’ٹرین سرفنگ‘ روسی نوجوانوں کا خطرناک مشغلہ

ساشا کی طرح دیگر روسی نوجوانوں کی بڑی تعداد اس پُرخطر کھیل میں دل چسپی لے رہی ہے۔


ع۔ر September 16, 2014
ساشا کی طرح دیگر روسی نوجوانوں کی بڑی تعداد اس پُرخطر کھیل میں دل چسپی لے رہی ہے۔ فوٹو: فائل

خطروں سے کھیلنا بہت سے نوجوانوں کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔ لاہور اور کراچی کی سڑکوں پر نوجوان ' ون وہیلنگ ' کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کا احساس ان کی رگوں میں سنسنی بھردیتا ہے، اور سنسنی کا یہ ناقابل بدل احساس ہی انھیں اس کھیل پر اُکساتا ہے۔

سنسنی خیزی کے اس احساس کا تجربہ کرنے کے لیے روس کے نوجوانوں میں ' ٹرین سرفنگ ' کا رجحان زور پکڑ رہا ہے۔ ٹرین سرفنگ سے مراد ڈبوں کی چھت پر بیٹھ کر سفر کرنا ہے۔ روسی ماہرین اس سوچ بچار میں مصروف ہیں کہ اپنی جان جوکھم میں ڈالنا صرف ایک کھیل ہے یا پھر سماجی مسئلہ۔

18 سالہ روسی نوجوان ساشا نے بتایا کہ وہ دس سال کی عمر سے ٹرین میں سفر کر رہا ہے۔ وہ روسی دارالحکومت کے نواحی علاقے میں رہتا تھا اور ہر روز ٹرین کے ذریعے ماسکو آیا جایا کرتا تھا۔ تاہم وہ دیگر مسافروں کے ساتھ نشستوں پر نہیں بیٹھتا تھا بلکہ یہ مسافت ٹرین کی چھت پر بیٹھ کر طے کرتا تھا۔ ساشا بتاتا ہے کہ جیسے ہی ٹرین کے پہیے گھومنا شروع ہوتے تھے وہ پلیٹ فارم پر بھاگتا ہوا ٹرین تک پہنچتا تھا، اور دروازے کے اطراف نصب بڑے بڑے ہینڈلوں کو پکڑ کر کھڑکی میں لگی سلاخوں پر پاؤں رکھتا ہوا چھت پر چڑھ جاتا تھا۔



ساشا کی طرح دیگر روسی نوجوانوں کی بڑی تعداد اس پُرخطر کھیل میں دل چسپی لے رہی ہے۔ یہ نوجوان اپنے شوق کی تسکین کی خاطر نہ تو جان لیوا خطرے کو خاطر میں لاتے ہیں اور نہ ہی سرکاری احکام کو درخوراعتنا سمجھتے ہیں جو مسافروں کو ٹرین کی چھت پر سفر کرنے سے روکتے ہیں۔ یہ خود کو zatsepen کہتے ہیں، جس کا مطلب چمٹنا ہے۔

ساشا نے مزید بتایا، '' مجھے یہ اندازہ نہیں ہے آٹھ دس برسوں کے دوران میں ٹرین کی چھت پر بیٹھ کر کتنے کلومیٹر کا سفر کر چکا ہوں۔ اس شوق کی خاطر میں رات دن اپنی جان خطرے میں ڈالتا تھا اور اسکول تک نہیں جاتا تھا۔'' ساشا کا کہنا ہے کہ اگر آپ نشے میں نہ ہوں تو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ساشا کا ایک دوست شراب پی کر ایک بوگی کی چھت پر چڑھ گیا تھا۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ مدہوشی کی حالت میں گر کر جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔



14 سالہ ولادی میر ساشا کا دوست ہے اور وہ کئی برس سے ٹرین سرفنگ کر رہا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ٹرین کی چھت پر بیٹھ کر چیزوں کو تیزی سے گزرتے ہوئے دیکھنے سے آزادی کا احساس ہوتا ہے اور اس وقت کوئی بھی آپ کو روک نہیں سکتا۔ ٹرین سرفنگ کے دوران اگر پولیس پکڑ لے تو سو روبل کا جرمانہ ہوتا ہے۔

ساشا مزید کہتا ہے کہ لوکل ٹرینوں کی چھتوں پر سفر کرنا بہت آسان ہے اور وہ ایسا کرتے کرتے اب تھک چکا ہے۔'' میں اب ماسکو اور سینٹ پیٹز برگ کے درمیان چلنے والی تیز رفتار ٹرین پر سرفنگ کرنا چاہتا ہوں۔'' اس ٹرین کی رفتار 250 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ zatsepen صرف ٹرین کی چھت پر ہی نہیں بیٹھے رہتے بلکہ یہ نوجوان بوگیاں پھلاندتے ہوئے آگے بھی بڑھتے ہیں اور کبھی کبھار ایک ہاتھ کے بل پر ٹرین سے لٹک بھی جاتے ہیں۔

جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے نوجوانوں میں بھی یہ جنون پایا جاتا ہے۔ اس کھیل میں زخمی ہونا معمول کی بات ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ غیر نصابی سرگرمیوں کے فقدان اور نوجوانوں میں ہیرو بننے یا ایسا کردار ادا کرنے کی خواہشات انھیں جان جوکھوں میں ڈالنے پر اکساتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں