لندن شہر میں شہر بسانے کا منصوبہ تیار

چینی انجینئر نے لندن میں تعمیر کیلئے ایسا ٹاور ڈیزائن کیا ہے جس میں ناصرف گھر بلکہ دکانیں اور پارکس بھی ہوں گے۔


ویب ڈیسک September 18, 2014
چینی انجینئر نے لندن میں تعمیر کیلئے ایسا ٹاور ڈیزائن کیا ہے جس میں ناصرف گھر بلکہ دکانیں اور پارکس بھی ہوں گے۔ فوٹو؛ کیٹرز

بلند و بالا عمارتیں بنانا ہمیشہ سے انسانی فطرت میں شامل رہا ہے۔ ہر دور میں جدید، خوبصورت اور بلند عمارتیں تعمیر کی گئیں۔ آج سائنس کے ترقی یافتہ دور میں تو اس دوڑ میں فن تعمیر کے ایسے ایسے شاہکار تعمیر کئے گئے ہیں جن کو دیکھ کر عقل حیران رہ جائے لیکن ابھی یہ سفر ختم نہیں ہوا بلکہ اس کو مزید عروج میں پہنچایا جا رہا ہے لندن میں ایسی عظیم الشان عمارت کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جو عمارت کم اور شہر زیادہ نظر آئےگا۔



چین کے کم فائی تائی نامی سپر اسکائی اسکریپر ایوارڈ یافتہ انجینئر نے اس منصوبے کو حقیقت کا رنگ دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ کم فائی کی جانب سے ڈیزائن کی گئی اس عمارت کو 'اینڈ لیس' کا نام دیا گیا ہے۔ اس بلند و بالا عمارت کی لمبائی 300 میٹر ہوگی۔ کم فائی کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ صرف ایک بلند عمارت کی تعمیر نہیں کر رہے بلکہ ایک شہر بسا رہے ہیں۔ اس ٹاور میں دوگلیاں ہوں گی جو پوری عمارت میں گھومیں گی جب کہ اس کے دونوں جانب نہ صرف گھر ہی گھر ہوں گے بلکہ دوکانیں اور پارک بھی بنائے جائیں گے جہاں جب آپ کا دل کرے آپ کسی پارک میں جائیں اورخوب انجوائے کریں۔



ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ اس عمارت سے پورے لندن سے رابطہ رکھنے کے ساتھ ساتھ پورے لندن کا نظارہ بھی کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے عمارت کے اندر تعمیر کیئے گئے الگ الگ پلازہ وہاں آنے والوں کے لیے دلکش نظارہ پیش کریں گے۔



اس خواب ناک ٹاور کو حقیقت کا رنگ دینے والی تعمیراتی کمپنی شور کی منیجر الینا ویلکارس کا کہنا ہے کہ ٹاور کے اندر آپ کے گھومنے کی کوئی حد نہیں ہوگی آپ پورے شہر کا چکر لگا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ عمارت کی گلیاں چھت کے قریب زیادہ وسیع ہوں گی تاکہ قدرتی روشنی اور ہوا کا حصول ممکن ہو جس کی بدولت توانائی کا خرچہ کم کیا جاسکے گا۔ عمارت میں بارش کے پانی کو جمع کرنے اور اسکو ری سائیکل کے ذریعے دوبارہ استعمال کرنے کا نطام بھی موجود ہوگا۔



منصوبے کے تحت یہ ٹاور لندن کے اونچے ترین شارڈ ٹاور اور نیویارک کے کرسلر سے اونچا ہوگا۔ ڈیزائنرز کو امید ہے کہ اس عمارت کی تعمیر سے لوگ مستقبل میں عمارتوں کے عمودی ڈیزائنز پر زیادہ توجہ دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں