پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلے کی سندھ میں داخلے کی تیاری
سیلاب کے پیش نظر گھوٹکی میں دریائی علاقے سے 6ہزار سے زائد افراد کو نکال کر خیمہ بستیوں میں منتقل کردیا گیا ہے
دریائے چناب کا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے، ہیڈ پنجند پر پانی کے بہاؤ میں اضافے کے پیش نظر محکمہ آبپاشی نے آئندہ 12 گھنٹے انتہائی اہم قرار دے دیئے ہیں۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 83 ہزار 100 اور اخراج 53 ہزار 500 کیوسک ہے، ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 63 لاکھ57 ہزار ایکڑ فٹ موجود ہے جبکہ قابل استعمال پانی کی سطح ایک ہزار 548 فٹ ہے جو انتہائی سطح سے صرف 2 فٹ نیچے ہے۔ اس کے علاوہ منگلا ڈیم میں پانی کی آمد اور اخراج 66 ہزار 200 کیوسک ہے، ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 92 ہزار ایکڑ فٹ اور پانی اپنی انتہائی سطح 1242 فٹ پر برقرار ہے۔ دریائے چناب میں پنجند پر اونچے درجے کا سیلاب ے جہاں پانی کا بہاؤ 4لاکھ 30 ہزار 500 کیوسک تک پہنچ گیا ہے تاہم اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے پیش نظرآئندہ 12 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، اس کے علاوہ دریائے سندھ میں گڈو پر نچلے ،سکھر اور کوٹری میں نچلے سے نچلے درجے سیلاب ہے، گڈو میں پانی کی آمد 2لاکھ70ہزار529 اور اخراج 2 لاکھ46ہزار77 کیوسک،سکھر میں پانی کی آمد 1 لاکھ 63 ہزار اور اخراج 1لاکھ9ہزار500 جبکہ کوٹری بیراج میں پانی کی آمد اور اخراج 26ہزار75 کیوسک ہے۔
دریائے چناب کی سیلابی ریلا ملتان سے تو گزر گیا ہے لیکن سیلاب نےملتان کی تحصیلوں شجاع آباد اور جلالپورپیروالہ میں بڑی تباہی مچائی ہےجہاں کےرہائشی اب فلڈ ریلیف کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں، مظفرگڑھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ کیوسک سے زائد ہے، سیلابی ریلے نے راجو والا ، دوآبہ ، جام پور، لال پور،بستی چھینہ اور سلکھی سمیت دیگر سیکڑوں دیہات کا زمینی رابطہ مظفر گڑھ سے منقطع کردیا ہے۔ سیلاب متاثرین دریائے چناب کے بند اورتلہری نہر کے پشتوں پر پناہ لے رہے ہیں۔ سیلاب کے پش نظر اوچ شریف کے کئی علاقوں کو بھی خالی کرالیا گیا ہے۔
سیلابی ریلا آج رات سندھ میں داخل ہوگا جس سے نمٹنے کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی طاہر وٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں دریائی علاقے سے 6ہزار سے زائد افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کے لئے قادرپور لوپ بند،اسد شاہ دمدمو اوررونتی میں خیمہ بستیاں قائم کردی گئی ہیں جہاں راشن،مچھردانیاں اوردیگر ضروریات زندگی مہیاں کی گئی ہیں۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 83 ہزار 100 اور اخراج 53 ہزار 500 کیوسک ہے، ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 63 لاکھ57 ہزار ایکڑ فٹ موجود ہے جبکہ قابل استعمال پانی کی سطح ایک ہزار 548 فٹ ہے جو انتہائی سطح سے صرف 2 فٹ نیچے ہے۔ اس کے علاوہ منگلا ڈیم میں پانی کی آمد اور اخراج 66 ہزار 200 کیوسک ہے، ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 92 ہزار ایکڑ فٹ اور پانی اپنی انتہائی سطح 1242 فٹ پر برقرار ہے۔ دریائے چناب میں پنجند پر اونچے درجے کا سیلاب ے جہاں پانی کا بہاؤ 4لاکھ 30 ہزار 500 کیوسک تک پہنچ گیا ہے تاہم اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے پیش نظرآئندہ 12 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، اس کے علاوہ دریائے سندھ میں گڈو پر نچلے ،سکھر اور کوٹری میں نچلے سے نچلے درجے سیلاب ہے، گڈو میں پانی کی آمد 2لاکھ70ہزار529 اور اخراج 2 لاکھ46ہزار77 کیوسک،سکھر میں پانی کی آمد 1 لاکھ 63 ہزار اور اخراج 1لاکھ9ہزار500 جبکہ کوٹری بیراج میں پانی کی آمد اور اخراج 26ہزار75 کیوسک ہے۔
دریائے چناب کی سیلابی ریلا ملتان سے تو گزر گیا ہے لیکن سیلاب نےملتان کی تحصیلوں شجاع آباد اور جلالپورپیروالہ میں بڑی تباہی مچائی ہےجہاں کےرہائشی اب فلڈ ریلیف کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں، مظفرگڑھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ کیوسک سے زائد ہے، سیلابی ریلے نے راجو والا ، دوآبہ ، جام پور، لال پور،بستی چھینہ اور سلکھی سمیت دیگر سیکڑوں دیہات کا زمینی رابطہ مظفر گڑھ سے منقطع کردیا ہے۔ سیلاب متاثرین دریائے چناب کے بند اورتلہری نہر کے پشتوں پر پناہ لے رہے ہیں۔ سیلاب کے پش نظر اوچ شریف کے کئی علاقوں کو بھی خالی کرالیا گیا ہے۔
سیلابی ریلا آج رات سندھ میں داخل ہوگا جس سے نمٹنے کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی طاہر وٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں دریائی علاقے سے 6ہزار سے زائد افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کے لئے قادرپور لوپ بند،اسد شاہ دمدمو اوررونتی میں خیمہ بستیاں قائم کردی گئی ہیں جہاں راشن،مچھردانیاں اوردیگر ضروریات زندگی مہیاں کی گئی ہیں۔