’لاوارث‘ سیل فون ٹاورز کے باعث امریکا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

فوجی اڈوں کے قریب ایستادہ ٹاورز سے فون کالز ٹیپ کی جارہی ہیں

فوجی اڈوں کے قریب ایستادہ ٹاورز سے فون کالز ٹیپ کی جارہی ہیں۔ فوٹو: فائل

گذشتہ ہفتے امریکا میں سترہ ایسے سیل فون ٹاور دریافت ہوئے جو کسی کمپنی کے زیراستعمال نہیں ہیں۔ ان سیل فون ٹاورز کی دریافت نے ملک بھر میں سنسنی پھیلادی ہے، کیوں کہ ان کے ذریعے موبائل فون پر ہونے والی کالز ریکارڈ کی جارہی ہیں۔

سیل فون کے بلند و بالا ٹاور سگنلز نشر کرتے ہیں جن کے ذریعے موبائل فون سروس فعال رہتی ہے، مگر یہ 'لاوارث' ٹاورز اس کے برعکس عمل کررہے ہیں۔ موبائل فون کے صارفین کو دوسروں سے رابطے کی سہولت فراہم کرنے کے بجائے یہ ان کی گفتگو کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔

امریکا کے مختلف علاقوں میں ان ٹاورز کا سُراغ '' ای ایس ڈی امریکا'' نامی کمپنی کے '' کرپٹو فون 500 '' کے ذریعے لگایا گیا ہے۔ ای ایس ڈی امریکا لاس ویگاس میں قائم دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی کمپنی ہے جو موبائل فون بھی تیار کرتی ہے۔ مذکورہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر لیس گولڈ اسمتھ کا کہنا ہے کہ بیشتر موبائل فون جعلی سیل فون ٹاورز کا سراغ نہیں لگاسکتے، مگر ای ایس ڈی امریکا کی اینڈرائیڈ ڈیوائس '' کرپٹو فون 500'' ایک جدید ترین فون ہے جو مصنوعی سیل فون ٹاورز کی ' بُو ' دور سے سونگھ لیتا ہے۔



گولڈ اسمتھ کے مطابق جعلی سیل فون ٹاورز ایک مخصوص حد کے اندر موبائل فون کی انکرپشن کو بائی پاس کرتے ہوئے ان سے کی جانے والی یا ان پر موصول ہونے والی کالز کو ٹیپ کرنے لگتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں استعمال کیے جانے والے موبائل انٹرسیپٹر بہت طاقت ور ہیں۔ ای ایس ڈی امریکا کے ایک صارف نے فلوریڈا سے شمالی کیرولینا جاتے ہوئے آٹھ مختلف انٹرسیپٹر یا جعلی سیل فون ٹاورز دریافت کیے، جب کہ لاس ویگاس میں اس طرح کے کئی ٹاورز کا سراغ لگایا گیا ہے۔


ان ٹاورز کے بارے میں پہلی بار خبریں جولائی میں سامنے آئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کے مزید ٹاورز پائے جاسکتے ہیں۔ حیران کُن بات یہ ہے کہ ابھی تک ان ٹاورز کی ملکیت کا کوئی دعوے دار سامنے نہیں آیا ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بیشتر ٹاور فوجی اڈوں کے قریب ایستادہ ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ یہ ٹاورز کس کی ملکیت ہیں؟ اور ان کے ذریعے فوجی اڈوں کے اردگرد ہونے والی فون کالیں کون سُن رہا ہے؟ کیا یہ امریکی فوج نے تعمیر کیے ہیں یا پھر یہ کسی دوسرے ملک کی ملکیت ہیں؟



امریکا جیسے ملک میں فوجی اڈوں کے قریب سیل فون ٹاورز کی تعمیر، جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہ ہو، انتہائی تعجب کی بات ہے۔ خود امریکی شہری بھی اسی بات پر حیرت بلکہ تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک سیل فون ٹاور کی تعمیر کے لیے متعلقہ ادارے سے اجازت لی جاتی ہے، اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ اور فوجی اڈوں کے قریب ٹاور کی تعمیر کے لیے تو عسکری اداروں سے بھی کلیئرنس لی جاتی ہوگی۔ دوسری بات یہ کہ ان ٹاورز کی تعمیر راتوں رات نہیں ہوتی، اس میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔ اس تناظر میں امریکا کے مختلف علاقوں میں لاوارث سیل فون ٹاورز کی موجودگی ناقابل یقین سی بات لگتی ہے، اور ٹاور بھی ایسے جو جاسوسی کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔

سیکیورٹی سے متعلق امریکی کمپنیوں کے ماہرین نے یہ خیال مسترد کردیا ہے کہ سیل فون ٹاورز نیشنل سیکیورٹی ایجنسی ( این ایس اے) کی ملکیت ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ این ایس اے کو جاسوسی کے لیے سیل فون ٹاورز تعمیر کرنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ موبائل فون آپریٹرز ہی کے ذریعے فون ٹیپ کرسکتی ہے۔

موبائل فون ٹیکنالوجی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیل فون ٹاورز اپنی رینج میں آنے والے موبائل فون کی کارکردگی پر اثرانداز ہوتے ہیں اور اسے ' فور جی' سے ' ٹو جی ' پر لے آتے ہیں۔ انھوں نے شہریوں سے کہا ہے کہ اگر فوجی اڈے کے قریب استعمال کرتے ہوئے موبائل فون کی رفتار میں کمی آجائے تو سمجھ جائیں کہ کوئی ان موبائل فون ٹاور کے ذریعے آپ کی گفتگو ریکارڈ کررہا ہے۔

امریکا کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ان سیل فون ٹاورز کی موجودگی کے بارے میں ابھی تک کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے، اور یہ ٹاورز ہنوز ایک معمّا بنے ہوئے ہیں۔
Load Next Story