پی ٹی آئی کا جلسہ پیپلز پارٹی کو دھچکا
ممتاز بھٹو تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کرلیں گے؟
ملک بھر میں عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
گذشتہ دنوں لاڑکانہ کے باسیوں نے پی پی پی کے قلعے میں تحریکِ انصاف کے کارکنان کا زور بھی دیکھا۔ پہلی مرتبہ لاڑکانہ میں عمران خان کی حامیوں نے بڑی تعداد میں موجودہ وفاقی حکومت کے خلاف اپنے قائد اور اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے اظہارِ یک جہتی کیا۔ ان کارکنوں سے پارٹی کے مرکزی راہ نما شاہ محمود قریشی نے خطاب کیا۔ جلسے سے قبل شاہ محمود قریشی نے سردار ممتاز بھٹو سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات بھی کی۔
کہا جارہا ہے کہ اس ملاقات میں انہیں پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے اور ممتاز بھٹو سندھ نیشنل فرنٹ کے اجلاس میں اس سے متعلق فیصلہ کریں گے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا یہ جلسہ پیپلز پارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور اگر موجودہ منتخب نمائندوں نے عوام کے مسائل حل نہ کیے اور انہیں سہولیات کی فراہمی میں دل چسپی نہ لی تو اگلے الیکشن میں ان کی مشکلات کئی گنا بڑھ چکی ہوں گی۔
ن لیگ کے راہ نما سردار ممتاز علی بھٹو نے گذشتہ دنوں صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ سندھ میں انتخابی دھاندلی کی مثال نہیں ملتی۔ جس جمہوریت میں رشوت خوری، ڈکیتی، لوٹ مار، چوری اور قتل عام ہو تو اس سے ہزار بہتر آمریت ہے۔ سندھ کے نوّے فی صد ارکان اسمبلی جعلی ہیں، جس کی تصدیق الیکشن ٹربیونل کی کارروائی میں بھی ہو چکی ہے۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور تصدیق میں پی پی پی کے ہزاروں ووٹ جعلی ثا بت ہوئے ہیں، دھاندلی کا شکار تمام امیدواروں اور بالخصوص عوام اپنے حق کے لیے سڑکوں پر آئیں، ان کی قیادت ضرور کریں گے۔
سندھ میں دھاندلی کے متعلق ایکسپریس کے ذرایع کے انکشاف قابل توجہ ہیں۔ چھے مئی 2013 کو ضلع شکارپور میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 202 پر ضمنی انتخابات منعقد ہوئے، جس میں پیپلز پارٹی کے آفتاب شعبان میرانی اور ن لیگ کے حمایت یافتہ ڈاکٹر ابراہیم جتوئی مد مقابل تھے۔ مصدقہ ذرایع کے مطابق حکم راں جماعت کے ایما پر لاڑکانہ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے مقامی ٹریفک تھانے کے سارجنٹ امداد شیخ کو آرمی کے میجر اور آٹھ دیگر پولیس اہل کاروں کو بھی آرمی اور رینجرز کی وردیاں پہنا کر شکارپور میں تعینات کیا اور دھاندلی کروائی گئی۔
ذرایع کے مطابق یہ راز کھلا تو نہ صرف آئی ایس آئی، ایم آئی بلکہ خود پولیس نے بھی اس ضمن میں تحقیقات کیں۔ ان کی انکوئری رپورٹ آئی جی سندھ، پرائم منسٹر آفس اسلام آباد بھیجی گئی۔ تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں جاری مفاہمتی پالیسی کے پیش نظر اس معاملے کو دبا دیا گیا۔
اس سلسلے میں ایکسپریس نے پولیس کے تحقیقاتی افسر توقیر نعیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے معاملے کو حقیقت تو قرار دیا، لیکن تاہم اسے میڈیا میں نہ لانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ افسران کو اس کی سزا مل چکی ہے۔ فوجی یونیفارم استعمال کرنے والے اور سندھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے پر معطل ہونے والے امداد شیخ کچھ دنوں تک منظرِ عام سے غائب رہے۔ تاہم اب اپنے عہدے پر تعینات ہیں۔ سیاسی حلقوں دھاندلی کروانے کے اس طریقے کی مذمت کی ہے اور اسے نہایت افسوس ناک قرار دیا ہے۔
ایک بار پھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے حکومتِ سندھ کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے اور اداروں کو فعال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پارٹی چیئرمین اور صوبائی حکومت کی ہدایت پر ڈویژنل کمشنر لاڑکانہ ڈاکٹر سعید احمد منگنیجو کی صدارت میں اداروں کی کارکردگی سے متعلق افسران کا اجلاس ہوا۔ کمشنر نے مختلف اداروں میں جعلی بھرتیوں کی رپورٹ پر گھوسٹ ملازمین کی لسٹ طلب کرلی ہے۔
اجلاس میں ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ گھنور علی لغاری، ڈپٹی کمشنر قمبر شہداد کوٹ اسداللہ ابڑو کے علاوہ لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، کندھ کوٹ کشمور اور شکارپور کے تمام سرکاری محکموں کے ضلعی افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں لوکل کونسلز کے ایڈ منسٹریٹرز، ٹاؤن افسر، ٹی ایم اوز، سی ایم اوز سے ڈرینج، تجاوزات اور مالی مسائل پر بریفنگ لی گئی، شہر میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات، اسٹریٹ لائٹس نہ ہونے، نکاسی آب کے مسئلے اور نالوں کی صفائی نہ کروائے جانے سمیت دیگر معاملات زیر غور لائے گئے۔
کمشنر کی جانب سے آئندہ غیر منظور شدہ اسکیم اور بجٹ استعمال نہ کرنے کی ہدایات اور مسائل حل کرنے کے لیے مستقل حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت دی گئی۔ کمشنر نے واضح کیا کہ وہ خود نہ صرف بجٹ چیک کریں گے بلکہ دفاتر اور علاقے کا غیر اعلانیہ دورہ بھی کریں گے۔ بعدازاں محکمۂ ہیلتھ کے افسران کے اجلاس میں کمشنر کا کہنا تھا کہ ملیریا اور ہیپاٹائٹس سمیت ٹی بی سے متعلق رپورٹ مرتب کی جائے، انہوں نے ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنرز کو بھی ہدایات دیں کہ وہ ہر ہفتے اسپتالوں کے دورے کریں۔
شکارپور اسپتال کے تعمیر شدہ کمروں کو طبی سہولیات مہیا کی جائیں اور ہیپا ٹائٹس و دیگر بیماریوں کے متعلق رپورٹ ہر ماہ دی جائے۔ انہوں نے غیرمعیاری خون اور سرکاری اسٹورز سے جعلی ادویات کی شکایات دور کرنے کے احکامات دیے۔ اجلاس میں اسپتالوں سے غیر حاضر اور گھوسٹ عملے کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کے علاوہ تکنیکی اور طبی عملے کی طلب کو پورا کرنے کے لیے سیکریٹری ہیلتھ کو تحریری درخواست دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
آخر میں ڈویژنل کمشنر ڈاکٹر سعید احمد نے محکمۂ رورل ڈولپمینٹ کے ڈائریکٹر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، نہ صرف مالی بے ضابطگیاں کیں بلکہ کاغذات کی حد تک ترقیاتی کام کروائے، جس کی سزا انہیں محکمانہ کارروائی کے ذریعے دی جائے گی، اگر محکمے نے کوئی کارروائی نہ کی تو وہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سے بھی رجوع کریں گے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ہیلتھ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس عارضی آفس ہے، ان کی تقرری تو عمل میں لائی گئی ہے، لیکن سرکاری گاڑی، بجٹ اور ٹیلی فون کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ اسی طرح دیگر محکموں کے افسران نے اپنی کارکردگی کے ساتھ متعلقہ ذمہ داریوں کو نبھانے میں درپیش مشکلات اور مسائل کا ذکر بھی کیا۔
گذشتہ دنوں لاڑکانہ کے باسیوں نے پی پی پی کے قلعے میں تحریکِ انصاف کے کارکنان کا زور بھی دیکھا۔ پہلی مرتبہ لاڑکانہ میں عمران خان کی حامیوں نے بڑی تعداد میں موجودہ وفاقی حکومت کے خلاف اپنے قائد اور اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے اظہارِ یک جہتی کیا۔ ان کارکنوں سے پارٹی کے مرکزی راہ نما شاہ محمود قریشی نے خطاب کیا۔ جلسے سے قبل شاہ محمود قریشی نے سردار ممتاز بھٹو سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات بھی کی۔
کہا جارہا ہے کہ اس ملاقات میں انہیں پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے اور ممتاز بھٹو سندھ نیشنل فرنٹ کے اجلاس میں اس سے متعلق فیصلہ کریں گے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا یہ جلسہ پیپلز پارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور اگر موجودہ منتخب نمائندوں نے عوام کے مسائل حل نہ کیے اور انہیں سہولیات کی فراہمی میں دل چسپی نہ لی تو اگلے الیکشن میں ان کی مشکلات کئی گنا بڑھ چکی ہوں گی۔
ن لیگ کے راہ نما سردار ممتاز علی بھٹو نے گذشتہ دنوں صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ سندھ میں انتخابی دھاندلی کی مثال نہیں ملتی۔ جس جمہوریت میں رشوت خوری، ڈکیتی، لوٹ مار، چوری اور قتل عام ہو تو اس سے ہزار بہتر آمریت ہے۔ سندھ کے نوّے فی صد ارکان اسمبلی جعلی ہیں، جس کی تصدیق الیکشن ٹربیونل کی کارروائی میں بھی ہو چکی ہے۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور تصدیق میں پی پی پی کے ہزاروں ووٹ جعلی ثا بت ہوئے ہیں، دھاندلی کا شکار تمام امیدواروں اور بالخصوص عوام اپنے حق کے لیے سڑکوں پر آئیں، ان کی قیادت ضرور کریں گے۔
سندھ میں دھاندلی کے متعلق ایکسپریس کے ذرایع کے انکشاف قابل توجہ ہیں۔ چھے مئی 2013 کو ضلع شکارپور میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 202 پر ضمنی انتخابات منعقد ہوئے، جس میں پیپلز پارٹی کے آفتاب شعبان میرانی اور ن لیگ کے حمایت یافتہ ڈاکٹر ابراہیم جتوئی مد مقابل تھے۔ مصدقہ ذرایع کے مطابق حکم راں جماعت کے ایما پر لاڑکانہ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے مقامی ٹریفک تھانے کے سارجنٹ امداد شیخ کو آرمی کے میجر اور آٹھ دیگر پولیس اہل کاروں کو بھی آرمی اور رینجرز کی وردیاں پہنا کر شکارپور میں تعینات کیا اور دھاندلی کروائی گئی۔
ذرایع کے مطابق یہ راز کھلا تو نہ صرف آئی ایس آئی، ایم آئی بلکہ خود پولیس نے بھی اس ضمن میں تحقیقات کیں۔ ان کی انکوئری رپورٹ آئی جی سندھ، پرائم منسٹر آفس اسلام آباد بھیجی گئی۔ تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں جاری مفاہمتی پالیسی کے پیش نظر اس معاملے کو دبا دیا گیا۔
اس سلسلے میں ایکسپریس نے پولیس کے تحقیقاتی افسر توقیر نعیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے معاملے کو حقیقت تو قرار دیا، لیکن تاہم اسے میڈیا میں نہ لانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ افسران کو اس کی سزا مل چکی ہے۔ فوجی یونیفارم استعمال کرنے والے اور سندھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے پر معطل ہونے والے امداد شیخ کچھ دنوں تک منظرِ عام سے غائب رہے۔ تاہم اب اپنے عہدے پر تعینات ہیں۔ سیاسی حلقوں دھاندلی کروانے کے اس طریقے کی مذمت کی ہے اور اسے نہایت افسوس ناک قرار دیا ہے۔
ایک بار پھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے حکومتِ سندھ کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے اور اداروں کو فعال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پارٹی چیئرمین اور صوبائی حکومت کی ہدایت پر ڈویژنل کمشنر لاڑکانہ ڈاکٹر سعید احمد منگنیجو کی صدارت میں اداروں کی کارکردگی سے متعلق افسران کا اجلاس ہوا۔ کمشنر نے مختلف اداروں میں جعلی بھرتیوں کی رپورٹ پر گھوسٹ ملازمین کی لسٹ طلب کرلی ہے۔
اجلاس میں ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ گھنور علی لغاری، ڈپٹی کمشنر قمبر شہداد کوٹ اسداللہ ابڑو کے علاوہ لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، کندھ کوٹ کشمور اور شکارپور کے تمام سرکاری محکموں کے ضلعی افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں لوکل کونسلز کے ایڈ منسٹریٹرز، ٹاؤن افسر، ٹی ایم اوز، سی ایم اوز سے ڈرینج، تجاوزات اور مالی مسائل پر بریفنگ لی گئی، شہر میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات، اسٹریٹ لائٹس نہ ہونے، نکاسی آب کے مسئلے اور نالوں کی صفائی نہ کروائے جانے سمیت دیگر معاملات زیر غور لائے گئے۔
کمشنر کی جانب سے آئندہ غیر منظور شدہ اسکیم اور بجٹ استعمال نہ کرنے کی ہدایات اور مسائل حل کرنے کے لیے مستقل حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت دی گئی۔ کمشنر نے واضح کیا کہ وہ خود نہ صرف بجٹ چیک کریں گے بلکہ دفاتر اور علاقے کا غیر اعلانیہ دورہ بھی کریں گے۔ بعدازاں محکمۂ ہیلتھ کے افسران کے اجلاس میں کمشنر کا کہنا تھا کہ ملیریا اور ہیپاٹائٹس سمیت ٹی بی سے متعلق رپورٹ مرتب کی جائے، انہوں نے ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنرز کو بھی ہدایات دیں کہ وہ ہر ہفتے اسپتالوں کے دورے کریں۔
شکارپور اسپتال کے تعمیر شدہ کمروں کو طبی سہولیات مہیا کی جائیں اور ہیپا ٹائٹس و دیگر بیماریوں کے متعلق رپورٹ ہر ماہ دی جائے۔ انہوں نے غیرمعیاری خون اور سرکاری اسٹورز سے جعلی ادویات کی شکایات دور کرنے کے احکامات دیے۔ اجلاس میں اسپتالوں سے غیر حاضر اور گھوسٹ عملے کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کے علاوہ تکنیکی اور طبی عملے کی طلب کو پورا کرنے کے لیے سیکریٹری ہیلتھ کو تحریری درخواست دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
آخر میں ڈویژنل کمشنر ڈاکٹر سعید احمد نے محکمۂ رورل ڈولپمینٹ کے ڈائریکٹر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، نہ صرف مالی بے ضابطگیاں کیں بلکہ کاغذات کی حد تک ترقیاتی کام کروائے، جس کی سزا انہیں محکمانہ کارروائی کے ذریعے دی جائے گی، اگر محکمے نے کوئی کارروائی نہ کی تو وہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سے بھی رجوع کریں گے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ہیلتھ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس عارضی آفس ہے، ان کی تقرری تو عمل میں لائی گئی ہے، لیکن سرکاری گاڑی، بجٹ اور ٹیلی فون کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ اسی طرح دیگر محکموں کے افسران نے اپنی کارکردگی کے ساتھ متعلقہ ذمہ داریوں کو نبھانے میں درپیش مشکلات اور مسائل کا ذکر بھی کیا۔