ایمزون جنگلوں میں موسمیاتی تبدیلی جانچنے کیلیے ٹاور کی تعمیر
’’دا ایمزن ٹال ٹاور آبزرویٹری‘‘ نامی اس مشاہداتی مینار کی اونچائی 325 میٹر ہوگی اوراسے جرمنی اور برازیل مشترکہ طور...
QUETTA:
موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے کے لیے برازیل کے معروف ایمزن جنگلوں میں ایک طویل القامت آبزرویشن ٹاور (مشاہداتی مینار) کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا ہے۔
''دا ایمزن ٹال ٹاور آبزرویٹری'' نامی اس مشاہداتی مینار کی اونچائی 325 میٹر ہوگی اور اسے جرمنی اور برازیل مشترکہ طور پر تعمیر کر رہے ہیں۔ یہ مینار اسٹیل سے تیار کیا جا رہا ہے اور اسے ہزاروں کلومیٹر دور جنوبی برازیل سے وہاں لایا گیا ہے۔ یہ مینار ایمزن جنگل کے علاقے کے شہر مانوس سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اپنی اونچائی کے سبب شاید اس ٹاور سے اس جنگل میں سیکڑوں میل تک ہوا کی کمیت میں تبدیلی اور حرکت کی جانچ ممکن ہو سکے گی۔
میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار کیمسٹری کی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کی جانب سے اس پروجیکٹ کے کوارڈینٹر جرگین کیسلمیئر نے کہا ''یہ جگہ براہِ راست انسانی اثرات سے بڑی حد تک دور ہے اور اس لیے جنگل کے علاقے میں فضا کے کیمیائی اور طبیعیاتی پہلوؤں کے بارے میں جانچ کرنے کے لیے یہ موزوں ہوگی''۔ دنیا کے سب سے بڑے استوائی جنگل میں تعمیر ہونے والے اس ٹاور پر لگے آلات گرین ہاؤس گیسوں، ایروسول ذرات اور موسم کے بارے میں اعداد و شمار فراہم کریں گے۔
موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے کے لیے برازیل کے معروف ایمزن جنگلوں میں ایک طویل القامت آبزرویشن ٹاور (مشاہداتی مینار) کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا ہے۔
''دا ایمزن ٹال ٹاور آبزرویٹری'' نامی اس مشاہداتی مینار کی اونچائی 325 میٹر ہوگی اور اسے جرمنی اور برازیل مشترکہ طور پر تعمیر کر رہے ہیں۔ یہ مینار اسٹیل سے تیار کیا جا رہا ہے اور اسے ہزاروں کلومیٹر دور جنوبی برازیل سے وہاں لایا گیا ہے۔ یہ مینار ایمزن جنگل کے علاقے کے شہر مانوس سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اپنی اونچائی کے سبب شاید اس ٹاور سے اس جنگل میں سیکڑوں میل تک ہوا کی کمیت میں تبدیلی اور حرکت کی جانچ ممکن ہو سکے گی۔
میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار کیمسٹری کی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کی جانب سے اس پروجیکٹ کے کوارڈینٹر جرگین کیسلمیئر نے کہا ''یہ جگہ براہِ راست انسانی اثرات سے بڑی حد تک دور ہے اور اس لیے جنگل کے علاقے میں فضا کے کیمیائی اور طبیعیاتی پہلوؤں کے بارے میں جانچ کرنے کے لیے یہ موزوں ہوگی''۔ دنیا کے سب سے بڑے استوائی جنگل میں تعمیر ہونے والے اس ٹاور پر لگے آلات گرین ہاؤس گیسوں، ایروسول ذرات اور موسم کے بارے میں اعداد و شمار فراہم کریں گے۔