عام آدمی یا سُپرہیرو
امریکی انجنیئر اپنی ایجاد کو پہن کر بھاری وزن بہ آسانی اٹھا لیتا ہے
سپرمین اور دوسرے سپرہیروز کی فلموں میں آپ نے انھیں بھاری بھرکم چیزیں بہت آسانی سے اٹھاتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ اور شائد ایک لمحے کے لیے آپ کے دل میں بھی وزنی چیزوں کو تنکے کی طرح اٹھانے کی خواہش جاگی ہوگی جس پر آپ مسکرا دیے ہوں گے۔ مگر اس امریکی انجنیئر نے اپنی اس خواہش کو حقیقت میں بدل دیا ہے۔
مختلف یونی ورسٹیاں اور امریکی فوج ایسے سوٹ تیار کرچکی ہے جن کی مدد سے بھاری وزن اٹھایا جاسکتا ہے مگر یہ ٹیکنالوجی بے حد منہگی تھی۔ تاہم جیمز ہوبسن نے محض آہنی کاٹھ کباڑ کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا ڈھانچا تیار کیا ہے جس پہن کر وہ اپنے وزن سے کئی گنا زیادہ بھاری چیزیں اٹھا لیتا ہے۔ حال ہی میں اس نے اپنے ایجاد کردہ ڈھانچے کی مدد سے 78 کلوگرام وزنی بلاک اٹھانے کا مظاہرہ کیا۔
امریکی انجنیئر کا تیار کردہ ڈھانچا سفری تھیلے ( بیک پیک ) نما فریم، دو آہنی بازوؤں، والو، اور کمپریسر پر مشتمل ہے۔ ڈھانچے کو سفری تھیلے کی طرح کمر پر رکھ کر پٹیوں کی مدد سے باندھ لیا جاتا ہے۔ سلاخ نما آہنی بازوؤں کی مدد سے وزن آسانی سے اٹھایا جاسکتا ہے۔ بھاری بلاکوں کو اٹھانے کا مظاہرہ کرنے کے بعد ہوبسن کا کہنا تھا،'' مجھے بالکل محسوس نہیں ہوا کہ میں وزن اٹھا رہا ہوں۔۔۔۔ البتہ میری ٹانگوں نے وزن ضرور محسوس کیا۔''
جیمز ہوبسن کا کہنا ہے کہ وہ اس ڈھانچے پر پچھلے تین ماہ سے شب و روز کام کررہا تھا۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے جیمز نے کہا کہ سپرہیروز میں سے کسی کا خصوصی سوٹ تیار کرنا اس کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی مگر ان کی تیاری پر آنے والا خرچ میرے بس سے باہر تھا۔ پھر ایک روز کسی دوست نے مجھے pneumatic cylinders لاکر دیے۔ یہ تحفہ پاکر میرا کام بہت آسان ہوگیا۔
جیمز نے اپنی ایجاد کے طریق کار کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جب والو کو فعال کیا جاتا ہے تو انتہائی شدت کا حامل دباؤ پُشت پر رکھے ہوئے سلنڈرز میں پہنچتا ہے۔ یہ دباؤ ایک پسٹن کو نیچے اور دوسرے کو اوپر کی طرف دھکیلتا ہے۔ پسٹن کی حرکت دونوں بازوؤں کو متحرک کردیتی ہے، اور یوں ہم بھاری وزن بہ آسانی اٹھالیتے ہیں۔ جیمز کا کہنا ہے کہ وہ اس سسٹم کو بہتر بنانے پر کام کررہا ہے جس کے بعد اس سے 150 کلوگرام تک وزن اٹھانا ممکن ہوجائے گا۔
مختلف یونی ورسٹیاں اور امریکی فوج ایسے سوٹ تیار کرچکی ہے جن کی مدد سے بھاری وزن اٹھایا جاسکتا ہے مگر یہ ٹیکنالوجی بے حد منہگی تھی۔ تاہم جیمز ہوبسن نے محض آہنی کاٹھ کباڑ کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا ڈھانچا تیار کیا ہے جس پہن کر وہ اپنے وزن سے کئی گنا زیادہ بھاری چیزیں اٹھا لیتا ہے۔ حال ہی میں اس نے اپنے ایجاد کردہ ڈھانچے کی مدد سے 78 کلوگرام وزنی بلاک اٹھانے کا مظاہرہ کیا۔
امریکی انجنیئر کا تیار کردہ ڈھانچا سفری تھیلے ( بیک پیک ) نما فریم، دو آہنی بازوؤں، والو، اور کمپریسر پر مشتمل ہے۔ ڈھانچے کو سفری تھیلے کی طرح کمر پر رکھ کر پٹیوں کی مدد سے باندھ لیا جاتا ہے۔ سلاخ نما آہنی بازوؤں کی مدد سے وزن آسانی سے اٹھایا جاسکتا ہے۔ بھاری بلاکوں کو اٹھانے کا مظاہرہ کرنے کے بعد ہوبسن کا کہنا تھا،'' مجھے بالکل محسوس نہیں ہوا کہ میں وزن اٹھا رہا ہوں۔۔۔۔ البتہ میری ٹانگوں نے وزن ضرور محسوس کیا۔''
جیمز ہوبسن کا کہنا ہے کہ وہ اس ڈھانچے پر پچھلے تین ماہ سے شب و روز کام کررہا تھا۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے جیمز نے کہا کہ سپرہیروز میں سے کسی کا خصوصی سوٹ تیار کرنا اس کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی مگر ان کی تیاری پر آنے والا خرچ میرے بس سے باہر تھا۔ پھر ایک روز کسی دوست نے مجھے pneumatic cylinders لاکر دیے۔ یہ تحفہ پاکر میرا کام بہت آسان ہوگیا۔
جیمز نے اپنی ایجاد کے طریق کار کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جب والو کو فعال کیا جاتا ہے تو انتہائی شدت کا حامل دباؤ پُشت پر رکھے ہوئے سلنڈرز میں پہنچتا ہے۔ یہ دباؤ ایک پسٹن کو نیچے اور دوسرے کو اوپر کی طرف دھکیلتا ہے۔ پسٹن کی حرکت دونوں بازوؤں کو متحرک کردیتی ہے، اور یوں ہم بھاری وزن بہ آسانی اٹھالیتے ہیں۔ جیمز کا کہنا ہے کہ وہ اس سسٹم کو بہتر بنانے پر کام کررہا ہے جس کے بعد اس سے 150 کلوگرام تک وزن اٹھانا ممکن ہوجائے گا۔