سیاسی بحران کے باعث تعمیراتی صنعت میں 5 کھرب کی سرمایہ کاری رک گئی
کلفٹن کو بلند عمارتوں کیلیے زون بنانے کا اعلان جلد ہوگا، 50 منزلہ 100 بلڈنگز تعمیر کی جائیں گی
ملک میں جاری سیاسی بحران کی وجہ سے کنسٹرکشن انڈسٹری میں بڑے حجم کی سرمایہ کاری کے فیصلے جمود کا شکار ہوگئے ہیں۔
آباد ایکسپو کے بعد معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات کی کچھ کمپنیوں نے اگرچہ پاکستان کے تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری پلان ترتیب دے دیا ہے لیکن سیاسی بحران کی وجہ سے سنگاپور، ترکی اور چین سے آنے والی مجموعی طور پر 5 کھرب روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ہے۔ یہ بات ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین محسن شیخانی نے جمعرات کو سینئروائس چیئرمین سلیم قاسم پٹیل، وائس چیئرمین حنیف گوہر، جنید تالو ودیگر کے ہمراہ آباد ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کچی آبادیوں کے خاتمے اور مکینوں کی متبادل رہائش گاہوں کے لیے اسپیشل بورڈ تشکیل دے دیا، کم قیمت مکانات کی تعمیرات کے لیے بھی تجاویز منظور کر لی گئیں، کلفٹن کو بلندوبالاعمارتوں کی تعمیرات کے لیے زون بنانے کا اعلان جلد ہوگا، جہاں کم سے کم 50 منزلہ 100 عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ کچی آبادیوں کی جگہ جدید تعمیرات کی تجاویز منظور کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں بورڈ تشکیل دے دیا ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بینک، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ پولیس، ایڈمنسٹریٹر کراچی، ایم ڈی ایس ایس جی سی، ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور متعلقہ تمام اداروں کے سربراہان، چیئرمین آباد اور وکلابھی شامل ہیں، امید ہے کہ لو کاسٹ ہائوسنگ، کچی آبادیوں اور بلند بالا عمارتوں کی تعمیرات کے لیے قانون سازی 3 ماہ میں کرلی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اسپیشل بورڈ میں تمام بلڈرز کم لاگت مکانات کی تعمیرات اور اس سے منسلک تمام منظوریوں کے لے درخواست جمع کرائیں جس پر 15 سے 45 دنوں میں فیصلہ کرلیا جائے گا، اسپیشل بورڈ صرف 10 فیصد ٹیکس لے گا تاکہ کم قیمت مکانات کی تعمیرات ممکن ہو سکیں، یہ مکانات غریب طبقے کو 8 سے 10 لاکھ روپے میں فروخت کیے جائیں گے، تعمیرات ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، نیشنل ہائی وے اور سپرہائی وے پر کی جائیں گی، پہلے مرحلے میں کسی ایک کچی آبادی کو ماڈل بنائیں گے، اس کے کسی ایک خالی حصے میں بلند عمارت تعمیر کرکے مکینوں کو فلیٹوں میں منتقل کیا جائے گا، اس کے بعد کچی آبادی کا 25 فیصد فلاحی اور 25 فیصد مکینوں کا ہوگا جبکہ 50 فیصد پر ہائی رائز بلڈنگ بنائی جائیں گی۔
کچی آبادی میں رہنے والوں کے بچوں کو 10 سال کے لیے مفت تعلیم اور صحت فراہم کی جائے تاکہ اس مدت میں وہ متوسط طبقے میں شامل ہوسکیں۔ محسن شیخانی نے بتایا کہ یہ آسان مرحلہ نہیں ہے، منصوبے پر عمل کرنے کے لیے برسوں لگ جائیں گے لیکن اس سے نہ صرف شہر خوبصورت ہوگا بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس کوائف بھی جمع ہوسکیں گے۔ چیئرمین آباد نے بتایا کہ آباد پولیس لائژن کمیٹی کے قیام کا بھی نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے،کمیٹی کے سربراہ آئی جی سندھ پولیس، ممبران میں ڈی آئی جیز کو شامل کیا گیا ہے، کمیٹی کا مقصد آباد کے ممبران کی زمینوں پر قبضے، بھتہ خوری اور دھمکیوں کا سدباب کرنا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ شہرکے مضافاتی علاقوں میں کم لاگت کے 33 تعمیراتی منصوبے فنڈز کی عدم دستیابی اور کسٹمرز کی عدم ادائیگیوں کی وجہ سے زیرالتوا ہیں، جنہیں ری ڈیزائن کیا جارہا ہے۔ ایچ بی ایف سی کے تعاون سے آباد پروجیکٹ فنانسنگ اسکیم مرتب کررہا ہے تاکہ کم لاگت کے رہائشی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ آباد کی کمپلینٹ سیل متحرک ہے اور سیل میں گزشتہ ایک سال میں 200 شکایات موصول ہوئیں جن میں صرف 15 تا 17 شکایات زیرالتوا اور باقی ماندہ کا تصفیہ کرلیا گیا ہے۔
آباد ایکسپو کے بعد معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات کی کچھ کمپنیوں نے اگرچہ پاکستان کے تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری پلان ترتیب دے دیا ہے لیکن سیاسی بحران کی وجہ سے سنگاپور، ترکی اور چین سے آنے والی مجموعی طور پر 5 کھرب روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ہے۔ یہ بات ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین محسن شیخانی نے جمعرات کو سینئروائس چیئرمین سلیم قاسم پٹیل، وائس چیئرمین حنیف گوہر، جنید تالو ودیگر کے ہمراہ آباد ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کچی آبادیوں کے خاتمے اور مکینوں کی متبادل رہائش گاہوں کے لیے اسپیشل بورڈ تشکیل دے دیا، کم قیمت مکانات کی تعمیرات کے لیے بھی تجاویز منظور کر لی گئیں، کلفٹن کو بلندوبالاعمارتوں کی تعمیرات کے لیے زون بنانے کا اعلان جلد ہوگا، جہاں کم سے کم 50 منزلہ 100 عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ کچی آبادیوں کی جگہ جدید تعمیرات کی تجاویز منظور کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں بورڈ تشکیل دے دیا ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بینک، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ پولیس، ایڈمنسٹریٹر کراچی، ایم ڈی ایس ایس جی سی، ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور متعلقہ تمام اداروں کے سربراہان، چیئرمین آباد اور وکلابھی شامل ہیں، امید ہے کہ لو کاسٹ ہائوسنگ، کچی آبادیوں اور بلند بالا عمارتوں کی تعمیرات کے لیے قانون سازی 3 ماہ میں کرلی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اسپیشل بورڈ میں تمام بلڈرز کم لاگت مکانات کی تعمیرات اور اس سے منسلک تمام منظوریوں کے لے درخواست جمع کرائیں جس پر 15 سے 45 دنوں میں فیصلہ کرلیا جائے گا، اسپیشل بورڈ صرف 10 فیصد ٹیکس لے گا تاکہ کم قیمت مکانات کی تعمیرات ممکن ہو سکیں، یہ مکانات غریب طبقے کو 8 سے 10 لاکھ روپے میں فروخت کیے جائیں گے، تعمیرات ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، نیشنل ہائی وے اور سپرہائی وے پر کی جائیں گی، پہلے مرحلے میں کسی ایک کچی آبادی کو ماڈل بنائیں گے، اس کے کسی ایک خالی حصے میں بلند عمارت تعمیر کرکے مکینوں کو فلیٹوں میں منتقل کیا جائے گا، اس کے بعد کچی آبادی کا 25 فیصد فلاحی اور 25 فیصد مکینوں کا ہوگا جبکہ 50 فیصد پر ہائی رائز بلڈنگ بنائی جائیں گی۔
کچی آبادی میں رہنے والوں کے بچوں کو 10 سال کے لیے مفت تعلیم اور صحت فراہم کی جائے تاکہ اس مدت میں وہ متوسط طبقے میں شامل ہوسکیں۔ محسن شیخانی نے بتایا کہ یہ آسان مرحلہ نہیں ہے، منصوبے پر عمل کرنے کے لیے برسوں لگ جائیں گے لیکن اس سے نہ صرف شہر خوبصورت ہوگا بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس کوائف بھی جمع ہوسکیں گے۔ چیئرمین آباد نے بتایا کہ آباد پولیس لائژن کمیٹی کے قیام کا بھی نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے،کمیٹی کے سربراہ آئی جی سندھ پولیس، ممبران میں ڈی آئی جیز کو شامل کیا گیا ہے، کمیٹی کا مقصد آباد کے ممبران کی زمینوں پر قبضے، بھتہ خوری اور دھمکیوں کا سدباب کرنا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ شہرکے مضافاتی علاقوں میں کم لاگت کے 33 تعمیراتی منصوبے فنڈز کی عدم دستیابی اور کسٹمرز کی عدم ادائیگیوں کی وجہ سے زیرالتوا ہیں، جنہیں ری ڈیزائن کیا جارہا ہے۔ ایچ بی ایف سی کے تعاون سے آباد پروجیکٹ فنانسنگ اسکیم مرتب کررہا ہے تاکہ کم لاگت کے رہائشی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ آباد کی کمپلینٹ سیل متحرک ہے اور سیل میں گزشتہ ایک سال میں 200 شکایات موصول ہوئیں جن میں صرف 15 تا 17 شکایات زیرالتوا اور باقی ماندہ کا تصفیہ کرلیا گیا ہے۔