آباد کی عدالت نے 31 اگست کی رات اسلام آباد میں حکومتی گولیوں کا نشانہ بن کر جاں بحق ہونے والوں کے قتل کے مقدمے کا اندراج حکم دے دیا اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت قانون اور عدالتوں کی بالادستی کا ثبوت کہاں تک دیتی ہے۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ شریف برادران نے اپنی جاگیریں اور شوگر ملیں بچانے کے لئے لاکھوں لوگوں کو ان کی زندگی کی جمع پونجی سے محروم کردیا، دریائے چناب پر بھوانہ شاہ جیونہ پل پر ڈھائی ارب روپے کی لاگت آئی تھی جو کہ صرف اور صرف شریف برادران کی ملکیت ''رمضان شوگر مل'' کے لئے تعمیر کیا گیا۔ سیلاب سے متاثرہ تحصیل اٹھارہ ہزاری میں واقع 2 شوگر ملیں ہیں جن میں ایک شوگر مل نوازشریف کے چچا حاجی سراج دین کے نام ہے جبکہ اسی علاقے میں واقع حق باہو شوگر مل میں حمزہ شہباز شریف حصہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ ان شوگر ملوں کے قریب مسلم لیگ (ن) ہی کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی محمد خان بلوچ کی 4 ملیں ہیں اس طرح انہوں نے 6 ملوں کو بچانے کے لئے ہزاروں افراد کو سیلاب کی نذر کردیا۔


 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔