پنجاب کے بعد سیلابی پانی سندھ میں گھوٹکی اور پنوعاقل پہنچ گیا
گھوٹکی میں ریسکیو ٹیموں نے اب تک 6 ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے
پنجاب کے مختلف علاقوں میں تباہی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد سیلابی ریلا سندھ میں گھوٹکی اور پنو عاقل پہنچ گیا ہے۔
فلڈ کنٹرول سینٹر اور محکمہ انہار کے مطابق ہیڈ پنجند پر پانی کی سطح بتدریج کمی کے بعد 3 لاکھ 90 ہزارکیوسک ہوگئی ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو بیراج کےمقام پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح میں 40 ہزار کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد بیراج میں اپ اسٹریم میں پانی کی سطح 3 لاکھ 9 ہزار اور ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی سطح 2 لاکھ 99 ہزار کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک اور گھوٹکی بیراج پر پانی کی آمد 50 ہزار 843 کیوسک تک جا پہنچی ہے۔
ملتان، مظفرگڑھ اور بہاولپور کے متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی اترنا شروع ہوگیا ہے جس کے بعد لوگوں نے اپنے گھروں کا رخ کرلیا ہے تاہم کئی روز گزر جانے کے باوجود ملتان اور مظفر گڑھ کے درمیان زمینی رابطہ بحال نہیں ہوسکا ہے۔ راجن پور کی کئی بستیاں اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ پنجاب میں ہیڈ پنجند سے گزرنے والے سیلابی ریلے کا رخ کوٹ مٹھن کی جانب ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلا دریائے سندھ میں شامل ہورہا ہے جس کے بعد دریا میں پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ سیلابی ریلا ضلع گھوٹکی اور پنوں عاقم میں داخل ہوچکا ہے جس کے باعث کچے کے کچھ علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ سیلاب میں گھرے لوگوں کو نکالنے کے لئے پاک بحریہ کی خصوصی ٹیم قادرپور لوپ بند پہنچ گئی ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے اب تک 6 ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے، جبکہ قادرپور لوپ بند، اسد شاہ دمدمو اور رونتی میں خیمہ بستیاں قائم ہیں جنہیں بنیادی سہولیات سے آراستہ کیا جارہا ہے۔
فلڈ کنٹرول سینٹر اور محکمہ انہار کے مطابق ہیڈ پنجند پر پانی کی سطح بتدریج کمی کے بعد 3 لاکھ 90 ہزارکیوسک ہوگئی ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو بیراج کےمقام پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح میں 40 ہزار کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد بیراج میں اپ اسٹریم میں پانی کی سطح 3 لاکھ 9 ہزار اور ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی سطح 2 لاکھ 99 ہزار کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک اور گھوٹکی بیراج پر پانی کی آمد 50 ہزار 843 کیوسک تک جا پہنچی ہے۔
ملتان، مظفرگڑھ اور بہاولپور کے متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی اترنا شروع ہوگیا ہے جس کے بعد لوگوں نے اپنے گھروں کا رخ کرلیا ہے تاہم کئی روز گزر جانے کے باوجود ملتان اور مظفر گڑھ کے درمیان زمینی رابطہ بحال نہیں ہوسکا ہے۔ راجن پور کی کئی بستیاں اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ پنجاب میں ہیڈ پنجند سے گزرنے والے سیلابی ریلے کا رخ کوٹ مٹھن کی جانب ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلا دریائے سندھ میں شامل ہورہا ہے جس کے بعد دریا میں پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ سیلابی ریلا ضلع گھوٹکی اور پنوں عاقم میں داخل ہوچکا ہے جس کے باعث کچے کے کچھ علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ سیلاب میں گھرے لوگوں کو نکالنے کے لئے پاک بحریہ کی خصوصی ٹیم قادرپور لوپ بند پہنچ گئی ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے اب تک 6 ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے، جبکہ قادرپور لوپ بند، اسد شاہ دمدمو اور رونتی میں خیمہ بستیاں قائم ہیں جنہیں بنیادی سہولیات سے آراستہ کیا جارہا ہے۔