مالٹا کے قریب کشتی الٹنے سے 500 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے تنظیم برائے تارکین وطن
حادثے میں ابتک 9 افراد زندہ بچےجبکہ کشتی میں میں سوار افراد کا تعلق شام، فلسطین، مصر اور سوڈان سے تھا،تنظیم تارکین وطن
لاہور:
تارکین وطن کی عالمی تنظیم کے مطابق مالٹا کے قریب کشتی الٹنے سے 500 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے جب کہ گژشتہ 10 روز میں کشتی ڈوبنے کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔
تارکین وطن کی عالمی تنظیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس حادثے میں بچ جانے والے 2فلسطینیوں سےبات کی ہے جن کا کہنا تھا کہ کشتی میں عورتیں اور بچے بھی سوار تھے اور اسے انسانی اسمگلروں نے اسے جان بوجھ کر ڈبویا۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمت کشتی رواں ماہ کے اوائل میں مصر کے ساحل دامیتا سے روانہ ہوئی تھی۔
تنظیم کی ترجمان کرسٹین کا کہنا ہے کہ دونوں بچ جانے والے افراد کو ان کی کشتی الٹنے کے ایک دن بعد ریسکیو کیا گیا، ان افراد نے بتایا کہ انسانی اسمگلروں نے کچھ بحث کے بعد کشتی کو دوسری کشتی سے ٹکرادیا جب کہ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اسمگلر کشتی میں سوار افراد کو چھوٹی کشتی میں منتقل کرنا چاہتے تھے تاہم ان کے انکار پر انہوں نے جان بوجھ کر کشتی کو ڈبو دیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حادثے میں اب تک کل 9 افراد زندہ بچے ہیں جب کہ کشتی میں سوار افراد کا تعلق شام، فلسطین، مصر اور سوڈان سے تھا۔
اس سے قبل لیبیا کے ساحل کے قریب بھی کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں 200 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے، کوسٹ گارڈذ کے ترجمان کا کہنا تھا کشتی طرابلس کے مشرق میں تجورا کے قریب ڈوبی جب کہ 36 افراد کو زندہ بچا لیا گیا تھا۔
تارکین وطن کی عالمی تنظیم کے مطابق مالٹا کے قریب کشتی الٹنے سے 500 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے جب کہ گژشتہ 10 روز میں کشتی ڈوبنے کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔
تارکین وطن کی عالمی تنظیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس حادثے میں بچ جانے والے 2فلسطینیوں سےبات کی ہے جن کا کہنا تھا کہ کشتی میں عورتیں اور بچے بھی سوار تھے اور اسے انسانی اسمگلروں نے اسے جان بوجھ کر ڈبویا۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمت کشتی رواں ماہ کے اوائل میں مصر کے ساحل دامیتا سے روانہ ہوئی تھی۔
تنظیم کی ترجمان کرسٹین کا کہنا ہے کہ دونوں بچ جانے والے افراد کو ان کی کشتی الٹنے کے ایک دن بعد ریسکیو کیا گیا، ان افراد نے بتایا کہ انسانی اسمگلروں نے کچھ بحث کے بعد کشتی کو دوسری کشتی سے ٹکرادیا جب کہ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اسمگلر کشتی میں سوار افراد کو چھوٹی کشتی میں منتقل کرنا چاہتے تھے تاہم ان کے انکار پر انہوں نے جان بوجھ کر کشتی کو ڈبو دیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حادثے میں اب تک کل 9 افراد زندہ بچے ہیں جب کہ کشتی میں سوار افراد کا تعلق شام، فلسطین، مصر اور سوڈان سے تھا۔
اس سے قبل لیبیا کے ساحل کے قریب بھی کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں 200 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے، کوسٹ گارڈذ کے ترجمان کا کہنا تھا کشتی طرابلس کے مشرق میں تجورا کے قریب ڈوبی جب کہ 36 افراد کو زندہ بچا لیا گیا تھا۔